QuestionsCategory: نکاح و طلاقایک طلاق بائن کے بعد نکاح کا حکم
محمد طیب asked 4 years ago

سوال:

ایک آدمی نے اپنی بیوی کو دس سال پہلے ایک طلاق  دی تھی۔ طلاق کے بعد دونوں الگ الگ ہو گئے تھے۔ تاحال خاوند نے اس عورت سے رجوع بھی نہیں کیا  اور دونوں نے ابھی تک دوسری شادی نہیں کی۔ اب دس سال کے بعد دونوں آپس میں شادی کرنے پر متفق ہیں۔ اس آدمی نے کہیں سے فتویٰ بھی منگوایا  ہے جس میں ان کو یہ بتایا گیا ہے کہ وہ اب بغیر حلالہ کے شادی کر سکتے ہیں۔ کیا یہ فتویٰ صحیح ہے؟ جواب دے کر ممنون فرمائیں!

سائل: محمد طیب، سہارنپور (انڈیا)

1 Answers
Mufti Shabbir Ahmad Staff answered 4 years ago

جواب:
مذکورہ فتویٰ صحیح ہے کیونکہ خاوند کی طرف سے دی گئی یہ طلاق اب ایک طلاقِ بائن بن چکی ہے۔ اس کا حکم یہ ہے کہ اگر دونوں فریق راضی ہوں تو نکاحِ جدید ہو سکتا ہے۔ اس میں حلالہ شرعی کی ضرورت نہیں۔
فتاویٰ ہندیہ میں ہے:
إذَا كَانَ الطَّلَاقُ بَائِنًا دُوْنَ الثَّلَاثِ فَلَهُ أَنْ يَتَزَوَّجَهَا فِي الْعِدَّةِ  وَبَعْدَ انْقِضَائِهَا .
(فتاویٰ عالمگیری: ج1 ص506)
ترجمہ: اگر عورت کو طلاق بائن ہو چکی ہو لیکن تین طلاق سے کم ہو (یعنی ایک یا دو بائن طلاقیں ہو چکی ہوں) توا س کا حکم یہ ہے کہ  خاوند اس عورت سے عدت میں بھی نکاح کر سکتا ہے اور عدت گزرنے کے بعد بھی۔
واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء،
مرکز اھل السنۃ والجماعۃ سرگودھا پاکستان
یکم صفر 1442ھ/
19- ستمبر 2020ء