QuestionsCategory: نمازنماز میں سینے پر ہاتھ باندھنے والی حدیث
Molana Abid Jamshaid Staff asked 6 years ago

مفتی صاحب ! جو لوگ نماز میں سینے پر ہاتھ باندھتے ہیں وہ بطورِ دلیل سنن ابی داؤد اور صحیح ابنِ خزیمہ کی یہ حدیث پیش کرتے ہیں۔ “اور[نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم]دونوں ہاتھوں کو سینے پر باندھ لیتے”۔ آپ وضاحت کریں کہ یہ حدیث صحیح ہے یا نہیں؟

کامران، لاہور

1 Answers
Molana Abid Jamshaid Staff answered 6 years ago

نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا مسنون عمل ہے۔ اس پر کثیر تعداد میں صحیح احادیث و آثار موجود ہیں۔سینے پر ہاتھ باندھنے سے متعلق جس حدیث کا آپ نے حوالہ دیا ہے وہ سنن ابی داؤد کی نہیں بلکہ مراسیل ابی داود کی روایت ہے جسے اب تحریف کرکے اصل کتاب کا حصہ بنا دیا گیا ہے. اس روایت میں سخت درجہ کا ضعف ہے کیونکہ یہ مرسل روایت ہے۔ غیر مقلدین کے معروف عالم زبیر علی زئی نے بھی اعتراف کیا ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے. صحیح ابنِ خزیمہ میں یہ موجود تو ہے مگر سخت درج کی ضعیف ہے۔لطف کی بات یہ ہے کہ سینے پر ہاتھ باندھنے سے متعلق غیر مقلدین کی جو سب سے مضبوط دلیل ہے وہ یہی صحیح ابنِ خزیمہ کی روایت ہےمگر اس کو خودغیر مقلدین کے شیخ ناصر الدین البانی نے بھی ضعیف قرار دیا ہے۔ہمارے مرکز اہل السنت والجماعت کی طرف سے شائع ہونے والے رسالے”ماہنامہ فقیہ”جلد نمبر 2 شمارہ نمبر 11,12میں اس عنوان پہ تفصیلی مضمون موجود ہے، آپ وہاں ملاحظہ فرما لیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم