AhnafMedia

منافع کا سودا

Rate this item
(3 votes)

منافع کا سودا

عروج فاطمہ، لاہور

”باجی یہ عورت کون ہے؟“ میں نے کتاب میں گم اس عورت کی طرف دیکھتے ہوئے پوچھا۔ مدرسہ کی باجی نے بتایا: ”اس کا نام فرخندہ ہے، اس عورت کو دینی تعلیم حاصل کرنے کا شوق ہی نہیں جنون ہے۔ بڑی عمر کی ہونے کے باوجود یہ سبق توجہ اور دل لگا کر یاد کرتی ہے۔“ میں نے اسے بلا کر شاباش دی تو کہنے لگی کہ میں تو بہت گناہگار ہوں دین کے لیے جتنی بھی مشقت کرلوں کم ہے ۔پھر میرے پوچھنے پر اس نے اپنی کہانی یوں سنائی:

میرا باپ مستری تھا دنیا داری میں ہی متوجہ رہے۔ میں جوان ہوئی تو ایک عام سے مگر خوبصورت جوان سے شادی کر دی گئی،وہ بہت محبت کرنے والا ثابت ہوا۔لیکن وہ دینی و دنیاوی تعلیم سے بے بہرہ تھا یہی میری بدقسمتی تھی۔ میں ایک بیٹے کی ماں بن گئی مگر میرا شوہر نشہ کرنے لگ گیا ۔میں سمجھاتی رہی مگر نشہ نہ چھوٹنا تھا نہ چھٹا اور میرےدنیاوی برے دن شروع ہوگئے ۔

میرے گھر میں فاقے شروع ہو چکے تھے اللہ نے انہیں دنوں دوسرا بیٹا ہوگیا شوہر گھرآ تا ، روتا، معافیاں مانگتا اور آخر کار کہہ دیا کہ تم اپنے گھر چلی جاؤ اور میں تمہیں طلاق دے دیتا ہوں کیونکہ میں تمہیں خوش دیکھنا چاہتا ہوں۔بالآخر مجھے آمادہ ہونا پڑا اور ہم روتے ہوئے ایک دوسرے سے جدا ہو گئے۔ ایک روز طلاق کے بعد میری ساس آئی اور کہنے لگی کہ ابھی تو تمہارے بیٹے تمہارے پاس رہیں مگر ذرا بڑے ہو جانے پر میں انہیں لے جاؤں گی ۔مجھے دکھ ہوا اور اپنے ابو جی سے کہنے لگی کہ اگر یہی کل ہونا ہے ابھی ہو جائے۔اس فیصلے پر میں مطمئن ہوگئی، ساس آئی اور میرے بیٹے ،میرے جگر کے ٹکڑے مجھ سے چھین کر لے گئی۔ اب مجھ پر دوسری شادی کے لیے دباؤ شروع ہو گیا ، لیکن میں اپنے محبت کرنے والے شوہر کو اور اس کی بے بسی کو نہ بھلا پا رہی تھی ۔

ایک روز میرے والد اپنی بیماری، میری جوان ہوتی بہنوں اور چھوٹے بھائیوں کی بابت بات کر کے مجھے رضا مند کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ ان دو ہی سالوں میں ہمارے گھر کچھ دینی فضا بننا شروع ہو چکی تھی سو میرا سارا دھیان آخرت بنانے اور اپنی کوتاہیاں دور کرنے میں لگا تھا۔ ایک روز میرے والد ہی کی عمر کے باریش ،ترویج دین کے دلدادہ ایک صاحب میرے والد کے ساتھ ہمارا نیا گھر دیکھنے آئے ،جب انکے اکیلے ہونے کا پتہ مجھے چلا تو میں نے امی سے رشتے کے لیے بات کی ،ہاں ہو جانے پر چند ماہ میں سنت کے مطا بق شادی ہو گئی ۔

ان صاحب نے منہ دکھائی میں حج کا وعدہ کیا جو میری سوچ سے بڑھ کر تھا۔ اسی سال ہم حج پر گئے، شرعی پردہ بھی انہی کی توسط سے نصیب میں ہوا۔ دنیاوی اشیا پر خرچ کی بجائے ترویج دین کے لیےہم چالیس روز کے ساتھ ساتھ پندرہ روز اورتواتر سے تین روز کے تبلیغی دوروں پر خرچ کرتے ۔اب پہلی شادی کے سات سال کی قضا نمازیں پوری کر رہی ہوں ،تہجد پر بھی پابندی اسی بندہ خدا کے توسط سے ہوئی۔ وہ خود انتہا کے سادہ مزاج مگر سنتوں پرعمل کے دلدادہ ہیں ۔

آج دین کا علم حاصل کر کے میں بہت مطمئن ہوں بے شک مجھے اپنے بیٹے گنوانے پڑے لیکن یہی دو کیا؟ دس بھی اس علم کے بدلے دینے پڑتے تو پرواہ نہیں۔ جب بیٹے تھے تب دین سے دوری بھی تو تھی۔اگر جنت پالی تو سب کچھ مل گیا ورنہ جہنم ملے اور دنیا میں بیٹوں کی خوشیاں تو ایسی دنیا کا فائدہ؟میری زندگی کے دو حصے تھے یہی میرا امتحان تھا کہ میں کیا پسند کرتی اور اللہ کا شکر ہے کہ میں نے آخرت کو پسند کیا اس کی وجہ سے اللہ تعالی نے مجھے دنیاوی خوشیاں بھی عطا فرمادیں۔ سچی بات ہے کہ میں اس سودے میں گھاٹے کے بجائے خوب منافع میں رہی۔

Read 2754 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) منافع کا سودا

By: Cogent Devs - A Design & Development Company