QuestionsCategory: متفرق سوالاتبجلی بل کی ادئیگی کا مسئلہ
ziya asked 5 years ago

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام مسئلہ ذیل کے بارے میں کہ

ایک شرعی ادارہ ہے مکتب، مدرسہ و مسجد تینوں ایک ساتھ ایک ہی ٹرسٹ کے ماتحت ہیں، ابتداء سے بجلی کا کنکشن اور میٹر نہیں لگایا گیا تھا، بغیرمیٹر کے بجلی کا استعمال جاری رہا۔

جب کنکشن اور میٹر لگا گیا تو بجلی کا بل استعمال سے کہیں زیادہ آتا رہا، محکمہ کے افسران اور ان کے نمائندگان کے ذریعہ فریقین کے درمیان سمجھوتہ ہوتا رہا۔ ایک دفعہ میٹر کے کٹ جانے کا اور نئے میٹر کے لگنے کا بھی معاملہ پیش آیا۔

اسی درمیان انتظامی کمیٹی کی تبدیلی ہوگئی بجلی کا حال درست کئے جانے سے پہلے ہی محکمہ کی جانب سے 5٫6 پانچ چھ لاکھ رورپیہ کا بجلی کا بل آگیا۔ جس میں سود بھی شامل ہے۔

ادارے کی ذمہ دار کمیٹی صحیح بل اداکرنا چاہتی ہے اور محکمہ کے افسران سے مطالبہ کرتی ہے کہ وہ اس بل کو صحیح ثابت کریں۔ اور یہ بتائیں کہ میٹر کی رفتار اور ریڈنگ میں کوئی خرابی اور گڑبڑی نہیں ہے۔

دریافت طلب امر یہ ہے کہ بجلی کے یونٹ کے زیادہ ہونے میں ریڈنگ کی غلطی اور میٹرکے تیز رفتار ہونے کا شبہ ہو، میٹر کے تیز چلنے کے باعث غیر واجبی اور معمول سے زیادہ بل آرہا ہو تو اس کو روکنے کے لئے کیا میڑ میں ریڈنگ میں کمی اور رفتار کے آہستہ کرنے کی اجازت ہے؟

ہر بار اسی طرح لاکھوں میں بجلی کا بل آتا رہے گا تو ادارہ زیر بار ہوتا چلا جائے گا اور نوبت یہاں تک آئے گی کہ ایک شرعی تعلیم کا ادارہ اور مکتب ومسجد بند کرنا پڑے گا۔

غیر اسلامی حکومت میں دینی انحطاط و زوال کے اس دور میں اشاعت علم دین کے مصلحت کی خاطر تعلیم قرآن پر اجرت ، زکوة کی ادائیگی کے شرعی حیلے تملیک کی گنجائش کی طرح بجلی کے بل اور میٹر کے رفتار اور ریڈنگ کی کمی کے لئے کیا کوئی گنجائش ہوسکتی ہے ؟

ہمارے بڑے اور مثالی ادارے اسلامک یونیورسٹیز وغیرہ اس طرح کے مسائل کوکیسے حل کرتے ہیں ان اداروں کی بجلی کے بل میں کچھ تخفیف ہوتی ہے یا نہیں۔

ذمہ دارانِ ادارہ کا یہ عمل کیسا ہے اور ذمہ داران کو کیا کرنا چاہئے ۔ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دیکر ممنون و مشکور فرمائیں۔