QuestionsCategory: جدید مسائلاہل باطل کے پیچھے نماز کا حکم، ڈاڑھی کی مقدار، بٹ کوئن کرنسی کا حکم
ضیا رشید asked 4 years ago

السلام علیکم  رحمۃ اللہ وبرکاتہ!

حضرت! کچھ سوالات کے جوابات درکار ہیں:

[1]: میں جس جگہ پر رہتا ہوں اس کے قریب  دو باطل فرقوں کی مساجد ہیں۔ ایک تقلید کے منکر اور ائمہ کرام کو برا بھلا کہتے ہیں اور دوسرے اہلِ بدعت ہیں۔ تو میرے لئے کیا ان مسجدوں میں جا کے ان لوگوں کی اقتداء میں نماز پڑھنا جائز ہے یا نہیں؟ اگر نہیں ہے تو پھر میں کیا کروں گا؟ کیونکہ میرے قریب اہلِ حق کی کوئی مسجد نہیں ہے2۔

[2]: داڑھی کے بارے میں متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن صاحب کا ایک بیان سنا تھا کہ ”داڑھی“ جو ہے اس کا لفظ ”دھاڑ“ سے نکلا ہے اور وہ نیچے والے حصے کو کہتے ہیں۔ مجھے یہ بیان نہیں مل رہا۔ آپ وضاحت فرما دیں کہ داڑھی کتنی رکھنی چاہیے اور کس جگہ سے اس کو کاٹ سکتے ہیں؟

[3]:کرپٹو کرنسی جیسے کہ بٹ کوائن وغیرہ ہیں کیا ان کو رکھنا جائز ہے؟ کیونکہ ہم اپنے پیسوں سے خریدتے ہیں اور اس کے بعد اس کا ریٹ اوپر یا نیچے جاتا ہے تو اس کی ٹریڈ وغیرہ کرنا  جائز ہے یا ناجائز؟

1 Answers
Mufti Pirzada Akhound answered 4 years ago

الجواب حامداًومصلیاً
 (1)اگر امام ایسا مبتدع ہے کہ اس کے عقائد کفریہ ہوں تو اس کی اقتداء میں نماز نہیں ہو گی اور اگر وہ  بدعات کا مرتکب ہے جن کا شرع میں کوئی ثبوت نہیں تو ایسی صورت میں اس کی اقتداء میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے ۔ اکابرین علماء اھل السنۃ والجماعۃ کی تحقیق کے مطابق اھل بدعت کے پیچھے نماز پڑھنا جائز نہیں ہے۔ بعض اکابر نے تو اسے مکروہ تحریمی فرمایا ہے، اس لیے اس سے احتراز لازم ہے۔
و یکرہ تقدیم المبتدع۔۔۔۔۔۔و انما یجوز الاقتداء بہ مع الکراھہ اذالم یکن ما یعتقدہ یودی الی الکفر عند اھل السنہ،اما لو کان مودیا الی الکفر فلا یجوز اصلا
(حلبی کبیر ص514 )
ترجمہ:
اہل بدعت کو امام بنانا مکروہ  ہےاگر وہ بدعات کا مرتکب ہے تو اس کو امام بنانا مکروہ تحریمی ہے اھل السنہ کے ہاں اور اگر وہ کفریہ عقائد رکھنے والا ہے تو  اس کو امام بنانا جائز نہیں ہے ۔
ان کان ھوی لا یکفرہ بہ صاحبہ تجوز الصلاۃ خلفہ مع الکراھۃوالا فلا
(فتاوی عالمگیری ج 1ص 84کتا ب الصلاۃ باب الامامۃ)
ترجمہ:
اگر امام کفریہ عقائد  نہیں رکھتا بدعات کا ارتکاب کرتا ہے تو اس کی اقتداء میں نماز پڑھنا مکروہ تحریمی ہے اور اگر کفریہ عقائد رکھتا ہے تو اس کی اقتداء   میں نماز نہیں ہوتی۔
(2) کانوں کے چاروں اطراف جہاں سے جبڑے کی ہڈی شروع ہوتی ہے یہاں سے داڑھی کی ابتدا ہےاور  پورا جبڑا  داڑھی کی حد ہے.
(3)بٹ کوئین محض فرضی کرنسی ہے، اس میں حقیقی کرنسی کے بنیادی اوصاف وشرائط بالکل نہیں پائے جاتے اور یہ  محض ایک  دھوکہ ہے، اس میں حقیقت میں کوئی مبیع وغیرہ نہیں ہوتی اور نہ ہی اس کاروبار میں بیع کے جواز کی شرعی شرطیں پائی جاتی ہیں، بلکہ در حقیقت یہ سود اور جوے کی شکل ہے، اس لئے بٹ کوئن کی خرید و فروخت کی شکل میں انٹرنیٹ پر چلنے والا کاروبار شرعاًحلال و جائز نہیں ہے؛ لہٰذا  بٹ کوئن یا کسی بھی ڈیجیٹل کرنسی کے نام نہاد کاروبار میں پیسے نہ لگائیں۔
 وأحل اللہ البیع وحرم الربا                                      (البقرة: 275)
ترجمہ:
          اللہ تعالی نے خرید وفروخت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام قرار دیا ہے
یٰأیھا الذین آمنوا إنما الخمر والمیسر والأنصاب والأزلام رجس من عمل الشیطن فاجتنبوہ لعلکم تفلحون                                                                                                          (المائدة،90)
ترجمہ:
اے ایمان والوں یقیناً شراب،جوا،بتوں کے تھان،جوے کے تیر یہ سب ناپاک شیطانی کاہیں
وقال رسول اللہ صلی اللہ علیه وسلم: إن اللہ حرم علی أمتي الخمر والمیسر
 (مسند امام احمد،ج2: ص351، رقم الحدیث:6511)
ترجمہ:
رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا  : اللہ تعالی نے میری امت پر شراب اور جوا حرام قرار دیا ہے
واللہ اعلم بالصواب
دارلافتاء مرکز اہلسنت والجماعت سرگودھا پاکستان
24 محرم الحرام 1442ھ
بمطابق 12ستمبر 2020ء