عرض یہ ہے کہ سورہ ال عمران کی آیت کی وضاحت مطلوب ہے اور اہل کتاب سے تعلق کے متعلق وضاحت فر ما دیں۔
قُلۡ يٰۤـاَهۡلَ الۡكِتٰبِ تَعَالَوۡا اِلٰى كَلِمَةٍ سَوَآءٍۢ بَيۡنَـنَا وَبَيۡنَكُمۡ اَلَّا نَـعۡبُدَ اِلَّا اللّٰهَ وَلَا نُشۡرِكَ بِهٖ شَيۡــئًا وَّلَا يَتَّخِذَ بَعۡضُنَا بَعۡضًا اَرۡبَابًا مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰهِؕ فَاِنۡ تَوَلَّوۡا فَقُوۡلُوا اشۡهَدُوۡا بِاَنَّا مُسۡلِمُوۡنْ
اٰلِ عمران۔64
سابقہ آیات میں نصاری نجران کا ایک وفدکا تذکرہ ہے جو حضور صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں حاضر ہوا تھا جس میں بڑے بڑے حضرات تھے ان میں سیاسی اور مذہبی رہنماء تھے ان کے آنے کا مقصد یہ تھا کہ چونکہ ہم آپ کی باوفا رعیت ہیں دین اسلام میں جو ہمارے لیے اصول و ضوابط ہیں ا ن کے متعلق ہمیں اگاہ کیا جائے اسی دوران حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے انہیں خالص توحید پرمباہلہ کا چیلنج کیا لیکن ان میں اس کی ہمت نہ ہوئی ۔
اب اس موقع پر چونکہ اچھا خاصہ مجمع تھا جس میں یہودی اور عیسائی اور مشرکین اور کچھ مجوسی بھی تھے توایسے موقع اللہ تعالی کا حکم ہوا کہ آپ ان کو دعوت دیں کہ جتنے اہل کتاب ہیں جو آسمانی کتاب کو ماننے کا دعوی کرتے ہیں تم ایسے کلمہ کی طرف آو جو ہمارے اور تمہارے درمیان مشترک ہے اور وہ کلمہ کیا ہے ” اَلَّا نَـعۡبُدَ اِلَّا اللّٰهَ وَلَا نُشۡرِكَ بِهٖ شَيۡــئًا وَّلَا يَتَّخِذَ بَعۡضُنَا بَعۡضًا اَرۡبَابًا مِّنۡ دُوۡنِ اللّٰهِ ”
ترجمہ: خدا کے سوا ہم کسی کی عبادت نہ کریں گے اور اس کے ساتھ کسی چیز کو شریک نہ بنائیں گے اور ہم میں سے کوئی اللہ کے سوا کسی کو اپنا کار ساز نہ بنائے گا۔
چونکہ عیسائی اور یہودی وغیرہ ان باتوں میں مشترک تھے اس لیے ان کو کہا گیا کہ ایسے کلمہ اور ایسے بات کی طرف آو جو ہمارے اور تمہارے درمیان مسلّم ہےمشترک ہے جس کا زباں سے اقرار کرتے ہیں اس پر عمل کرکے ثبوت دیتے ہیں لہذا اپنے عمل کو قول کے مطابق کرو۔ہمارے اور تمہارے درمیان توحید مشترک ہے بعد میں تم ان کے تقاضوں سے ہٹ گئے لہذا تمہیں دعوت دی جاتی ہے کہ اسی کی طرف واپس آو ۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
مرکز اھل السنہ والجماعہ سرگودھا
06۔صفر1442
24۔ستمبر2020
Please login or Register to submit your answer