Muhammad Hanzla Tahir asked 5 years ago

مفتی صاحب ایک عرض کرنی تھی وہ یہ ہے کہ چھ کلمے جو ہم بچوں کو یاد کرواتے ہیں یا خود یاد کرتے ہیں ان کی قرآن و حدیث سے دلیل مانگی ہے ایک دوست نے جو کہ میرے ساتھ کام کرتے ہیں۔

انکا سوال یہ ہے کہ جیسے قرآن پاک اللّٰہ کا کلام ہے اللّٰہ نے اپنے نبی پاک صلی اللّٰہ علیہ وسلم کے ذریعہ ہم تک پہنچایا ہے یہ دلیل ہے اور ذریعہ ہمارے پاک پیغمبر ہیں۔

اسی طرح جو چھ کلمے ہیں ان کو کہاں سے اخذ کیا گیا ہے۔

مطلب انکی تفصیل کہ کسی حدیث پاک سے ان کو اخذ کیا ہے تو کونسی کتاب ہے۔

اور کس موقع کے اعتبار سے یہ کلمے ہمیں پڑھنے چاہئے جیسا کہ اول اور دوم کلمہ دائرہ اسلام میں داخل ہونے کیلئے پڑھے جاتے ہیں اور چہارم کلمہ بازار میں داخل ہوتے وقت پڑھا جاتا ہے۔

غرض یہ چھ کلمے کہاں سے اخذ کر کے نماذ حنفی کے نصاب میں شامل کئے گئے ہیں۔

1 Answers
Mufti Pirzada Akhound answered 4 years ago
الجواب حامداً ومصلیاً
1:        ان کلموں میں سے پہلے چار کلموں کے الفاظ بعینہااحادیث میں موجود ہیں اور آخری دو کلموں کے الفاظ مختلف احادیث میں متفرق طور پر موجود ہیں ان کے الفاظ کو مختلف احادیث سے لیکر ایک جگہ جمع کیا گیا ہے ۔لیکن ان کے نام کااحادیث میں ہونا ضروری نہیں ہےجیسے رمضان کی صلاۃ التراویح  احادیث سے ثابت ہے لیکن اس کا نام تراویح یہ احادیث میں  موجود نہیں بلکہ بعد کے فقہاء نے یہ نام تجویز کیا ہے اسی طرح ان کلمات کے نام موجود نہیں بعد میں فقہاء نے ان  کے نام تجویز کیے ہیں  ۔

ان کلموں میں سے پہلے دو کلمے (یعنی کلمہ طیبہ اور کلمہ شہادت) تو حصول ایمان میں بنیادی حیثیت رکھتے ہیں اور باقی چار کلمے فضیلت اور تقویت ایمان حاصل کرنے کے لیے ہیں ۔
ان کے الفاظ کے ثبوت مندرجہ ذیل احادیث میں موجود ہیں !

پہلا کلمہ:

اخبرنا ابو عبد اللہ الحافظ حدثنا ابوالعباس محمد بن یعقوب حدثنا محمد ابن اسحاق حدثنا یحیی بن صالح حدثنا اسحاق ابن یحیی الکلبی حدثنا الزھری حدثنا سعید ابن مسیب ان ابا ھریرۃ رضی اللہ عنہ اخبرہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال : انزل اللہ تعالی فی کتابہ ، فذکر قوما استکبروا فقال : انھم کانوا اذا قیل لھم لا الہ الا اللہ یستکبرون وقال اللہ تعالی اذجعل الذین کفروا  فی قلوبھم الحمیۃ حمیۃ الجاھلیۃ فانزل اللہ سکینتہ علی رسولہ وعلی المؤمنین والزمھم کلمۃ التقوی وکانوا احق بھا واھلھا ، وھی ( لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ) استکبرعنھا المشرکون یوم الحدیبیہ یوم کاتبھم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم فی قضیۃ المدۃ )

ترجمہ:
                رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا اللہ تعالی نے اپنی کتاب میں نازل فرمایا کہ تکبر کرنے والی قوم کا ذکر فرمایا جب انہیں لا الہ الا اللہ کہا جاتا ہے تو وہ تکبر کرتے ہیں اور اللہ تعالی نے فرمایا جب کفر کرنے والوں نے اپنے دلوں میں جاہلیت والی ضد رکھی تو اللہ نے اپنا سکون اپنے رسول اور مومنوں پر اتارا ااور ان کے لیے کلمۃ التقوی کو لازم قرار دیا اور (رسول اور مومنین) اس کے زیادہ اہل تھے اور وہ (کلمۃ التقویٰ) لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ ہے  حدیبیہ والے  دن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدت مقرر کرنے والے فیصلے میں کلمے کا ذکر کیا تو مشرکین نے کلے سے تکبر کیا ۔

تخریج:

1:            کتاب الاسماء والصفات للبیہقی رقم الحدیث 195
2:            تفسیر الدر المنثور للسیوطی
3:            تفسیر الطبری رقم الحدیث: 31848
4:            تفسیر قرطبی

تعارف رجال

ابوبکر احمد بن الحسین بن علی بن موسی البیہقی :

                امام ذہبی فرماتے ہیں ھو الحافظ العلامہ الثبت الفقیہ شیخ الاسلام

سیر اعلام النبلاء رقم 86 ج 18 ص 63

ابوعبد اللہ الحافظ محمد بن عبد اللہ بن محمد بن حمدویہ بن نعیم الحاکم :

                امام ذہبی فرماتے ہیں الامام الحافظ الناقد العلامہ شیخ المحدثین

سیر اعلام النبلاء ج 17 ص 63 رقم 100

ابو العباس محمد بن یعقوب الاصم النیسا بوری :

                امام ذہبی لکھتے ہیں الامام المحدث مسند العصر رحلۃ الوقت

سیر اعلام النبلاء ج 15 ص 452 رقم 258، تذکرۃ الحفاظ ج 3 ص393 رقم 835

ابوبکر محمد بن اسحاق بن جعفر الصاغانی :

                امام ذہبی لکھتے ہیں الامام الحافظ المجود الحجۃ
امام دار قطنی فرماتے ہیں ثقۃ

سیر اعلام النبلاء  ج 12 ص 593رقم 224، تہذیب التہذیب ج 9 ص 35، الجرح والتعدیل ج 7 ص 195

ابو ذکریا یحیی بن صالح الوحاظی :

                امام ذہبی فرماتے ہیں الامام العالم الحافظ الفقیہ
امام یحیی بن معین فرماتے ہیں ثقۃ

سیر اعلام النبلاء ج 10 ص 454 رقم 150 ، تذکرۃ الحفاظ ج 1 ص 408

اسحاق بن یحیی بن علقمہ الکلبی الحمصی :

                امام ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں صدوق

تقریب التہذیب ج 1 ص 86 رقم 391 ، تہذیب التہذیب ج 1 ص 255

ابو بکر محمد بن مسلم بن عبید اللہ بن عبد اللہ الزھری :

                علامہ ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں الفقیہ ، الحافظ  متفق علی جلالتہ واتقانہ

تقریب التہذیب ج 2 ص 133 رقم 6315، سیر اعلام النبلاء ج 5 ص 326 ، تذکرۃ الحفاظ ج 1 ص 108

سعید بن مسیب بن حزن القرشی المخزومی :

                امام ذہبی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں عالم فی زمانہ وسید التابعین

سیر اعلاام لنبلاء ج 4 ص 217 رقم 88 ، تذکرۃ الحفاظ ج 1 ص 51

حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ:

                یہ مشہور صحابی رسول ہیں اور تمام صحابہ عادل ہیں ۔

اسنادی حیثیت :

اس روایت کےتمام راوی سچے اور قابل اعتماد ہونے کی وجہ سے یہ روایت صحیح ہے ۔

دوسرا کلمہ :

                                                حدثنا صدقۃ ابن الفضل حدثنا الولید عن الاوزاعی حدثنی عمیر ابن ھانی قال حدثنی جنادۃ ابن ابی امیہ عن عبادۃ رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم قال : ( من شھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ وان محمدا عبدہ ورسولہ وان عیسٰی عبد اللہ ورسولہ ۔۔۔۔الخ

صحیح بخاری رقم الحدیث 3435، مسند احمد رقم الحدیث 22727،صحیح ابن حبان رقم الحدیث 207 ، مصنف عبد الرزاق رقم الحدیث 4481

ترجمہ:
                حضرت عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے اس بات کی گواہی دی کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں وہ اکیلا ہے اس کا کوئی شریک نہیں اور محمد صلی اللہ علیہ وسلم اس کے بندے اور رسول ہیں ۔
اس روایت کے تمام راوی قابل اعتماد ہیں اس لیے اس کی سند صحیح ہے ۔

قال مالک ابن انس عن عبد الرحمن ابن القاسم عن قاسم ابن محمد عن عائشۃ رضی اللہ عنہا قالت اذا جلس فی التشہد قل اشھد ان لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ واشھد ان محمد عبدہ ورسولہ

مؤطاء امام مالک  روایت یحیی اللیثی رقم الحدیث 205

تعارف رجال

مالک بن انس بن مالک المدنی :

                امام ذہبی فرماتے ہیں ھو شیخ الاسلام ، حجۃ الامۃ ، امام دار الھجرۃ

سیر اعلام النبلاء رقم 10 ، تذکرۃ الحفاظ ج 1 ص 207 ، تہذیب التہذیب ج 10 ص 5

عبد الرحمن ابن قاسم بن محمد بن ابی بکر :

                امام ذہبی فرماتے ہیں  الامام ، الثبت ، الفقیہ

سیر اعلام النبلاء ج 6 ص 5 رقم 1 ، الجرح والتعدیل ج 5 ص 278 ، تذکرۃ الحفاظ ج 1 ص 126

القاسم بن محمد بن ابی بکر :

                امام ذہبی فرماتے ہیں الحافظ ، الحجۃ ، عالم  بالوقتھا  بالمدینۃ

سیر اعلام النبلاء ج 5 ص 54 رقم 18 ، تہذیب التہذیب ج 8 ص 323 ، تذکرۃ الحفاظ ج 1 ص 96

ام المؤمنین سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا :

                آپ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجہ محترمہ ہیں صحابیہ ہیں

اسنادی حیثیت :

اس کے سارے راوی سچے ہونے کی وجہ سے یہ روایت صحیح ہے

تیسرا کلمہ :

                                                حدثنا عثمان ابن ابی شیبہ عن وکیع ابن الجراح حدثنا سفیان ثوری  قال ابو خالد الدالانی یزید ابن عبد الرحمن قال ابو اسماعیل ابراہیم ابن عبدالرحمن السکسکی عن عبداللہ ابن اوفی رضی اللہ عنہ قال جاء رجل الی النبی صلی اللہ علیہ وسلم فقال : انی لا استطیع ان اخذ من القرآن فعلمنی ما یجزءنی منہ فقال :  سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم ۔۔۔الخ

سنن ابی داؤد  کتاب الصلوۃ ، سنن ابن ماجہ ، کتاب الادب باب ما یدعوبہ اذا اوی الی فراشہ ، الترغیب والترہیب باب فی فٖل التہلیل والتہمید

ترجمہ:
                رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک آدمی آیا اور عرض کی کہ میں قرآن سے کچھ حاصل کرنے کی طاقت نہیں رکھتا  مجھے ایسی چیز سیکھا دیجیے جو مجھے قرآن کی طرف سے کافی ہو جائے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کلمات پڑھا کرو سبحان اللہ والحمدللہ ولا الہ الا اللہ واللہ اکبر ولا حول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم۔۔۔ الخ

تعارف رجال

امام ابو داؤد سیلمان بن اشعث :

                امام ابن حجر عسقلانی فرماتے ہیں ثقۃ ، حافظ

تقریب التہذیب ج 1ص 382 رقم 2541

عثمان ابن ابی شیبہ  ابراہیم بن عثمان :

                امام ذہبی لکھتے ہیں  عن یحیی ابن معین قال ثقۃ ، مامون

سیر اعلام النبلاء ج 11 ص 152 رقم 58

وکیع ابن جراح بن ملیح :

                امام ذہبی فرماتے ہیں الامام،الحافظ ، محدث العراق

سیر اعلام النبلاء ج 9 ص 141 رقم 48

محمد بن سعد فرماتے ہیں

 کان وکیع ثقۃ ، مامونا ، عالیا ، رفیعا ، کثیر الحدیث ، حجۃ

سیر اعلام النبلا ء ج 9 ص 145

ابو خالد الدالانی یزید ابن عبد الرحمن الاسدی :

                امام یحیی بن معین فرماتے ہیں لیس بہ باس

تاریخ ابن معین ج 1 ص 228 رقم 880

ابو حاتم فرماتے ہیں صدوق ، امام احمد فرماتے ہیں لاباس بہ

میزان الاعتدال ج 4 ص 432 رقم 9732

ابو اسماعیل ابراہیم بن عبد الرحمن السکسکی :

                امام ابن حجر عسقلانی رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں صدوق

تقریب التہذیب ج 1 ص 60 رقم 204

حضرت عبد اللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ  :

                یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں ۔

اسنادی حیثیت:

                اس کے تمام راوی سچے ہونے کی وجہ سے یہ روایت حسن ہے ۔

چوتھا کلمہ:

                                                قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من دخل السوق فقال : لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک والہ الحمد یحی ویمیت وھو حی لا یموت بیدہ الخیر وھو علی کل شئ قدیر ، کتب اللہ لہ الف الف حسنۃ ومحا عنہ الف الف سیئۃ ورفع لہ الف الف درجہ

جامع ترمذی کتاب الدعوات باب مایقول الرجل اذا دخل فی السوق ، المستدرک للحاکم رقم الحدیث 1974، کنز العمال رقم الحدیث 93 27 ،

کتاب الاسماء والصفات للبیہقی رقم الحدیث 211

ترجمہ:

                جو شخص بازار میں داخل ہو وہ یہ کلمات کہے لا الہ الا اللہ وحدہ لا شریک لہ لہ الملک والہ الحمد یحی ویمیت وھو حی لا یموت بیدہ الخیر وھو علی کل شئ قدیر اللہ تعالی اس کے لیے دس لاکھ نیکیاں لکھ دیتا ہے اور اس سے دس لاکھ برائیاں مٹا دی جاتی ہیں اور اس کے دس لاکھ درجات بلند کیے جاتے ہیں

اسنادی حیثیت:

                یہ روایت حسن ہے ۔

پانچواں کلمہ :

                                                حدثنا ابو معمر حدثنا عبد الوارث حدثنا الحسین حدثنا عبد اللہ ابن بریدہ حدثنا بشیر ابن کعب قال حدثنی شداد ابن اوس رضی اللہ عنہ عن النبی صلی اللہ علیہ وسلم سید الاستغفار ان یقول : اللَّهُمَّ أَنْتَ رَبِّى، لاَ إِلَهَ إِلاَّ أَنْتَ، خَلَقْتَنِى وَأَنَا عَبْدُكَ ، وَأَنَا عَلَى عَهْدِكَ وَوَعْدِكَ مَا اسْتَطَعْتُ ، أَعُوذُ بِكَ مِنْ شَرِّ مَا صَنَعْتُ ، أَبُوءُ لَكَ بِنِعْمَتِكَ عَلَىَّ وَأَبُوءُ بِذَنْبِى، فاغْفِرْ لِى ، فَإِنَّهُ لاَ یَغْفِرُ الذُّنُوبَ إِلاَّ أَنْتَ قال : ومن قالھا من النھار موقنا بھا فمات من یومہ قبل ان یمسی فھو من اھل الجنۃ ومن قالھا من الیل وھو موقن بھا فمات قبل ان یصبح فھو من اھل الجنۃ

صحیح بخاری کتاب الدعوات  باب افضل الاستغفار ، سنن الکبری للنسائی رقم الحدیث 10341 ، معجم الکبر للطبرانی رقم الحدیث 7026

ترجمہ:

                رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ بہترین استغفار یہ ہے کہ (تو کہے کہ اے اللہ تو میرا رب ہے تیرے سوا کوئی معبود نہیں تو نے ہی مجھے پیدا کیا اور میں تیرا بندہ ہوں اور میں اپنی طاقت کے مطابق تیرے عہد اور وعدے پر قائم ہوں میں تجھ سے اس چیز کے شر سے پناہ مانگتا ہوں جس کا میں نے ارتکاب کیا میں تیرے سامنے تیرے انعام کا اقرار کرتا ہوں جو مجھ پر ہوا اور میں اپنے گناہوں کا اقرار کرتا ہوں لہذا تو مجھے معاف کر دے تیرے سوا گناہوں کو معاف کرنے والا کوئی نہیں )جس نے اس کو دن میں یقین کے ساتھ پڑھا اور وہ شام ہونے سے پہلے فوت ہو گیا تو وہ اہل جنت میں سے ہے اور جس نے رات کو بھی یقین کے ساتھ پڑھا اور وہ صبح ہونے سے پہلے فوت ہو گیا تو وہ اہل جنت میں سے ہے ۔

چھٹا کلمہ:

 اَللّٰهُمَّ اِنِّيْ اَعُوْذُ بِکَ مِنْ اَنْ اُشْرِکَ بِکَ شَيْئًا وَّاَنَا اَعْلَمُُ بِهِ وَاَسْتَغْفِرُکَ لِمَا لَآ اَعْلَمُ بِهِ تُبْتُ عَنْهُ وَتَبَرَّاْتُ مِنَ الْکُفْرِ وَالشِّرْکِ وَالْکِذْبِ وَالْغِيْبَةِ وَالْبِدْعَةِ وَالنَّمِيْمَةِ وَالْفَوَاحِشِ وَالْبُهْتَانِ وَالْمَعَاصِيْ کُلِّهَا وَاَسْلَمْتُ وَاَقُوْلُ لَآ اِلٰهَ اِلَّا اﷲُ مُحَمَّدٌ رَّسُوْلُ اﷲ

 ترجمہ:
’’اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں کسی شے کو جان بوجھ کر تیرا شریک بناؤں اور بخشش مانگتا ہوں تجھ سے اس (شرک) کی جسے میں نہیں جانتا اور میں نے اس سے (یعنی ہر طرح کے کفر و شرک سے) توبہ کی اور بیزار ہوا کفر، شرک، جھوٹ، غیبت، بدعت اور چغلی سے اور بے حیائی کے کاموں سے اور بہتان باندھنے سے اور تمام گناہوں سے۔ اور میں اسلام لایا۔ اور میں کہتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں، محمد ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کے رسول ہیں
بظاہر اس کے الفاظ ایک جگہ کسی روایت میں موجود نہیں ان میں سے بعض الفاظ کی تائید درج ذیل روایت سے ہوتی ہے اور مکمل کلمے کا مضمون درست ہے

عن أبي علی رجل بن بنی کاہل قال: خطبنا أبو موسی الأشعري رضي اللّٰہ عنہ فقال: … خطبنا رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ  وسلم ذات یوم فقال: … وفیہ: قولوا: اللّٰہم إنا نعوذ بک من أن نشرک بک شیئا نعلمہ ونستغفرک لما لا نعلمہ۔

 (مسند أحمد بن حنبل  ج14 ص 526، رقم:19496، الترغیب والترہیب:36، رقم57 )

چھٹے کلمہ میں اللہ تعالی کی پناہ مانگی گئی ہے اور گناہوں سے توبہ کا ذکر ہے اسی طرح بدعت چغلی اور کفرو شرک بے حیائی کے کاموں سے اور تہمت لگانے سے اور ہر قسم کی نافرمانی سے معافی مانگی گئی ہے اور آخر میں تجدید ایمان کا ذکر ہے
اس کلمہ میں تمام وہ چیزیں ہیں جو شریعت میں مطلوب ہیں

2:                                 چھ کلموں کے نام سے جو دعائیہ کلمات ہمارے ہاں کتب میں موجود ہیں وہ عوام کو بنیادی عقائد یاد کرانے کے لیے منتخب کر کے جمع کیا گیا ہے ورنہ یہ تمام کلمات احادیث میں مختلف جگہ پر موجود ہیں جب عقائد کی کی تدوین شروع ہوئی تب علماء نے ان کو جمع کیا تاکہ عوام کے عقائد درست ہوں اور ان کو یاد کر کے پڑھنا آسان ہو اور ان کے پڑھنے کے جو فضائل احادیث میں وارد ہوئے ہیں وہ بھی حاصل ہو جائیں ۔

واللہ اعلم بالصواب 
دارلافتاء مرکز اہلسنت والجماعت 
سرگودھا پاکستان 
17 ستمبر 2020 بمطابق ۲۹ محرم الحرام ۱۴۴۲ھ