AhnafMedia

تابندہ نقوش

Rate this item
(2 votes)

تابندہ نقوش

رانا رضوان، فاروق آباد

تاریخ اسلامی کے اوراق پلٹ کر دیکھیں تو ہر باب انوکھا اور سبق آموز ہے، اس مضمون میں ہم اپنی عظمت گم گشتہ کی ایک مثال کے طور پر اسلامی اطباء کے چند کارناموں کا ذکرکرتے ہیں۔ اب تو ہم ہر بات میں غیروں کے محتاج ہیں، کبھی وہ دور تھا جب سب ہمارے محتاج تھے اور ہم اس ایک خدا کے سامنے اپنا دامن پھیلایا کرتے تھے۔ اللہ کرے کہ ہماری عظمت کے وہ دن جلد لوٹ آئیں۔

حکماء یعنی ا طبائے اسلامی نہ صرف بے مثال نباض اور فن طبابت میں ماہر ہوتے تھے بلکہ ماہر نفسیات بھی ہوتے تھے تاریخ میں ایسے بہت سے واقعات ہیں کہ حکما نے بعض اوقات صرف نفسیاتی طریقوں سے مریض کا علام کیا اور مریض حیرت انگیز طور پر صحت یاب ہوگیا۔ کہتے ہیں کہ ایک بادشاہ کی مجلس میں ایک کنیز کھانے پینے کی کچھ چیزیں لے کر آئی اور جھکی تاکہ خوان کو سر سے زمین پر رکھے جب اس نے چاہا کہ سیدھی کھڑی ہوجائےتو سیدھی کھڑی نہ ہوسکی اور اس طرح جھکی کھڑی رہی اس ریح غلیظ کی وجہ سے جو اس کے جوڑوں میں پھنس گئی تھی۔ بادشاہ نے دربا رمیں موجود طبیب سے کہا کہ جس طرح بھی ہو اس کا فورا علاج کرو ۔چونکہ دوائیں پاس نہیں تھیں اس لیے دواؤں سے علاج کرنا ممکن نہیں تھا طبیب نے نفسیاتی علاج کی طرف رخ کیااور حکم دیا کہ اس کنیز کا دوپٹہ اتاردو اس کے سر کو ننگا کر دو ۔ایسا ہی کیا گیا اس پر حیاغالب آئی اور اس میں حرات پیدا ہوئی جس سے ریح تحلیل ہوگئی اور وہ سیدھی کھڑی ہوگئی اور واپس چلی گئی۔

منصور بن نوح جوڑوں کے درد میں مبتلا ہوگیا جس کے علاج سے اطبا عاجز آگئے۔ بادشاہ نے علاج کے لیے محمد بن زکریا رازی کو بلایااس نے ہر چند علاج کیالیکن کوئی فائدہ نہ ہوا۔ ایک دن وہ بادشاہ کے پاس آیا ور کہا کہ اب تک جو میں نے علاج کیاہے اس سے کوئی فائدہ نہیں ہواا ب میں ایک اور علاج کروں گا اس میں فلاں گھوڑے اور خچر کی ضرورت ہوگی۔ یہ دونوں تیز رفتار ی میں مشہور تھے بادشاہ نے حکم دیا کہ دونوں اس کے حوالے کر دئیے جائیں۔ اس نے بادشاہ سے کہا کہ آپ حمام میں بیٹھیں اور وہاں کوئی ملازم اور مصاحب نہیں ہونا چاہیے اور حمام کے باہر یہ دونوں یعنی گھوڑا اور خچر باندھ دیے جائیں۔ بادشاہ کو حمام میں بٹھا دیا اورنیم گرم پانی اس پر ڈالا اور شربت جو اس کے لیے تیار کیا تھا اسے دیا تاکہ اسےپی لے ۔کچھ دیر بعد جب دوا کا اثر اس پر ہوگیا تو حکیم محمد زکیریا رازی بادشاہ کے رو برو کھڑا ہوگیا اور اسے برا بھلا کہنا شروع کر دیا با۔دشاہ یہ سن کر بہت غصے میں آیا اور اٹھنے کی کوشش کی مگر وہ گھٹنوں تک کھڑا ہوسکا۔ محمد زکریا نے چاقو نکال لیا اورزیادہ سخت رویہ اختیار کیا بادشاہ غصے اور خوف سےکھڑا ہوگیا ۔محمد زکریا نے جب بادشاہ کو کھڑے دیکھا تو گھوڑے پر سوار ہوکر اپنے گھر روانہ ہوگیا بادشاہ تندرست ہوگیا اور طبیب غائب! ساتویں روز زکریا رازی نے گھوڑے اور خچر کو معذرت نامے کے ساتھ بادشاہ کے پاس بھجوادیا۔

سنجر بن ملک شاہ کے عہد میں ایک بہت بڑا عالم تھا جس کا نام ادیب اسماعیل تھا ۔یہ ادیب اسماعیل اپنے دور کا بے مثال طبیب بھی تھا۔ شیخ الاسلام عبداللہ انصاری کو اس شخص سے پرخاش تھی اور یہ پرخاش دین کے سبب تھی کہ عام لوگ یہ اعتقاد رکھتے تھے کہ ا دیب اسماعیل مردوں کو زندہ کردیتا ہے۔ اتفاق سے خود شیخ الاسلام کو ہچکی کا مرض ایسا لگا کہ تمام اطبا اس مرض کے علاج سے عاجز ہوگئے ۔آخر کار اسی اسماعیل کے پاس کسی اور کے نام سے شیخ الاسلام کا قارورہ بھیجا گیا تاکہ وہ علاج کرے۔ خواجہ اسماعیل نے قارورہ دیکھ کر کہا کہ یہ قار ورہ فلاں شخص کا ہے اور اسے ہچکی کا مرض ہے اور یہ اس کا علاج ہے۔ یہ کہہ کر دوائیں ارسال کر دیں اور ساتھ ہی یہ بھی پیغام بھجوایا کہ شیخ الاسلام سے کہنا

” علم سے ذہن کو روشنی دینی چاہیے، تعصب سے کتابیں نہیں جلانی چاہیں۔“

Read 2956 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) تابندہ نقوش

By: Cogent Devs - A Design & Development Company