Question:
mufti sahib jo loog nmaz me seeny par hath bandhty hen wh dalil me ye hades peesh krty hen
Aur Dono Haathon ko seeney par baandh letey. [Sunan Abi Dawud, Kitab us Salaat, Hadees No. 759, Ibn Khuzaymah, Kitab us Salaat, Hadees No. 243] ab ap zra wzahat kr deen k Kay ye hadis sahih hai.?
Shoaib Ansari
سوال:
مفتی صاحب ! جو لوگ نماز میں سینے پر ہاتھ باندھتے ہیں وہ بطورِ دلیل سنن ابی داؤد اور صحیح ابنِ خزیمہ کی یہ حدیث پیش کرتے ہیں۔ "اور[نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم]دونوں ہاتھوں کو سینے پر باندھ لیتے"۔ آپ وضاحت کریں کہ یہ حدیث صحیح ہے یا نہیں؟
جواب:
نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا مسنون عمل ہے۔ اس پر کثیر تعداد میں صحیح احادیث و آثار موجود ہیں۔سینے پر ہاتھ باندھنے سے متعلق جس حدیث کا آپ نے حوالہ دیا ہے وہ سنن ابی داؤد میں تو سِرے سے موجود ہی نہیں۔البتہ صحیح ابنِ خزیمہ میں یہ موجود تو ہے مگر سخت درجہ کی ضعیف ہے۔لطف کی بات یہ ہے کہ سینے پر ہاتھ باندھنے سے متعلق غیر مقلدین کی جو سب سے مضبوط دلیل ہے وہ یہی صحیح ابنِ خزیمہ کی روایت ہےمگر اس کو خودغیر مقلدین کے شیخ ناصر الدین البانی نے بھی ضعیف قرار دیا ہے۔ہمارے مرکز اہل السنت والجماعت کی طرف سے شائع ہونے والے رسالے"ماہنامہ فقیہ"جلد نمبر 2 شمارہ نمبر 11,12میں اس عنوان پہ تفصیلی مضمون موجود ہے، آپ وہاں ملاحظہ فرما لیں۔ واللہ تعالیٰ اعلم
دارالافتاء مرکز اہل السنّت والجماعت ، سرگودھا
22 شعبان 1435 ھ ، 21 جون 2014ء