QuestionsCategory: متفرق سوالاتقربانی کا جانور مطلوبہ عمر سے کم کا ہو تو قربانی کا حکم

السلام علیکم ورحمۃ اللہ

اگر کسی بکرے کی عمر ایک سال سے کم ہے، مثلاً : گیارہ ماہ، تو کیا اس سے واجب قربانی کی ادائیگی ہو جائے گی؟
اگر نہیں تو اس جانور کا کیا کریں؟  اس کی بھی قربانی کرنی ہوگی یا فروخت کر سکتے ہیں؟

سرفراز احمد، پانی پت، الہند

1 Answers
Mufti Pirzada Akhound answered 4 years ago

الجواب حامداًومصلیاً
بکرے کی عمر اگر ایک سال سے کم ہو تو اس کی قربانی جائزنہیں ہے ۔ اس لیے قربانی کے جانوروں میں بھیڑ بکری ایک سال، گائے بھینس دو سال اور اونٹ پانچ سال کا ہونا ضروری ہے، البتہ وہ بھیڑ اور دنبہ جو دیکھنے میں ایک سال کا لگتا ہو اس کی قربانی بھی جائز ہے۔
تفصیل اس کی یہ ہے کہ حدیث مبارک میں قربانی کے جس جانور کو ذبح کرنے  کا حکم آیا ہے وہ ”مُسِنَّۃ“  ہے۔ حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:

“لَا تَذْبَحُوْا اِلَّا مُسِنَّۃً اِلَّا اَنْ یُّعْسَرَ عَلَیْکُمْ فَتَذْ بَحُوْا جَذْعَۃً مِّنَ الضَأنِ.”

صحیح مسلم: ج2، ص155باب سن الاضحیہ
ترجمہ: قربانی کے لیے مُسِنَّۃ ذبح کرو، ہاں اگر ایسا جانور میسر نہ ہو تو پھر چھ ما ہ کا دنبہ ذبح کرو جو سال کا لگتا ہو۔
جمہور فقہاء کرام رحمہم اللہ نے ”مُسِنَّۃ“  کا مطلب یہ بیان فرمایا کہ اس سے مراد اونٹ، گائے اور بکری میں سے ”ثنی“ ہے۔ (”ثنی“کی وضاحت آگے آ رہی ہے) علامہ  محی الدین ابو زکریا یحییٰ  بن شرف النووی (ت676ھ) فرماتے ہیں:

قَالَ الْعُلَمَاءُ : اَلْمُسِنَّةُ هِيَ الثَّنِيَّةُ مِنْ كُلِّ شَیْئٍ ؛  مِنَ الْإِبِلِ وَالْبَقَرِ وَالْغَنَمِ.

                شرح مسلم للنووی: ج2 ص155
ترجمہ: علماء فرماتے ہیں کہ ”مُسِنَّۃ“   سے مراد اونٹ ، گائے اور بکری میں سے ’’اَلثَّنِی‘‘ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء مرکز اہلسنت والجماعت سرگودھا پاکستان
20ستمبر 2020 ءبمطابق ۲۵ محرم الحرام ۱۴۴۲ھ