میراایک دوست ہے اس کی شادی اس لڑکی سے ہوئی جس سے میری شادی ہونے والی تھی یہ بات میرے دوست کو معلوم ہے یہ فیصلہ تقدیری ہے جس پر میں خوش ہوں لیکن جب سے اس شادی ہوئی ہے وہ مجھ سے بات کرنے سے کتراتا ہے اور شاید میرے بات کرنے سے میرا دوست شک میں مبتلا ہوتا ہے یا اسے میرے بات کرنے سے تکلیف ہوتی ہے ، میں اس الجھن میں ہوں کہ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو مسلمان کسی مسلمان سے تین دن زیادہ بات بند رکھے وہ ہم میں سے نہیں، اور دوسری طرف فرمانِ رسول یہ ہے کہ مسلمان وہ ہے جس کی زبان اور ہاتھ کی ایذا سے دوسرا مسلمان محفوظ رہے، ایسی صورت میں میرے لئے شریعت کا کیا حکم ہے ؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں عین نوازش ہوگی۔
ایک سائل، پاکستان
اس میں کترانے یا ناراض ہونے کی کیا بات ہے آپ اس سے ملاقات کر کے واضح کر لیں کہ اس شادی پر آپ کو کوئی اعتراض نہیں اور اس کے بعد اس سے اپنا آپ صاف کر لیں اس کو کیوں تکلیف ہو گی؟ اس کے بعد اگر آپس میں گپ شپ کم بھی ہو جائے یا ملنا جلنا کم ہوجائے تو اس میں کوئی حرج کی بات نہیں۔ بس یہ خیال رہے کہ آمنے سامنے آنے پر آپ دونوں ایک دوسرے کو سلام کرلیا کریں تو پھر کوئی گناہ نہیں ہو گا۔
مُجیب: مولانا عابد جمشید
Please login or Register to submit your answer