شیخ عبدالواحد مشہور صوفیا میں سے ہیں انہوں نے خواب میں ایک نہایت خوبصورت لڑکی دیکھی جس نے کہا میری طلب میں کوشش کر میں تیری طلب میں ہوں تب سے انہوں نے چالیس برس تک صبح کی نماز عشاء کے وضو سے پڑھی
فضائل اعمال نماز جمعہ صفحہ 356
ثابت ہوا کہ تبلیغی صوفیا اللہ کی رضا کیلئے عبادت نہیں کرتے ہیں بلکہ خوبصورت لڑکیوں کیلئے عبادت کرتے ہیں۔
برائے مہربانی اس اعتراض کا جواب دیں۔
شیخ عبدالواحد کو خواب میں جو لڑکی دکھائی گئی وہ یقیناً جنت کی حور تھی اور جنت کی حور اللہ رب العزت کی نعمتوں میں سے ہے جو جنت میں اللہ تعالی عطا کریں گئے اور جنت مانگنے کا حکم اللہ رب العزت نے خود قرآن مجید میں دیا ہے ۔اللہ رب العزت جنت اسی کو عطاء فرمائیں گئے جس پر راضی ہونگئے لہذا جنت اور جنت کی نعمتیں مانگنا اور انکے حصول کی کوشش کرنا اللہ تعالی کی رضا کے خلاف نہیں ہے۔
اللہ تعالی قرآن مجید میں فرماتے ہیں :
“وسارعو الی مغفرۃ من ربکم وجنۃ عرضھا السموت والارض”
اس آیت مبارکہ میں اللہ رب العزت نے خود جنت کی تر غیب دی ہے اور اس کے حصول کا حکم دیا ہے۔
اسی طرح حدیث شریف میں بھی جنت کی تر غیب مختلف انداز سے دی گئی ہے۔جیسا کہ حدیث شریف میں ہے :
“اول من یدعی الی الجنۃیوم القیمۃ الذین یمحدون اللہ فی السرا ء والضراء”
مشکوۃ المصابیح ج۱ ص۲۰۱باب ثواب التسبیح والتحمید والحلیل والتکبیر
ترجمہ:
قیامت کے دن سب سے پہلے جنت کی طرف وہ لوگ جائیں گئےجو خوشی اور غمی میں اللہ کی تعریف کرنے والے ہوتے ہیں۔
اسی طرح اللہ پاک نے خود جنت کی نعمتوں میں بہت سی آیات میں حوروں کا تذکرہ کر کے اس جنت کی کوشش کی ترغیب دی ہے اور جناب نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی حوروں کی مختلف صفات بیان کر کے جنت کی طرف شوق و رغبت دلائی ہے۔
ان باتوں سے معلوم ہوا کہ جنت کے لیے نیک اعمال کرنا اور نعمتوں کا تذکرہ کر کے نیک اعمال کی ترغیب دینا کوئی عیب کی بات نہیں ہے۔ اورنہ ہی یہ اللہ تعالی کی رضا کے خلاف ہے۔
لہذا ہم ان اعتراض کرنے والے لوگوں سے پوچھتے ہیں کہ کوئی شخص اگر جنت اور اسکی نعمتوں کے حصول کی خاطرنیک اعمال کرے اور ان نعمتوں کا ذکر کرے اور نعمتوں کا تذکرہ کرکے اعمال صالحہ کی دعوت دے ۔آپکے نزدیک اسکا کیا حکم ہے؟واللہ تعالی اعلم
دار الافتاء
مرکز اھل السنۃ والجماعۃ
سرگودھا، پاکستان
10 جنوری2019 بمطابق 03 جمادی الاوّل 1440ھ
Please login or Register to submit your answer