QuestionsCategory: نمازمثل اوّل میں نماز عصر کا حکم
Muhammad Ben Tariq asked 5 years ago

سوال یہ ہے کہ بوجہ طویل سفر ،احناف کے لیے عصر کی نماز مثل اول (عصر شافعی) میں ادا کرنا درست ہے؟

اگر درست ہے تو دلیل بھی عنایت فرمائیں، تاکہ شرح صدر کے ساتھ عمل ھو اور فقہ حنفی کا عقیدہ بھی قائم رھے۔

طویل 2 گھنٹہ کا سفر ہفتہ میں 5 دن بلا ناغہ ہوتا ھے۔

مثل دوم (عصر حنفی) کا وقت سفر کے دوران آتا ھے۔

روانگی سے قبل مثل اول میں نماز عصر ادا کرنا ممکن ہوتا ھے۔

دوران سفر سواری رکوا کر وضو اور نماز کی ادائیگی ممکن نہیں ہوتی ھے۔

منزل پہ پہنچ کر وقت مغرب داخل ہونے کا قوی اندیشہ رہتا ھے۔

اللہ جزاۓ خیر عطا فرماۓ۔

{ بندہ محمد بن طارق} کراچی۔

1 Answers
Molana Abid Jamshaid Staff answered 5 years ago

:مثل اول پر عصر کی نماز حنفیہ میں سے صاحبینؒ کے مذہب پر درست ہے، بہت سے مشائخ احناف سے اس رائے کی ترجیح بھی منقول ہے؛ لہٰذا بوقت ضرورت صاحبینؒ کے مذہب پر عمل کرنا جائز ہے،
لھذا اگر واقعی عذر ہو اور سواری رکواکر نماز کی ادائیگی ممکن نہ ہو تو مثل اول میں ادا کرنا درست ہے.
عن ابن عباس رضي اللّٰہ عنہما قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: أمّني جبریل علیہ السلام عند البیت مرتین…: وصلی بي العصر حین کان ظلہ مثلَہ… فلما کان الغد … صلی بي العصر حین کان ظلہ مثلیہ۔ (سنن أبي داؤد، الصلاۃ / باب في المواقیت ۱؍۵۶ رقم: ۳۹۳ دار الفکر)
وقت العصر من بلوغ الظل مثلیہ، والثانیۃ روایۃ الحسن إذا صار ظل کل شيء مثلہ سوی الفيء وہو قولہما۔ (البحر الرائق۱؍۲۴۵)
ووقت الظہر من زوالہ … إلی بلوغ الظل مثلیہ، وعنہ مثلہ، وہو قولہما وزفر والأئمۃ الثلاثۃ۔ قال الإمام الطحاوي: وبہٖ نأخذ…الخ۔ (درمختار ۲؍۱۴-۱۵ زکریا) واللہ تعالیٰ اعلم