QuestionsCategory: نکاح و طلاقعورت کا بلاوجہ طلاق کا مطالبہ کرنا
بایزید احمد asked 5 years ago

کیافرماتےہیں مفتیان کرام اس بارےمیں کہ اگر عورت بلا ظلم وستم وبلا معاوضہ طلاق کا مطالبہ کرے تو اس صورت میں مرد کےلئے طلاق دینا جائز ہے؟

1 Answers
Mufti Kefayat-Ullah answered 5 years ago

جواب:
واضح ہوکہ اگر عورت بلاوجہ طلاق مانگے تو ایسی عورتوں کےلئے احادیث میں سخت وعید آئی ہے کہ ایسی عورت کے لئے جنت کی خوشبو بھی حرام ہے،ہاں! اگر خاوند میں کوئی شرعی اعذار ہو،مثلاً بے نمازی ہو یا نشہ آور اشیاء کے استعما ل کا عادی ہو یا بیوی کو کسی حرام کام پر مجبور کرے، اور اس پر مارکٹائی کرتا ہو،یا اس کے شرعی حقوق کی ادائیگی سے قاصر ہو اور اس سلسلے میں اصلاح کی کوشش کامیاب ہوتی دکھائی نہ دے تو ایسی صورت میں اپنے خاوند سے خلع طلب کر سکتی ہے تا کہ اس کی ذات اور دین محفوظ رہیں۔لیکن خاوند کےلئے بلاوجہ عورت کےمطالبہ پر طلاق دینا گناہ کبیرہ ہے۔ 
چنانچہ آپ علیہ السلام کافرمان ہے:

إن أعظم الذنوب عند الله رجلٌ تزوج امرأةً، فلما قضى حاجته منها طلقها وذهب بمهرها۔
سنن کبری بیھقی :7/241 باب ماجاءفی حبس الصداق رقم :14781 
ترجمہ : بلاشبہ اللہ کے نزدیک سب سے بڑا گناہ یہ ہے کہ آدمی کسی عورت سے شادی کرے، پھر جب اس سے اپنی حاجت پوری کرلے تو اسے طلاق دےدے اور اسکا مہر بھی ہڑپ جائے۔
اسی طرح اگر عورت بلاوجہ خلع یا طلاق کا مطالبہ کرے تو اس کے بارے میں حدیث میں آیا ہے کہ 
أيما إمرة سألتْ زوجها طلاقا في غير ما بأس فحرام عليها رائحة الجنة۔
 أبو داود:رقم:2226 
ترجمہ : جو عورت بغیر کسی ضرورت کے اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرتی ہے تو اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے ( یعنی وہ جنت کی خوشبو بھی نہیں پائے گی۔فقط واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء
مرکزاھل السنۃوالجماعۃ
سرگودھا پاکستان
2019/7/1