QuestionsCategory: طہارتپاکی حاصل کرنا اور فرض نماز کے بعد دعا
عمران احمد asked 5 years ago

سوال نمبر 01:- اگر صلب میں جوش آنے کے بعد پانے نہیں نکلنے دیا بس تھوڑا سے بالکل عام پانی جیسا تھوڑا سا نشان ہوگیا تو کیا   اب غسل کرنا واجب ہوگا۔۔ شک یا کم علمی کہ بنا پے نماز و قرآن مبارک کی تلاوت ہو جائے گی۔۔۔۔۔

سوال نمبر 02:- یہ بات تو ثابت شدہ ہے کہ فرض نماز کے بعد ہاتھ اٹھا کہ دعا کرنی ہے لیکن کیا یہ بھی ضروری ہے کہ پیش امام کے ہی پیچھے دعا کرنی ہے اور اس کے اختتام پر بھی ختم کرنی ہے۔۔۔۔

نوٹ:- اس سے پہلے بھی ہم نے ایک دو سوال کیے ہیں ابھی تک جواب نہیں موصول ہوا ۔۔۔۔۔۔۔

جزاک اللہ

1 Answers
Mufti Pirzada Akhound answered 5 years ago

الجواب حامداً ومصلیاً و مسلماً :
1;
اگر یہ قطرہ سکون شہوت سے پہلے نکل آیا ہے تو باتفاق غسل واجب ہے اور اگر بعد سکون کے نکلا ہے تب بھی بعض ائمہ کے نزدیک غسل واجب ہے۔ البتہ نہایت شدید ضرورت کے وقت امام ابو یوسفؒ کے اس قول پر فتوی دیا گیا ہے کہ اگر خروج کے وقت شہوت نہ ہو تو غسل واجب نہیں  سفر وغیرہ جیسی ضرورت کے موقع پر اس کے مطابق عمل کرنے کی گنجائش ہے ۔  ہا  ں اگر منی اپنی جگہ سے شہوت کے ساتھ جدا ہو گئی مگر کسی وجہ سے خروج سے رکاوٹ پیدا کر لی تو یہ منی جب خارج ہو گی غسل فرض ہو جائے گا۔
وتعتبرالشهوةعند انفصاله عن مکانه لا عند خروجه من رأس الإحلیل اه ـ
عالمگیری ج۱،ص۸       خیرالفتاوی ج۲/۸۲
إذا احتلم أو نظر إلي امرأة فزال المنی عن مکانه بشهوة فأمسک عن ذکره حتی سکنت شهوته ثم سال المنی علیه الغسل عندهما و عند أبي یوسف رحمه الله لا یجب ۔ 584۔ هکذا فی
2; فرض نماز کے بعد دعا کرنا مستحب اور احادیث مبارکہ سے ثابت ہے لازم اور ضروری نہیں لیکن اس کے لیے نہ ہی تو امام کے ساتھ شروع کرنا لازم ہے اور نہ ہی امام کے ساتھ دعا ختم کرنا ضروری ہے بلکہ اپنی مرضی سے دعا جب چاہے شروع کرے اور جتنی لمبی دعا کرنا چاہے اس کے لیے کوئی قید نہیں البتہ جن نمازوں کے بعد سنن و نوافل ہیں ان نمازوں کے بعد مختصر دعا کرنا زیادہ بہتر ہے۔
وللہ اعلم بالصواب
فتاوی مرکز اہل سنت و الجماعت سرگودھا
6جنوری2019