QuestionsCategory: حلال وحرامسود کی رقم کا مصرف/ سوسائٹی فنڈ میں دینے کا حکم
محمد اعظم asked 4 years ago

محترم جناب مفتیانِ دار الافتاء، مرکز اھل السنۃ والجماعۃ  سرگودھا

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

امید کرتا ہوں کہ آپ خیریت سے ہوں گے۔ جناب! گزارش ہے کہ میں پاکستان کے کسی بھی بینک کے بچت اکاؤنٹ میں رقم رکھنا چاہتا ہوں۔ مختلف بینکوں سے رابطہ کرنے کے بعد معلوم ہوا کہ وہ ہمیں اس رقم پر کچھ منافع ادا کریں گے۔ جناب! میں  ایک نجی رہائشی کالونی میں مقیم ہوں۔ کالونی انتظامیہ ہر ماہ کچھ رقم اپنی خدمات جیسے صفائی وغیرہ کے عوض وصول کرتی ہے۔

میرا سوال یہ ہے کہ کیا میں بینک سے ملنے والی رقم کو اپنے کسی بھی ذاتی استعمال میں لائے بغیر براہ راست اس رہائشی کالونی کی انتظامیہ کو دے سکتا ہوں؟ براہِ مہربانی اس معاملہ میں میری رہنمائی فرمائیں۔

1 Answers
Mufti Kefayat-Ullah answered 4 years ago

جواب
واضح رہے کہ بچت اکاونٹ کے تحت ملنے والا نفع سود ہونے کی وجہ سے نائز ہے ، اور اگر اس سے کوئی نفع حاصل کیا ہے تو اس کو بغیر ثواب کی نیت کے صدقہ کرنا لازم ہے اس کو اپنے ذاتی استعمال میں لانا جائز نہیں ہے
لہذا آپ کا اپنی رقم اس اکاونٹ میں رکھنا بھی جائز نہیں ہے اور اس کو انتظامیہ کو دینا بھی جائز نہیں ہے کیونکہ یہ ذاتی استعمال میں لانا ہے ۔
 البتہ اپنی رقم کو محفوظ رکھنے کے لئے اپنی رقم کرنٹ اکاونٹ میں رکھنے کی گنجائش   ہے۔فقط
واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء
مرکز اہل السنۃ والجماعۃ سرگودھا پاکستان
19 ستمبر 2020ء