QuestionsCategory: حلال وحرامبینک میں نوکری کرنا
haroon rasheed noon asked 5 years ago

ایک مسئلہ کی وضاحت مطلوب ہے

کیا بنک میں نوکری کرنا جائز ہے؟

کس کس بنک میں اور کس کس پوزیشن پر نوکری کرنا جائز ہے اور کن کن بنکوں میں نوکری جائز نہیں اور بنک کے  کس کس شعبے میں نوکری جائز نہیں برائے مہربانی تفصیل سے جواب ارسال فرمائیں۔

1 Answers
Mufti Pirzada Akhound answered 4 years ago

الجواب حامداً ومصلیا ً
واضح رہے کہ کسی بھی معاوضہ کے جائزوناجائز ہونے کا مدارکسب وعمل کے جائزوناجائزہونے پر ہو تا ہے۔لہذااگر بینک میں ایسی ملازمت ہے  جس کا تعلق براہ راست سودی معاملات سے ہے، جیسے بینک منیجر وغیرہ کی ملازمت، ایسی ملازمت بالکل حرام اورناجائزہے
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الصَّبَّاحِ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَعُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ قَالُوا حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ أَخْبَرَنَا أَبُو الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ قَالَ لَعَنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ آکِلَ الرِّبَا وَمُؤْکِلَهُ وَکَاتِبَهُ وَشَاهِدَيْهِ وَقَالَ هُمْ سَوَائٌ
صحیح مسلم۔رقم الحدیث: 4093
ترجمہ:      حضرت جابر رضی اللہ عنہ  سے روایت ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ و سلم نے سود کھانے والے اور کھلانے والے، سود لکھنے والے اور اس کی گواہی دینے والوں پر لعنت فرمائی اور ارشاد فرمایا یہ سب گناہ میں برابر شریک ہیں۔
اور ایسی ملازمت[بینک منیجر وغیرہ] سے حاصل ہونے والی آمدنی بھی حرام ہے۔
 لیکن بینک کی اگر کوئی ملازمت ہو  جس کا تعلق براہ راست سودی معاملات سے  نہ ہو جیسے چوکیدار کی ملازمت، ایسی ملازمت اور اس سے حاصل ہونے والی آمدنی کے متعلق دو پہلو ہیں۔
ایک پہلو یہ ہے کہ چونکہ بینک میں موجود رقم سودی ہوتی ہے اور اس چوکیدار کو اسی مال میں سے تنخواہ دی جاتی ہے لہذا  اس کا مال حلال نہ ہو گا بلکہ حرام مال ہو گا
دوسرا پہلو یہ ہے  کہ بینک کی صرف ایسی ملازمت جس کا سودی معاملات سے کسی قسم کا تعلق نہیں، یہ جائز ہے کیونکہ ان ملازمین کو جو تنخواہ دی جاتی ہے وہ مخلوط رقمیں ہوتی ہیں ان سے دی جاتی ہے مثلاً بینک میں موجود وہ پیسہ  بھی ہوتا ہے جو مالکان کا اصل سرمایہ ہوتا ہے  اور سودی رقوم بھی ہوتی ہیں  لہذا ان کی اجرت ناجائز تو نہیں ہے البتہ بہتر یہی ہے کہ بینک کی ایسی ملازمت بھی اختیار نہ کی جائے ۔
باقی فتاوی قاسمیہ اور کتاب النوازل میں جو لکھا گیا ہے وہ ان حضرات کی ایک رائے ہے۔البتہ ان حضرات نے بھی آخری میں  یہی فیصلہ  لکھا ہے کہ احتیاط اسی میں ہے اجتناب کیا جائے۔
کیونکہ حرام کام کی اجرت بھی حرام ہی ہو گی اس لیے بینک کے معاملات عام طور پراحتیاط بہتر ہے ۔
واللہ اعلم بالصواب
دارلافتاء مرکز اہلسنت والجماعت
سرگودھا پاکستان
17 ستمبر 2020 بمطابق ۲۹ محرم الحرام ۱۴۴۲ھ