اگر کوئی شخص منت مانے کہ روزانہ کچھ نوافل پڑھے گا تو ان نوافل کا سفر میں کیا حکم ہے؟ آیا یہ سفر میں معاف ہوں گے یا پڑھنے پڑیں گے؟
والسلام: اعجاز علی
جواب:
منت کے نوافل پڑھنا لازم ہوتا ہے، اس لیے سفر بھی ہو تب بھی ان نوافل کو ادا کرنا ضروری ہے۔ اگر کسی دن ادا نہ کر سکیں تو دوسرے دنوں میں ان کی قضاء کرنا ضروری ہے۔ علامہ علاء الدین محمد بن علی الحصکفی (م1088ھ) لکھتے ہیں:
ومن نذر نذرا مطلقا أو معلقا بشرط وكان من جنسه واجب… وهو عبادة مقصودة… ووجد الشرط المعلق به لزم الناذر…كصوم وصلاة وصدقة. (الدر المختار:ج5 ص337)
ترجمہ: جس شخص نے مطلقا نذر مانی (یعنی بغیر شرط کے) یا کسی شرط سے معلق کر کے مانی اور جس کام کی نذر مانی تھی اس کی جنس سے کوئی واجب ہو اور وہ مقصودی عبادت ہو تو اگر وہ شرط پائی گئی جس پر کام کو معلق کیا تھا تو نذر ماننے والے پر اس نذر کو پورا کرنا واجب ہے جیسے روزہ، نماز یا صدقہ کی منت
واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء
مرکز اھل السنۃ والجماعۃ
سرگودھا، پاکستان
28- ربیع الاول 1440ھ
7- دسمبر 2018
Please login or Register to submit your answer