AhnafMedia

دو مثالیں …چار حملے

Rate this item
(2 votes)

دو مثالیں …چار حملے

محمد الیاس گھمن

قارئین !متکلمِ اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ کے دورہ سندھ سے واپسی پر قاتلانہ حملے کی اطلا ع تو سب کو ہوگی اللہ نے اپنی امان میں رکھا ،جبکہ ڈرائیور کو (۲)دو گو لیا ں لگیں(اللہ ان کو شفایابی سے ہم کنار فرمائے )لیکن عنو ان مذکورمیں یہ حملہ مراد نہیںبلکہ ایک اور’’ حملہ‘‘ ہے، وہ کیا ہے ؟ آئیے !ذرا تفصیل سے دیکھتے ہیں :

 

فرقہ اہل حدیث کے ترجمان ’’الحدیث‘‘شمارہ نمبر۶۷ کے صفحہ ۵ پہ عنوان قائم کیا گیا:’’ گھمن اور ترویجِ اکاذیب: دو مثالیں‘‘ ان دو مثالوں میں قلم کی دھا ر سے چار لوگوں پر حملہ کیا گیا ،ان کے نام یہ ہیں:

 

٭بیر زطن ہندی٭ امام حاکم٭ امام ذہبی ٭ مولانا محمد الیا س گھمن

 

لیکن !’’جسے اللہ رکھے اسے کو ن چکھے ‘‘جیسے با ری تعالیٰ نے قاتلانہ حملے سے بچایا ایسے ہی قلم کی دھا ر سے بھی محفوظ رکھا ۔تفصیل سے قبل اپنے قارئین سے ایک سے گزارش کرتاچلوں کہ ’’حملے‘‘ کا سبب متکلم اسلام مولانامحمد الیاس گھمن کی مایہ ناز نصنیف’’ فر قہ اہلحدیث پا ک وہند کا تحقیقی جا ئزہ‘‘ ہے اس کتا ب نے جس طرح باطل کے خرمن پہ بجلیاں گرائی ہیںاس کا اندازہ لگانا بہت مشکل ہے علماء عوام الناس اور غیرمقلدیت سے ڈسے انسانوں نے اس کو ہاتھوں ہاتھ لیا اور چوتھے مہینے میں تیسراایڈیشن چھپنے کو تیار ہے ۔کتاب مذکور میں ایک جگہ در ج ہے کہ’’ ہند وستا ن کے ایک را جہ نے آنحضرت ﷺ کی خدمت میںزنجبیل کا تحفہ بھیجا…‘‘ اس عبا رت میں’’ الحدیث‘‘ میںتین حکم لگائے گئے ہیں :(۱)

 

(۱)الکامل لابن عدی ج۱ص۱۷۸۸،میزان لذہبی ج۳ص۲۴۷)

 

 

علی بن زید بن جدعان ضعیف ہے ۔( ۲)

 

(۲(دلائل النبوۃ ج۱ ص ۳۲،۳۳میزان لذہبی ج۱ص ۴۲۷،مستدرک حاکم مع التلخیص ج۱ص۶۶۶ الاسماء والصفات ج۲ ص ۱۶۰ ،الکفایہ ص۱۳۴،الترغیب والترہیب ص۲۹۰ فتح المغیث ص ۱۲۰ وغیرہ

 

عمر و بن حکام ،جمہور محدثین کے نزدیک ضعیف ومجروح ہے ۔( ۳)

(۳)مستدرک للحاکم ج۲ص۱۵۰رقم۱۹۰

 

 

 

یہ روایت منکر ہے۔

نمبر وار جواب ملا حظہ فرمائیں:

 

1۔علی بن زید بن جدعان (المتوفی ۱۳۱ھ )یہ صحیح مسلم کا راوی ہے

 

 

اس کی حدیث امام مسلم نے اپنی صحیح میں نقل کی ہے ۔

2۔عمر وبن حکا م کے با رے ابن عدیؒ کی تصریح مو جو دہے کہ ان کی احادیث لکھی جاتی تھیں

 

 

 

یہاں ’’طاعنین‘‘ کوامام ابن مہدیؒ ،امام یحییٰ بن القطانؒ، امام احمد بن حنبلؒ،امام یحییٰ بن العنبریؒ ،امام حاکمؒ ،امام بیہقی ؒوغیرہ

 

محدثین حضرات کی اس بات کوقطعا نظر انداز نہیں کرنا چاہیے کہ تفسیر ،فضائل اعمال ،ثواب وعقاب مباحات ،دعوات ،مغازی وسیر اورترغیب وترہیب ،تشدید وترخیص میں تساہل ہوتا ہے سیر ومغازی (یعنی تا ریخ)میں تساہل ہے ۔

 

3۔اس واقعہ مذکورہ کو خود امامِ حاکم نے بھی تسلیم کیاہے۔

 

 

ہا ں! اگر امامِ حاکم کے حوالے سے لکھنا کذب کی ترویج ہے تو یہ الزام امام حاکم ؒپر لگا ئیں اورایک عنوان یہ بھی قائم کریں ’’حاکم اور ترویج اکاذیب اور الحدیث کے قارئین کے لیے اس کی دومثالیں بھی تحریر فرمادیں

 

 

بہر حال !حضر ت شیخ محمد الیا س پریہ الزامِ محض ہے ،جس کی حقیقت’’ گو زِ شتر‘‘ جتنی بھی نہیں۔

 

دوجھوٹ :ایک مثال

متکلمِ اسلام مو لانا محمد الیا س گھمن حفظہ اللہ نے جس حدیث کا حوالہ دیا وہ حدیثِ ابی سعید الخدری ؓ ہے جو مر فو ع ہے اس میں یہ الفاظ ہیں ’’اھدی ملک الھند …الحدیثجبکہ’’ الحدیث‘‘ کے الزام کے مطا بق امام ذہبی نے اس کو منکر قرار دیا ہے ۔

 

 

قارئین !امام ذہبی ؒکی میزان الا عتدال میں ج۳ص۲۴۷میں جو الفاظ ہیں وہ یہ ہیں :’’ اھدی ملک الروم الی رسولﷺ… الحدیث قلت ھذا منکر من وجو ہ‘‘ یعنی روم کے با دشاہ نے آپ ﷺ کی طر ف بھیجا… اس کے با رے میں امام ذہبی نے فرمایا کہ یہ کئی وجو ہ سے’’ منکر‘‘ ہے۔

 

 

 

’’ہند‘‘ اور’’ روم‘‘ الگ الگ سلطنیتیں ہیں۔ کبھی دنیاکے نقشے (world map)پر نظر کر لی جاتی اور اس با ت کو بھی سمجھنے کی تکلیف فر مالی جا تی کہ’’ روم‘‘ الگ ہے اور’’ ہند‘‘ الگ۔ تو یہ جھوٹ بولنے کی ضر ورت ہی پیش نہ آتی۔ الحدیث کے قارئین سے درخواست کہ وہ ذمہ داران الحدیث کو’’ روم‘‘ اور’’ ہند‘‘ کافرق بتلادیںتاکہ ان کو خفت نہ اٹھانی پڑے اور وہ جھوٹ سے بھی بچ سکیں۔اس یہ بھی آپ کو معلوم ہو گیاکہ ’’ھذا منکر‘‘ کی جر ح امام ذہبی نے’’ اھدی ملک الروم‘‘ پرفرمائی ہے نہ کہ متکلم اسلام کی پیش کردہ ’’اھدی ملک الہند‘‘پر ۔جبکہ الحدیث کے مضمون نگا رنے معاملہ الٹ پلٹ کر دیا۔

 

 

 

حضرت بیرزطن الھندی ؒ پر حملہ: حضرت شیخ گھمن زید مجدہ نے اپنی کتاب میں لکھا ہے کہ تا ریخی روایات میں جما عت صحا بہ کے اندر بعض ہندی مسلمانوں کا تذکرہ بھی ملتا ہے۔ مثلا حضر ت بیرزطن الھندی…قا رئین!غیر مقلدکا گھٹیاجملہ ملا حظہ فر مائیں،لکھتے ہیں :چھٹی صدی اور ساتویں صدی کے خواجہ رطن یا رتن ہندی کا صحا بی ہونا قطعاًثابت نہیں ہے ،بلکہ حا فظ ذہبیؒ نے کہا ’’رتن‘‘ شیخ دجا ل تھا۔ چھٹی صدی کے بعد ظا ہر ہوا اور صحا بی ہو نے کا دعوی کیا۔

 

ہم دعا لکھتے رہے ،وہ دغا پڑھتے رہے

 

ایک نقطے نے محرم سے مجر م بنا دیا

 

قار ئین! متکلمِ اسلام مولانا محمد الیا س گھمن زید فضلہ نے بیر زطن الھندی کا حوالہ دیا ہے جو(الا صا بہ لا بن حجر ج۱ص۱۹۷ رقم التر جمہ ۷۸۹ کے تحت) موجود ہے جبکہ الحدیث کے عا ئد کر دہ الزام میں مو جود’’ رتن ہندی‘‘ ہے۔ جو( الاصابہ لا بن حجر میں ج۱ص۵۳۷ اور ایک نسخہ میں ج۱ص۶۰۸کے رقم التر جمہ ۲۷۶۱) موجو د ہے ۔’’کجا مشر ق! کجا مغر ب‘‘جناب رتن ہندی کو واقعی دجال کذاب کہا گیا لیکن… متکلمِ اسلام محمد الیاس گھمن زید کرمہ کی پیش کر دہ شخصیت ’’رتن ہندی‘‘ نہیں بلکہ بیر زطن الھندی ہے اوریہ دونو ں الگ الگ شخصیا ت ہیں۔کہتے ہیں نا ’’کہیں کی اینٹ، کہیںکا روڑا بھا ن متی نے کنبہ جو ڑا ‘‘

 

ایک تیر تین شکار: ’’الحدیث‘‘نے متکلمِ اسلام مولانا محمد الیا س گھمن پر الزام لگا یا ساتھ بیر زطن ہندی کو بھی معاف نہیں کیا اور امام ذہبی کی طر ف بھی جھوٹ کی نسبت کی گویاایک تیر، تین شکار کرنے چلے تھے ۔ کیا پتا تھا کہ’’ دام میں صیا د خود ہی آجائے گا ‘‘ دوسروں کو جھوٹا بناتے بناتے خو د جھوٹے بن بیٹھیں گے ؟؟آخر میں جناب علی زئی سے گزارش ہے کہ اپنے مضمو ن نگا روں کی تحریر کو دیکھ لیا کر یں ۔جو غیر تحقیقی ہو ں یا جھوٹ پر مبنی ہو ں جس کی نئی مثال’’ گھمن اور ترویج اکا ذیب: دو مثالیں‘‘ ہے اسے شائع نہ کیا کریں…ہا ں! اگر جنا ب علی زئی نے یہ’’ کا رنامہ‘‘ خو د انجا م دیاتو پھر قارئین آپ بتلائیں کہ ہم کیا کہیں… ؟؟؟

Read 3606 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) دو مثالیں …چار حملے

By: Cogent Devs - A Design & Development Company