سعد مذکر asked 6 years ago

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ۔۔
حضرت والا دامت برکاتہم العالیہ کے مزاج کی عافیت کی امید ہے۔
عرض یہ ہے کہ عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ سند کی فنی حیثیت کیا ہے آیا اس کو مستدل بنایا جا سکتا ہے جیسا کہ ابن حجر عسقلانی رحمہ اللہ کی رائے یا اس کے ذریعے استدلال نہیں کیا جا سکتا جیسا  کہ ابن عدی کا کہنا ہے؟
سعد مذکر دہلی

1 Answers
Molana Abid Jamshaid Staff answered 6 years ago

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ والی سند سے متعلق اختلاف پایا جاتا ہے۔ تاہم جمہور ائمہ حدیث کے نزدیک اسے مستدل بنایا جاسکتا ہے۔ امام بخاری فرماتے ہیں:
رأيت احمد بن حنبل وعلي بن المديني وإسحاق بن راهويه والحميدي وأبا عبيد، وعامة أصحابنا يحتجون بحديث عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده۔ [تهذيب التهذيب لابن حجر: 24/ 49 التاريخ الكبير للبخاري : 6/ 343]۔
ترجمہ: میں نے امام احمد بن حنبل، علی بن المدینی، اسحاق بن راھویہ، حمیدی، ابو عبید اور اور اپنے اکثر ساتھیوں کو دیکھا ہے کہ وہ عمرو بن شعیب عن ابیہ عن جدہ کو مستدل بناتے ہیں۔

ابن ملقن فرماتے ہیں: الکثرون علی الاحتجاج بھا کما قال ابن الصلاح فی کلامہ علی المھذب۔ خلاصہ البدر المنیر 85

امام زیلعی کی رائے: واکثر الناس یحتج بحدیث عمرہ بن شعیب عن ابیہ عن جدہ اذا کان الراوی عنہ ثقۃ۔ نصب الرایۃ 85-1

امام ذھبی بھی نے بھی یہی موقف اختیار کیا ہے۔ زمانہ قریب میں ہمارے استاذ جامعہ امدادیہ فیصل آباد کے مہتمم شیخ نذیر احمد رحمہ اللہ نے مشکوۃ المصابیح کی شرح میں بھی یہی موقف اختیار کیا ہے۔