AhnafMedia

وطن کی محبت ایمان ہے

Rate this item
(8 votes)

وطن کی محبت ایمان ہے

مولانا محمد الیاس گھمن

72برس قبل23مارچ 1940میں اقبال پارک لاہور میں مسلمانان برصغیر نے ایک الگ اسلامی ریاست کی قرارداد منظور کی جسے قرارداد پاکستان کا نام دیا جاتا ہے۔ اس قرارداد کا اولین مقصد مسلمانان برصغیر کی نظریاتی اقدار کا تحفظ تھا۔ اس خطے کے مسلمان یہ چاہتے تھے کہ ہم الگ سے اپنی اسلامی ریاست قائم کریں جہاں ہمارے عقائد ونظریات کا تحفظ ہو، ہمارا کلچر خالصتا اسلام کے وضع کردہ قوانین کا علمبردار ہو، ہماری بودوباش کسی غیرمسلم قوم کی نقالی نہ ہو بلکہ نقالی سے پاک ہوچونکہ اسلام ہمارا بنیادی مذہب ہے اس لیے ہمارے حکمران بھی مسلمان ہونے چاہیں۔

اس ساری جدوجہد کا سبب علماء حق کی بے مثال قربانیاں تھیں جنہوں نے اسلام اور اہل اسلام کو بچانے کی خاطر جہاں میدان کارزار میں اپنی جانوں کا نذانہ پیش کیا وہاں عقائد اسلامیہ کے تحفظ کے لیے دینی جامعات کی داغ بیل ڈالی ۔چنانچہ حکیم آفتا ب حسن قریشی لکھتے ہیں 1857ء کی جنگ آزادی میں ناکامی کے باوجود جہاد کا سلسلہ جاری رہا انگریزوں نے انبالہ اور پٹنہ میں مجاہدین پر مقدمات چلا کر انہیں قید وبند کی سزائیں دیں۔

اس کے علاوہ انہوں نے اسلام اور مسلمانوں کے خلاف منظم تحریک چلائی اور مسلمانوں کو اسلام سے برگشتہ کرنے کے لیے عیسائی مشنریوں کی پشت پناہی کی۔ اس وقت یہ علماء ہی تھے جو اسلام کے تحفظ اور احیا کے لیے میدان عمل میں اترے۔ انہوں نے مختلف جگہوں پر دینی مدارس قائم کیے اور نوجوانوں کو دین کی تعلیم دینے لگے۔ ان مدارس میں سے دارالعلوم دیوبند اور مدرسہ دار العلوم سہارنپور خاص طور پر مشہور ہیں۔ طرابلس اور بلقان کی جنگوں میں علماء اور مشائخ نے مسلمانوں کی رہنمائی اور ترکوں کی مدد کے لیے چندہ جمع کیا۔ تحریک خلافت آغاز ہوا تو علماء اور مشائخ بڑی بہادری سے برطانوی حکومت کے خلاف نبرد آزما ہوئے۔ تاریخ گواہ ہے کہ تحریک خلافت نے برصغیر میں برطانوی حکومت کی بنیادیں ہلا دیں۔

)مطالعہ پاکستان بی ۔اے)لازمی(علامہ اقبال یونیورسٹی پاکستان صفحہ 305 (

تاریخ شاہد ہے کہ پاکستان کے نام سے آزادی کی جس کونپل نے غلامی کی سنگلاخ زمین کا سینہ چیرا ، اس کی آبیاری علماء حق کے خون اور پسینے سے ہوئی ہے۔ ”تعمیر پاکستان اور علماء ربانی“ میں منشی عبدالرحمن صاحب لکھتے ہیں:”سیرت اشرف کی تالیف کے دوران یہ راز کھلا کہ پاکستان کا ابتدائی تخیل علامہ اقبال کا نہیں تھا بلکہ حضرت مولانا اشرف علی تھانوی کا تھا۔ اس کی خبر جب ارباب علم و ذوق کو ہوئی تو انہوں نے اصرار کیا کہ اس تاریخی راز کو سیرت کی اشاعت تک پردہ خفا میں نہیں رہنا چاہیے اسے الگ رسالہ کی صورت میں میں شائع کردیا جائے تاکہ ایک تاریخی غلط فہمی جلد دور ہوجائے مگر حضرت تھانوی کے بعض خلفاء نے نہایت نیک نیتی کے ساتھ اس تقاضا کی مخالفت کی کہ اس انکشاف کی اشاعت سے علامہ اقبال کے عقیدت مندوں کو روحانی صدمہ پہنچے گا ۔“

ایک طرف آزادی وطن کی خاطر علماء حق دارورسن پر جھول رہے تھے تو دوسری طرف اسلام کی نظریاتی سرحدات پر بھی پہرے دار بنے رہے اور مذاہب عالم میں اسلام کی ہمہ جہت اور عالم گیریت کا لوہا منوایا ۔ ہمیں آزادی تو مل گئی مگر افسوس کہ ہم اس ”آزادی“ کو ”پابندی شریعت“ کا مقابل تصور کر بیٹھے جن کی شبانہ روز کاوشوں کی بدولت ہمیں” حریت“ نصیب ہوئی ہم ان کا تمسخر اڑانے میں فخر محسوس کرتے ہیں۔ جس نعرہ مستانہ ……پاکستان کا مطلب کیا لاالہ الا للہ محمد رسول اللہ…… کی برکت سے پاکستان جیسی عظیم آزاد ریاست نصیب ہوئی بدقسمتی سے اس میں کلمہ طیبہ کا نفاذ نہ ہوسکا۔ نفاذ تو در کجااس کلمہ کے ماننے والوں کو شدید اذیتوں سے دوچار کیا جارہاہے۔ کیا آپ اس معمار کی دل شکستگی کا ادراک کرسکتے ہیں جس نے شب و روز ایک کر کے خوبصور ت محل تعمیر کیا ہو ، اب اس کے بالاخانے پر کھڑے ہوکر کوئی شخص اس معمار اور اس کی محنت اور کاری گری کا مذاق اڑائے تو کیاگزرے گی اس کے دل پر؟

اچھی طرح یاد رکھیں علماء دیوبند اس محل پاکستان کے معمار ہیں۔سب سے زیادہ اس ملک کے لیے قربانی ہم نے دی۔ آخر کار سرکاری سطح پر سب سے پہلے علماء دیوبند کے عظیم سپوت علامہ شبیر احمد عثمانی نے مغربی پاکستان کراچی میں سبز ہلالی پرچم لہرایا اور مشرقی پاکستان میں علامہ ظفر احمد عثمانی دیوبندی نے پرچم کشائی کر کے مسلمانان برصغیر کے خوابوں کو شرمندہ تعبیر کیا۔ اللہ ہم سب کو وطن سے محبت نصیب فرمائے کیونکہ وطن کی محبت ایمان ہے۔

والسلام :محمد الیاس گھمن

مرکز اہل السنت، سرگودھا

Read 4982 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) وطن کی محبت ایمان ہے

By: Cogent Devs - A Design & Development Company