QuestionsCategory: نمازامام کی موجودگی میں کسی دوسرے شخص کا امامت کروانے کا حکم

سوال:
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
ایک جامع مسجد کے امام اور نائب امام دونوں مستند عالم ہیں۔ ان دونوں کی موجودگی میں مسجد کا خادم جو کہ فقط حافظ ہے اور مسجد، وضو خانہ اور باتھ رومز کی صفائی کرتا ہے ، ایسے شخص کا بعض نمازیوں کے اصرار پر امامت کرانا کیسا ہے؟
سائل: قاری محبوب الرحمن

1 Answers
Mufti Shabbir Ahmad Staff answered 3 years ago

جواب:
امام اور نائب امام کی موجودگی میں کسی اور کو آگے نہیں بڑھنا چاہیے۔ اگر امام صاحب کسی اور کو نماز پڑھانے کی خود پیشکش کرے تو ٹھیک ہے ورنہ امام کی  اجازت کے بغیر امامت کروانا درست نہیں ہے۔ تاہم اگر اس خادم نے نماز پڑھائی ہے تو نماز ہو تو گئی ہے لیکن آئندہ احتیاط کی جائے کہ مستقل امام کے علاوہ کوئی اور شخص امامت نہ کرائے ۔
علامہ زین الدین بن ابراہیم بن محمد المعروف ابن نجیم الحنفی (ت970ھ) لکھتے ہیں:
وَأَمَّا الْإِمَامُ الرَّاتِبُ فَهُوَ أَحَقُّ مِنْ غَيْرِهِ وَإِنْ كَانَ غَيْرُهُ أَفْقَهَ مِنْهُ.
 (البحر الرائق : ج 1 ص 607 باب الامامۃ)
ترجمہ: مسجد کا مقرر شدہ امام دوسروں کے بنسبت نماز پڑھانے کا زیادہ حق رکھتا ہے اگرچہ دوسرا شخص اس سے بڑا عالم ہی کیوں نہ ہو۔
علامہ علاء الدین محمد بن علی بن محمد الحصکفی  الحنفی(ت1088ھ) لکھتے ہیں:
إمَامِ الْمَسْجِدِ الرَّاتِبُ ( أَوْلَى بِالْإِمَامَةِ مِنْ غَيْرِهِ ) مُطْلَقًا.
 (الدر المختار : ج 2 ص 305)
ترجمہ: مسجد کے مقرر شدہ امام کو دوسروں کی بنسبت نماز پڑھانے کا زیادہ حق ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء،
مرکز اھل السنۃ والجماعۃ سرگودھا پاکستان
24- ربیع الاول 1442ھ/
11- نومبر2020ء