QuestionsCategory: فقہ و اجتہادچاروں فقہی مذاھب میں داڑھی کی لمبائی کا حکم
Muhammad Zubair asked 4 years ago

السلام علیکم .

مفتیان کرام کی خدمت میں داڑھی کی لمبائی کے متعلق سوال عرض کرنے سے پہلے اس تمہید کو مناسب سمجھتا ہوں کہ میں حنفی مسلک سے تعلق رکھتا ہوں اور مجھے معلوم ہے کہ احناف کے ہاں ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے اور داڑھی کو ایک مشت سے کم کرنا گناہ ہے . لہذا میرے سوال کے جواب کا میرے ذاتی عمل پر کوئی اثر نہیں ہوگا .

اب سوال کی طرف بڑھتا ہوں . ہم نے حنفی دیوبندی علما کرام سے سنا ہے کہ چاروں مذاہب یعنی حنفی ، شافعی ، مالکی اور حنبلی کا متفقہ فتویٰ ہے کہ ایک مشت داڑھی رکھنا واجب ہے اور ایک مشت سے داڑھی کو چھوٹا کرنا گناہ ہے . میری ناقص معلومات کے مطابق یہ بات حنفی اور حنبلی مذاہب کے حوالے سے تو ٹھیک ہے .

مگر شافعی اور مالکی مذاہب میں چھوٹی داڑھی (ایک مشت سے کم) رکھنے کی گنجائش نظر آتی ہے . موجودہ دور کے اکثر شافعی اور مالکی علماء حتی کہ بزرگ علماء بھی چھوٹی داڑھیاں ( جو واضح طور پر کٹوائی ہوتی ہیں ) رکھتے ہیں . اور انٹرنیٹ پر موجود وافر مقدار میں شافعی اور مالکی علماء کے فتاویٰ موجود ہیں جن سے پتا چلتا ہے کہ ان کے نزدیک داڑھی کو ایک مشت سے کم کرنا جائز ہے.

 ان فتاویٰ کے مطابق مالکی علماء چھوٹی داڑھی کو بغیر کراہت کہ جائز سمجھتے ہیں اس شرط پر کہ داڑھی کاٹنے سے عورت کی مشابہت نا ہو . عرف سے معلوم ہوتا ہے کہ آدمی با آسانی چھوٹی داڑھی رکھ کہ بھی عورت کی مشابہت سے بچ سکتا ہے اور غالباً مالکی علماء اس قاعدے کا فائدہ اٹھا کہ چھوٹی داڑھی رکھنے کی اجازت بھی دیتے ہیں اور خود بھی اس پر عمل کرتے ہیں .

شافعی علما کا کہنا ہے کہ، گو کہ امام شافعی سے داڑھی منڈانے کی حرمت کا قول ملتا ہے  لیکن  شافعی مذہب کا مفتیٰ بہ فتویٰ یہ ہے کہ داڑھی منڈانا حرام نہیں بلکہ مکروہ ہے . اور اسی طرح داڑھی کاٹنا بھی مکروہ ہی ہے .

آخر میں میرا سوال یہ ہے کہ جب شافعی اور مالکی علماء اپنے مذاہب کے مطابق داڑھی کو ایک مشت سے کم کرنے کی اجازت دیتے ہیں ، تو ہمارے محترم دیوبندی حنفی علماء کس بنیاد پر یہ جملہ فرماتے ہیں کے چاروں مذاہب داڑھی کو ایک مشت سے کم کرنے کو حرام سمجھتے ہیں .

جزاک الله