AhnafMedia

عقیدہ عذا بِ قبر کی صحیح اور غلط صو رتی

Rate this item
(7 votes)

عقیدہ عذا بِ قبر کی صحیح اور غلط صو رتیں

٭مولانا نو ر محمد تو نسوی

قا رئین کر ام !عالم قبر و بر زخ کی صحیح صو رت جسے جمہو ر علماء اسلام نے کتا ب وسنت وعقل سلیم کے سامنے رکھ کر اختیا ر فر مایا ہے اور اسی پر اجما ع امت بھی منعقد ہوا ہے وہ یہ ہے کہ’’ نکرین کے سوال کے وقت قبر میں ایک خا ص قسم روح کا لوٹنا ہوتا ہے جس کی وجہ سے مر دہ انسان نکرین کے سوالو ں کو سمجھتا ہے پھر غلط یا صحیح جو اب بھی دیتا ہے ۔‘‘

اس کے بعد یہ تعلق نسبتاً کمزور ہو جا تا ہے البتہ اس خا ص تعلق کیوجہ سے مر دہ انسا ن میں اتنا ادراک اور شعور با قی رہ جا تا ہے جس کی وجہ سے وہ قبر کی کار روائی اور اس کے رنج و راحت کو محسوس کرتاہے۔

 

عذاب قبر کی اس صحیح صور ت کے علاوہ دو غلط صو رتیں بھی ہیں جن کی تفصیل در ج ذیل ہے :

 

1 ابن جر یر کرامی اور کر امیہ کی ایک جماعت کا عقیدہ یہ ہے کہ قبر میں جو کار روائی ہو تی ہے وہ صرف بدن پر واقع ہو تی ہے ،روح کا اس سے کو ئی تعلق نہیں ہوتا ۔

 

2 ابن حزم اور ابن ہبیرہ کا مذہب یہ ہے کہ قبر کا سوال اور قبر کی کار روائی فقط روح پر ہوتی ہے روح کا جسم کی طر ف اعا دہ اور تعلق نہیں ہوتا ۔چنانچہ علامہ حافظ ابن حجر عسقلانیؒ شا رح بخا ری ان تینو ں صور توں کی تفصیل اور صحیح صور ت کی تر جیح بیان کرتے ہو ئے لکھتے ہیں:(ہم اختصارا ًترجمہ پر اکتفا کررہے ہیں )

 

ابن جر یر اور کرامیہ کی ایک جما عت نے اس قصہ ’’قلیب بدر‘‘سے استدلا ل کرتے ہو ئے کہا ہے کہ قبر میں سوال صر ف بدن پر واقع ہوتاہے اور بے شک اللہ تعالیٰ اس میں اتنا ادراک پیدا فرمادیتا ہے کہ وہ سنتا ہے اور جانتا ہے اور رنج وراحت کو محسوس کر تاہے ۔ ابن حزم اور ابن ہبیرہ اس طر ف چلے گئے ہیں کہ قبر کا یہ سوال صر ف روح پر واقع ہو تاہے جسم کی طر ف اس کا اعادہ نہیں ہوتا اور جمہور نے ان لو گو ںکی مخالفت کی ۔پس وہ فرماتے ہیں’’ روح کا کل جسم یا بعض کی طرف اعادہ ہوتاہے جس طر ح کہ حدیث میں ثا بت ہے اور اگر یہ کار روائی صر ف روح پر واقع ہوتی تو بدن کے لیے اس کا کو ئی اختصا ص نہ ہوتا اور میت کے اجزاء کا منتشر ہوجا نا اس کارروائی سے ما نع نہیںہے۔ اس لئے اللہ تعالیٰ قادر ہیں کہ حیات کو بدن کے کسی جز کی طر ف لو ٹا دیں اور اس پر سوال واقع ہو جس طر ح کہ وہ میت کے تمام اجزاء کو جمع کرنے پر قادر ہیں اور جو لوگ اس با ت کے قائل ہیں کہ قبر کا سوال فقط روح پر واقع ہو تا ہے ان کو اس بات پراکسانے والی یہ چیز ہے کہ قبر میں سوال کے وقت کبھی کبھی میت کا مشا ہد ہ کیا جا تا ہے اس میں اٹھا بٹھا نے کا کوئی اثر نہیں ہوتا اور نہ ہی قبر میں تنگی ہو تی ہے، نہ ہی وسعت ۔ اسی طر ح وہ مر دہ جو قبر میں دفن نہیں کیا گیا جیسے سولی پر لٹکا دیا گیا ۔

 

جواب ان کا یہ ہے کہ یہ اللہ کی قدرت کوئی بعید نہیں ہے بلکہ عادت میں اس کی نظیر موجود ہے اور وہ’’ سونے والا شخص ہے‘‘ پس بے شک وہ خو اب میں لذت اور درد کو محسوس کرتاہے جس کو اس کے پاس بیٹھنے والا شخص محسوس نہیں کرتا ہے کسی سے کوئی با ت سن کر یا کسی با ت میں فکر مند ہو کر اور اس چیز کو اس کے ساتھ بیٹھنے والا شخص یقینا محسوس نہیں کر تا۔

 

تحقیق یہ غلطی ان لو گو ں کو اس وجہ سے لا حق ہو ئی کہ انہوں نے غا ئب کو شا ہد پر قیا س کر لیا اور مو ت سے بعد والے حالا ت کو مو ت سے پہلے والے حالت پر قیا س کر لیا اور ظا ہر با ت یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے بند وں کی آنکھوں سے، ان کے کا نو ں سے قبر کی کار روائی کو اس لیے مخفی اور پو شیدہ رکھا ہے تا کہ وہ اس کار روائی کو دیکھ کر مر دے دفن کر نا نہ چھوڑ دیں اور انسا ن کے دنیوی اعضا ء میں طا قت نہیں ہے کہ وہ ملکو ت کے امورکا ادراک کر سکیں الا بخر ق العا دۃ(ہاں کبھی خلاف واقع ہو جائے تو اور بات ہے )

 

تحقیق جمہو ر کا مذہب احا دیث سے ثا بت ہے جیسے اللہ کے نبی کا ار شا د ہے: ’’بے شک مردہ اپنے دفن کر نے والو ں کی جو تیوں کی آہٹ کو سنتا ہے۔ ‘‘ اللہ کے نبی ارشا د فر ماتے ہیں : ’’قبر کے دبا نے سے مر دہ انسان کی پسلیاں ایک دوسرے میں گھس جا تی ہیں۔ ‘‘ اللہ کے نبی کاارشاد ہے ’’جب مر دہ انسا ن کو ہتھوڑے سے ما ر ا جا تاہے تو اس کی آو از کو ثقلین ( جن و انسان)کے علا وہ سب سنتے ہیں۔‘‘ اللہ کے نبی ارشا د فرماتے ہیں ’’ قبرمیں نکرین کے سوال کے وقت آکر مر دے کو بٹھا تے ہیں ۔‘‘اور یہ تمام صفا ت اجسام انسا نی کے ہیں۔

 

قا رئین کر ام ! عذا ب کی یہ صحیح اور غلط صور تیں حضرت مولانا مفتی محمد تقی عثمانی نے بھی تحریر فرمائی ہیں ۔(۱)

 

(۱)تکملہ فتح الملھم ج۶ص۲۴۰

 

 

مزید علما ء اسلام نے عذا ب قبر کی اس صحیح صورت پر اجماع امت بھی نقل فرمایا ہے(۲)

 

(۲)تفسیر مظہر ی ج۹ص۷۷،شر ح عقیدہ طحا ویہ ۳۳۰، نووی شرح مسلم ج۲ص۳۸۶، شفا ء السقام ص۱۵۱، شر ح مو افق ص۱۷۶، کتاب الر وح ص۷۲، ۱۵۷، ۱۵۸، ۱۴۳، ۶۲، ۶۴، ۳۷۶ اغاثۃاللہفان ص۲۱۸، اعلام الموقعین ج۴ص۳۷۶، ۳۸۶، عینی شرح بخاری ج۷ص۱۴۷، ج۸ص۹۳، روح المعانی ج۱۱ص۵۷،لمعات شر ح مشکوۃ ج۱ص۱۸۹،شر ح فقہ اکبر ص۱۰۱،فتا ویٰ ابن تیمیہ ج۱ص۳۵۱ہدایہ ج۲ص۴۸۴،فتح القدیر ج۴ص۳۶۰،بحر الر ائق ج۴ص۳۶۳،عمدۃ الر عا یہ حاشیہ شر ح وقایہ ج۲ص۲۳۱،معا رف الحدیث ج ا ص۱۸۶تا ۲۰۴

 

پس ثا بت ہو اکہ عذاب قبر کی صحیح صور ت کی اس کا رروائی میں رو ح اور جسم عنصر ی تعلق کی وجہ سے دونو ں شر یک اورحصہ دار ہو تے ہیں یہی سچ اور صواب ہے اور اسی پرامت کا اجماع ہے۔ بقیہ دونو ں صور تیں غلط ہیں جیسا کہ حا فظ ابن حجر نے ان دونوں صورتوں کو غلط بھی کہاہے اور جمہور کے مخالف بھی۔ مو لانا مفتی تقی عثمانی زید مجدہ نے بھی صحیح صو رت کی تا ئید اور غلط صورتوں کی تر دید فرمائی ہے بلکہ لکھا ہے : (ترجمہ پیش خدمت ہے) اسی طرح رو ح اور جسم کے ما بین جو تعلق بہت ساری نصو ص سے ثا بت ہے جس کے انکار کی کسی کو گنجا ئش نہیںہے ۔ایسے تعلق کا انکا ر گمرا ہی اور حق کے سا تھ جنگ کر نا ہے اور کسی اہل علم اور اہل انصا ف کو جا ئز نہیں کہ صر یحاً اس تعلق کا انکا ر کر ے ۔(۳)

 

(۳)فتح الملھم ج۵ص۳۲

 

Read 4433 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) عقیدہ عذا بِ قبر کی صحیح اور غلط صو رتی

By: Cogent Devs - A Design & Development Company