Print this page

imam k Pechae Qiraat Na Karne k Dalail

Rate this item
(123 votes)

امام کے پیچھے قراءت نہ کرنے کے دلائل

 

:دلیل نمبر1

قَالَ اللہُ تَعَالیٰ: وَ اِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْالَہٗ وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَo

(سورۃ اعراف:204)

ترجمہ: ’’جب قرآن مجید پڑھا جائے تو خوب توجہ سے سنو اوربالکل خاموش رہاکرو تاکہ تم پر رحم کیا جائے۔‘‘

تفسیر: قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ الْمُفَسِّرُابْنُ اَبِیْ حَاتِمِ الرَّازِیُّ ثَنَا یُوْنُسُ بْنُ عَبْدِالْاَعْلٰی اَنْبَأنَا اِبْنُ وَھْبٍ ثَنَا اَبُوْصَخْرٍعَنْ مُحَمَّدِ بْنِ کَعْبِ الْقُرَظِیِّ قَالَ ؛کَانَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَا قَرَئَ فِی الصَّلَاۃِاَجَابَہٗ مِنْ وَّرَائِہٖ اِنْ قَالَ بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ قَالُوْامِثْلَ مَا یَقُوْلُ حَتّٰی تَنْقَضِیَ الْفَاتِحَۃُ وَالسُّوْرَۃُ۔فَلَبِثَ مَا شَائَ اللّٰہُ اَنْ یَلْبَثَ ثُمَّ نَزَلَتْ{ وَ اِذَا قُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَہٗ وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْنَ} فَقَرَئَ وَاَنْصَتُوْا۔

(تفسیر ابن ابی حاتم رازی ؛ج 4 ص 259، کتاب القرأ ۃ ، امام بیہقی ص89 )

ترجمہ: حضرت محمد کعب قرظی رحمہ اللہ فرماتے ہیں:’’ پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نماز پڑھاتے توپیچھے نماز پڑھنے والے بھی ساتھ ساتھ کلمات دہراتے جاتے ،اگرآپ صلی اللہ علیہ وسلم بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھتے ،تو پیچھے والے بھی بِسْمِ اللّٰہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ پڑھتے یہاںتک کہ سورۃ فاتحہ مکمل ہوجاتی اوریہ سلسلہ جب تک اللہ نے چاہا، چلتا رہا پھر جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی {وَاِذَاقُرِئَ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَہٗ وَاَنْصِتُوْالَعَلَّکُمْ تُرْحَمُوْن}توآپ صلی اللہ علیہ وسلم قرأت فرماتے اورصحابہ کرام رضی اللہ عنہم خاموش رہتے ۔‘‘

:دلیل نمبر2

قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ اَبُوْعَوَانَۃَ حَدَّثَنَاسَھْلُ بْنُ بَحْرٍ الْجُنْدِیْ نِیْسَابُوْرِیُّ قَالَ ثَنَا عَبْدُاللّٰہِ بْنُ رَشِیْدٍ قَالَ حَدَّثَنَا اَبُوْعُبَیْدَۃَ عَنْ قَتَادَۃَ عَنْ یُوْنُسَ بْنِ جُبَیْرٍعَنْ حَطَّانَ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ الرَّقَاشِیِّ عَنْ اَبِیْ مُوْسٰی الْاَشْعَرِیِّ قَالَ؛ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِذَاقَرَئَ الْاِمَامُ فَاَنْصِتُوْا وَاِذَاقَالَ غَیْرِالْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَاالضَّآلِّیْنَ فَقُوْلُوْا آمِیْنَ۔

(صحیح ابی عوا نۃج1،ص360،سنن ابن ما جۃ؛ ص61)

ترجمہ: حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جب امام قرأ ت کرے توتم خاموش رہو اورجب امام {غَیْرِالْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَا الضَّآلِّیْنَ}کہے تو تم ’’آمین‘‘ کہو!

دلیل نمبر3:

قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ اَبُوْ عَبْدِاللّٰہِ مُحَمَّدُ بْنُ یَزِیْدَ بْنِ مَاجَۃَ الْقَزْوِیْنِیُّ حَدَّثَنَا اَبُوْبَکْرِ بْنُ اَبِیْ شَیْبَۃَ ثَنَا اَبُوْخَالِدِ الْاَحْمَرِ عَنِ ابْنِ عَجْلَانَ عَنْ زَیْدِ بْنِ اَسْلَمَ عَنْ اَبِیْ صَالِحٍ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ قَالَ؛ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّمَا جُعِلَ الْاِمَامُ لِیُؤْتَمَّ بِہٖ فَاِذَا کَبَّرَفَکَبِّرُوْاوَاِذَاقَرَئَ فَاَنْصِتُوْا وَاِذَا قَالَ{غَیْرِ الْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَاالضَّآلِّیْنَ} فَقُوْلُوْا آمِیْنَ ۔

(سنن ابن ماجہ ص61،سنن النسائی ج1ص146 )

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ امام اس لیے بنایا جاتاہے تاکہ اس کی اقتداء کی جائے جس وقت امام تکبیر کہے تو تم بھی تکبیر کہو اورجب امام قرآن مجید کی قرأ ت کرے تو تم خاموش رہو جس وقت امام {غَیْرِالْمَغْضُوْبِ عَلَیْھِمْ وَلَاالضَّآلِّیْنَ}کہے تو تم ’’آمین‘‘کہو !‘‘

:دلیل نمبر4

قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ مَالِکُ بْنُ اَنَسٍ عَنِ ابْنِ شِہَابٍ عَنِ ابْنِ اُکَیْمَۃَ اللَّیْثِیِّ عَنْ اَبِیْ ہُرَیْرَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنْصَرَفَ مِنْ صَلٰوۃٍ جَھَرَ فِیْھَا بِالْقِرَأۃِ فَقَالَ ؛ھَلْ قَرَئَ مَعِیَ مِنْکُمْ اَحَدٌ اٰنِفًا؟ فَقَالَ رَجُلٌ نَعَمْ ! اَنَا یَا رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ! قَالَ؛ فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنِّیْ اَقُوْلُ مَا لِیْ اُنَازَعُ الْقُرْاٰنَ فَانْتَھَی النَّاسُ عَنِ الْقِرَائَۃِ مَعَ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ.

(مؤطاامام مالک ص69 ، موطا امام محمد ص95)

ترجمہ: حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جہری نماز( جس میں امام بلند آواز سے قرأت کرتاہے )سے فارغ ہوئے تو مڑکرفرمایا کہ’’ تم میں سے کسی نے میرے پیچھے قرآن مجید پڑھا ہے؟ لوگوں (صحابہ کرام) میں سے ایک شخص نے کہا میں (آپ کے پیچھے قرآن مجید پڑھ رہاتھا)یارسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ! آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ میں بھی کہوں کہ میرے ساتھ کیوں قرآن کا جھگڑا ہو رہا ہے ؟ اس کے بعدلوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نماز میں قرآن مجید پڑھنے سے رک گئے ۔ ‘‘

:دلیل نمبر 5

قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ الْفَقِیْہُ الْاَعْظَمُ اَبُوْحَنِیْفَۃَ نُعْمَانُ بْنُ ثَابِتٍ عَنْ مُّوْسَی بْنِ اَبِیْ عَائِشَۃَ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ شَدَّادِ بْنِ الْھَادِ اللَّیْثِیِّ اَبِی الْوَلِیْدِ عَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ اَنَّ رَجُلاً قَرَأَخَلْفَ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فِی الظُّھْرِاَوِالْعَصْرِ قَالَ : قَالَ فَاَوْمَأاِلَیْہِ رَجُلٌ فَنَھَاہ‘ فَاَبٰی فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ اَتَنْھَانِیْ اَنْ اَقْرَأخَلْفَ النَّبِیِّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَتَذَاکَرْنَا ذَالِکَ حَتّٰی سَمِعَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ فَقَالَ النَّبِیُّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ صَلّٰی خَلْفَ الْاِمَامِ فَاِنَّ قِرَائَۃَ الْاِمَامِ لَہٗ قِرَائَۃٌ۔

(کتاب الآثارٖامام ابو حنیفۃ براویۃ ابی یوسف ص23 مسند ابی حنیفۃ بروایۃ ابی محمد حارثی ص116 )

ترجمہ: حضرت جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :’’ایک آدمی نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے ظہر یا عصرکی نمازمیں قرآن پڑھاتودوسرے آدمی نے اس کو اشارے سے روکا ( کہ وہ قرآن مجید کی قرأت امام کے پیچھے نہ کرے ) جب وہ نماز سے فارغ ہوا توا س نے اس روکنے والے سے کہا:’’کیا تو مجھ کونبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے قرآن پڑھنے سے روکتا ہے؟ یہ مسئلہ ان دونوں کے درمیان چلتارہا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ سن لیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ جو شخص امام کے پیچھے نمازپڑھے تو امام کی قرأت مقتدی کی قرأت ہے ۔‘‘یعنی مقتدی کو امام کی قرأت کافی ہے۔

:دلیل نمبر6

قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ اَبُوْجَعْفَرٍ اَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدَ الطَّحَاوِیُّ حَدَّثَنَا اَحْمَدُ بْنُ دَاوٗدَ قَالَ ثَنَا یُوْسُفُ بْنُ عَدِیٍّ قَالَ ثَنَا عُبَیْدُاللّٰہِ بْنُ عَمْرٍو عَنْ اَیُّوْبَ عَنْ اَبِیْ قِلَابَۃَ عَنْ اَنَسٍ قَالَ صَلّٰی رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ثُمَّ اَقْبَلَ بِوَجْھِہٖ فَقَالَ اَتَقْرَؤوْنَ وَالْاِمَامُ یَقْرَأ فَسَکَتُوْا، فَسَاَلَھُمْ ثَلَاثاً فَقَالُوْااِنَّا لَنَفْعَلُ ھٰذَا قَالَ: فَلَا تَفْعَلُوْا۔

(سنن طحاوی ج1ص159 ،احکام القرآن ،امام طحاوی رحمہ اللہ ج 1، ص 252 )

ترجمہ: حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز پڑھائی پھر لوگوں کی طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا کیا تم (اس وقت بھی ) قرأ ت کرتے ہو(جبکہ) امام بھی قرأت کرتا ہے ؟ لوگ(صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ) خاموش رہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان سے (صحابہ کرام رضی اللہ عنہم )تین مرتبہ سوال کیا تو انہوں(صحابہ کرام رضی اللہ عنہم ) نے کہا :’’ہم امام کے پیچھے قرأ ت کرتے ہیں۔اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’ تم امام کے پیچھے قرأت نہ کیا کرو!!‘‘

:دلیل نمبر7

قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ الْفَقِیْہُ الْاَعْظَمُ اَبُوْحَنِیْفَۃَ نُعْمَانُ بْنُ ثَابِتِ عَنْ مُّوْسٰی بْنِ اَبِیْ عَائِشَۃَ عَنْ عَبْدِاللّٰہِ بْنِ شَدَّادِبْنِ الْھَادِعَنْ جَابِرِ بْنِ عَبْدِاللّٰہِ قَالَ ؛ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ مَنْ کَانَ لَہٗ اِمَامٌ فَقِرَائَۃُ الْاِمَامِ لَہٗ قِرَائَۃٌ۔

(مسند ابی حنیفۃ بروایۃ محمد الحارثی ص114، مسند ابی حنیفۃ بروایۃ ابی نعیم ص405)

ترجمہ: حضرت جابربن عبداللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’جوشخص امام کے پیچھے ہوتو امام کی قرأت ہی مقتدی کی قرأت ہے ۔‘‘ دلیل نمبر8

قَالَ الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ عَبْدُالرَّزَّاقِ اَخْبَرَنِیْ مُوْسٰی بْنُ عُقْبَۃَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ وَاَبَا بَکْرٍ وَّعُمَرَ وَعُثْمَانَ کَانُوْا یَنْھَوْنَ عَنِ الْقِرَائَۃِ خَلْفَ الْاِمَامِ۔

(مصنف عبدالرزاق ج2 ص91،عمدۃ القاری ج4ص449 )

ترجمہ: حضرت موسیٰ بن عقبہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:”آپ صلی اللہ علیہ وسلم حضرت ابوبکر، حضرت عمر،حضرت عثمان رضی اللہ عنہم امام کے پیچھے قرأ ت کرنے سے روکتے تھے۔‘‘

:دلیل نمبر9

عَنْ زَیْدِ بْنِ اَسْلَمَ قَالَ کَانَ عَشْرَۃٌ مِنْ اَصْحَابِ رَسُوْلِ اللّٰہِ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ یَنْھَوْنَ عَنِ الْقِرَائَۃِ خَلْفَ الْاِمَامِ اَشَدَّ النَّھْیِ اَبُوْبَکْرِ الصِّدِّیْقِ وَ عُمَرُ الْفَارُوْقُ وَعُثْمَانُ بْنُ عَفَّانَ وَعَلِیُّ بْنُ اَبِیْ طَالِبٍ وَعَبْدُالرَّحْمٰنِ بْنُ عَوْفٍ وَسَعْدُ بْنُ اَبِیْ وَقَّاصٍ وَعَبْدُاللّٰہِ بْنُ مَسْعُوْدٍ وَزَیْدُ بْنُ ثَابِتٍ وَعَبْدُاللّٰہِ بْنُ عُمَرَ وَعَبْدُاللّٰہِ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِیَ اللہُ عَنْہُمْ ۔‘‘

(عمدۃ القاری ج۴ص۴۴۹)

ترجمہ: حضرت زید بن اسلم رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابہ کرام رضی اللہ عنہم میں سے دس : 1.

حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ 2.

حضرت عمرفاروق رضی اللہ عنہ 3.

حضرت عثمان رضی اللہ عنہ بن عفان 4.

حضرت علی رضی اللہ عنہ بن ابی طالب 5.

حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ 6.

حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ 7.

حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ 8.

حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ 9.

حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما 10.

حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما امام کے پیچھے قرأ ت کرنے سے سختی سے روکتے تھے۔

دلیل نمبر10:

رَوَی الْاِمَامُ الْحَافِظُ الْمُحَدِّثُ الْفَقِیْہُ مَالِکُ بْنُ اَنَسٍ عَنْ نَافِعٍ اَنَّ عَبْدَاللّٰہِ بْنَ عُمَرَکَانَ اِذَا سُئِلَ ھَلْ یَقْرَأْ اَحَدٌ خَلْفَ الْاِمَامِ ؟ قَالَ: اِذَاصَلّٰی اَحَدُکُمْ خَلْفَ الْاِمَامِ فَحَسْبُہٗ قِرَائَۃُ الْاِمَامِ۔ وَاِذَاصَلّٰی وَحْدَہٗ فَلْیَقْرَئْ قَالَ وَکَانَ عَبْدُاللّٰہِ بْنُ عُمَرَ لَا یَقْرَئُ خَلْفَ الْاِمَامِ۔

(موطا امام مالک ص69، موطا امام محمد ص95)

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے جب سوال کیا جاتا کہ کیا کوئی امام کے پیچھے قرأت کرے؟تواس کے جواب میں فرماتے تھے:’’ جب تم میں سے کوئی امام کے پیچھے ہو تو اس کو امام کی قرأت کافی ہے اورجب اکیلا نماز پڑھے تو قرأت کرے اورخودحضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما امام کے پیچھے قرأت نہیں کرتے تھے۔‘‘

Read 8738 times