سوال یہ ہے کہ یزید کے بارے میں کیا راۓ رکھنی چاہیے کچھ لوگ تو رحمۃ اللہ کہتے ہیں۔
اور کچھ اسے نہ اچھا کہتے ہیں اور نہ ہی برا
برائے مہربانی اس بارے میں راہنمائی فرمائیں۔
الجواب
اھل السنۃ الجماعۃ کا موقف یزید کے بارے میں نہ افراط والا ہے اور نہ ہی تفریط والا۔ یعنی نہ تو اس کو امام عادل مانتے ہیں اور نہ ہی اس پر طعن و تشنیع کرتے ہیں بلکہ اھل السنۃ والجماعۃ کا یزید کے بارے میں موقف یہ ہے کہ یزید فاسق وفاجر تھا اور اس پر لعنت کرنے کے بارے میں توقف ضروری ہے۔ چناچہ مولانا محمد یوسف بنوری رحمۃ اللہ علیہ [متوفیٰ1397ھ] معارف السنن میں تحریر فرماتے ہیں۔
ویزید لاریب فی کونہ فاسقا، وللعلماء السلف فی یزید وقتلہ لامام الحسین خلاف فی اللعن والتوقف۔ معارف السنن ج6 ص8 ۔
ترجمۃ: اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یزید فاسق و فاجر تھا اور سلف صالحین کے درمیان یزید اور اس کے امام حسین کو شہید کرنے کی وجہ سے یزید پر لعن طعن کرنے اور توقف کرنے میں اختلاف ہے۔
۲۔ شاہ ولی اللہ محدث دہلوی رحمۃ اللہ علیہ اپنی کتاب ،،حجۃ اللہ البالغۃ بحث مناقب،، میں فرماتے ہیں۔
ومن القرون الفاضلۃ من ھو منافق او فاسق ومنھا الحجاج ویزید بن معاویہ ومختار۔
ترجمۃ=اور ،،قرون فاضلہ،،کہ جن کی فضیلت حدیث میں وارد ہوئی ہے بالاتفاق ایسے لوگ موجود تھے کہ جو منافق یا فاسق تھے ان میں حجاج اور یزید بن معاویہ اور مختار کا شمار ہوتا ہے۔
واللہ الموفق
دارالافتاء
مرکز اھل السنۃ والجماعۃ سرگودھا پاکستان
تاریخ 17/11/2018
Please login or Register to submit your answer