QuestionsCategory: بدعات ورسوماتغیر مسلم میت کی آخری رسومات کے لیے مسلمان کے تعاون کرنے کا حکم
Mufti Shabbir Ahmad Staff asked 5 years ago

ہمارے ہاں ایک انگریز عورت فوت ہوئی ہے۔ ہم مسلمان لوگوں سے یہاں کے انگریزوں کے سماجی تعلقات اور کاروباری اشتراک ہوتے ہیں۔ اب اس کے آخری مراحل کے خرچ کے لیے مسلمان لوگوں سے بھی انہوں نے تعاون کی اپیل کی ہے۔ مسلمان ٹیکسی ڈرائیور حضرات کے وہ پکے کسٹمر ہوتے ہیں مثلاً کسی مسلمان کے پڑوسی ہوتے ہیں۔ اب اس صورت میں ہم مسلمان لوگ کیا کریں؟ وہ لوگ آج کل میت کو جلاتے ہیں۔

براہ کرم اپنی رائے سے مطلع کر دیں۔

جزاک اللہ خیرا

سائل: محمد ادریس۔ برطانیہ

1 Answers
Mufti Shabbir Ahmad Staff answered 5 years ago

جواب:
ایک مسلمان کے لیے غیر مسلم میت کی تجہیز و تکفین اور مردے کے  دفن کے عمل میں شریک ہونا جائز نہیں ہے۔
 
 اللہ تعالیٰ کا فرمان ہے:
وَلَا تُصَلِّ عَلَى أَحَدٍ مِنْهُمْ مَاتَ أَبَدًا وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ.
(سورۃ التوبۃ: 84)
ترجمہ: ان (کفار و منافقین) میں سے کوئی مر جائے تو آپ اس کی نماز جنازہ نہ پڑھیں اور نہ ہی اس کی قبر پر کھڑے ہوں۔
 
 مفتی بغدار علامہ محمود آلوسی بغدادی (متوفیٰ 1270ھ) اس آیت کی تفسیر میں لکھتے ہیں:
“وَلَا تَقُمْ عَلَى قَبْرِهِ”…. والمراد: لا تقف عند قبرہ للدفن او للزیارۃ.
(روح المعانی: ج10 ص155)
ترجمہ: اللہ کے فرمان کہ “کسی کافر یا منافق کی قبر پہ کھڑے نہ ہوا کرو” سے مراد یہ ہے کہ اس کے دفن کے وقت اس کی قبر پہ نہ کھڑے ہو ا کرو یا مطلب یہ ہے کہ اس کی (قبر کی) زیارت کے لیے نہ جایا کرو۔
 
جب دفن کے لیے کھڑا ہونا ممنوع ہے تو لاش کو جلانے کی رسم میں جو خالصتاً ان لوگوں کے غلط عقائد ونظریات کی عکاس ہے،  مالی تعاون کرنا یقیناً نا جائز ہو گا۔ اس لیے آپ ان سے ایسا تعاون ہرگز نہ کریں بلکہ کوئی معقول عذر کے کے کنارہ کش رہیں۔
 
جہاں تک سماجی تعلقات اور کاروباری اشتراک کی بات ہے تو یہ تعلقات خوش اخلاقی،  نیک سیرتی، جائز امور میں تعاون،  دیانت داری اور کاروبار میں محنت و لگن ہی سے پروان چڑھتے ہیں۔ اس لیے ناجائز تعاون سے بچتے ہوئے ان چیزوں  پر عمل پیرا رہیے۔ ان شاء اللہ معاملات بھی خوش اسلوبی سے قائم رہیں گے۔
واللہ اعلم بالصواب
محمد الیاس گھمن
10- نومبر 2017ء