QuestionsCategory: صدقہمحض صدقہ کا ارادہ کرنے سے نذر کا حکم
Muhammad Sohail Khan asked 5 years ago

ایک بندہ ہے اسنے پوچھنا ہے کہ اسنے یہ ارادہ کیا ہے کہ جتنے پیسے بھی اسکے پاس اسکے استعمال کے لئیے آینگے وہ ان میں سے %10 اللہ کے لئیے دیگا اور اسکے مطابق اسنے یہ نذر یا منت نہیں مانی بس ارادہ کیا ہے تو ایک تو یہ پوچھنا ہے کیا یہ نذر ہے اور دینا لازمی ہے اور دوسرا یہ کہ ان مندرجہ ذیل میں سے کس کو نہیں دے سکتے؟

 بہن بھائیوں کو جب کہ وہ غریب نہیں ہیں

دوستوں پر وہ بھی غریب نہیں ہیں

 مسجد میں چندہ

مدرسہ میں چندہ

خواجہ سراہوں کو

بیکاری جو بیک منگتے ہیں

کزن اور رشتہ داروں پر وہ بھی غریب نہیں ہیں۔

☝ان میں سے کس کو نہیں دے سکتا؟

1 Answers
Mufti Kefayat-Ullah answered 5 years ago

جواب:
واضح رہے کہ منت محض ارادہ یا خیال سے لازم نہیں ہوتی بلکہ زبان سے اس چیز کو اپنے اوپر لازم کرنے سے لازم ہوتی ہے۔
مذکورہ سوال میں چونکہ محض ارادہ ہے ناکہ زبان کے ذریعہ اقرار تویہ منت نہ ہوئی اس لئے یہ لازم بھی نہیں بلکہ یہ عام صدقہ کی طرح ہے ،جوکہ رشتہ داروں اور غیر رشتہ داردونوں کو دے سکتاہےچاہےمالدار ہی کیوں نہ ہو،بلکہ صدقہ وخیرات اپنے رشتہ دارکو دینا زیادہ بہترہے۔فقط واللہ اعلم بالصواب