AhnafMedia

امام اعظم ابوحنیفہ ؒ کی تابعیت

Rate this item
(7 votes)

امام اعظم ابوحنیفہ ؒ کی تابعیت

٭محمد عثمان غنی ،کراچی

اس موضوع پر کچھ لکھنے سے پہلے تابعیت کی فضیلت اورتابعی کی تعریف جان لینا ضروری ہے ۔

تابعیت کی فضیلت: ’’والسٰبقون الاولون من المھاجرین والانصار والذین اتبعوھم باحسان رضی اللہ عنھم ورضواعنہ واعد لھم جنٰت تجری تحتھاالانھٰرخالدین فیھاابداذٰلک الفوزالعظیمo۔،،

ترجمہ: اورجولوگ قدیم ہیں سب سے پہلے ہجرت کرنے والے اورمددکرنے والے جونیکی کہ ساتھ ان کے پیروکار ہیں اللہ راضی ہو ان سے اوروہ راضی ہوئے اس سے ،تیار کررکھے ان کے واسطے باغ جن کے نیچے نہریں بہتی ہیں ان میں ہمیشہ رہیںگے ،یہی بڑی کامیابی ہے۔

حدیث میں ہے : حضرت ابن مسعود ؓ سے روایت ہے کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایاکہ سب سے بہتر لوگ میرے زمانے کے ہیں پھر وہ جو ان سے پیوستہ ہیں پھر وہ جوان سے پیوستہ ہیں پھر ایسے لوگ آئیں گے کہ ان میں سے کسی کی گو اہی اس کی قسم سے پہلے ہوگی اورکسی کی قسم اس کی گواہی سے پہلے ۔اس آیت اورحدیث پر غور کیجیے سابقیت،مقربیت،رضاء الہی،وعدہ دخول جنت اوروہاں ھمیشہ ہمیشہ رہنا، فوز عظیم خیریت زمان۔ یہ وہ فضائل اور خصوصیات ہیں جن کی وجہ سے شرف تابعیت انتہائی قدرومنزلت کی چیز بن گئی ہے ۔

تابعی کی تعریف: علامہ محی الدین النووی ’’تقریب‘‘ میں تابعی کی تعریف کرتے ہوئے رقم طراز ہیں:

’’قیل ھو من صحب الصحابی وقیل من لقیہ وھوالاظھر۔‘‘

ترجمہ: کہا گیا ہے تابعی وہ شخص ہے جس نے صحابی کی صحبت اٹھائی ہواوریہ بھی کہا گیا ہے کہ تابعی وہ ہے جس نے کسی صحابی سے ملاقات کی ہو اور یہی زیادہ ظاہر ہے ۔

تابعی کے تعریف کے متعلق اتنی بات کافی ہے اصول حدیث کے اس متعینہ فیصلہ کی روشنی میں اور تابعی کی اس مسلمہ تعریف کے مطابق آیاامام ابوحنیفہ شرف تابعیت کے حامل ہوسکتے ہیں کہ نہیں ؟ اس مسئلہ کو حل کرنے کے لیے دوامور غورطلب ہیں: اول : یہ کہ امام اعظم نے صحابہ کازمانہ پایا کہ نہیں؟ دوم: یہ کہ انہوں نے کسی صحابی کودیکھانہیں؟ سب سے پہلے امام اعظم کی تاریخ پیدائش پر نظر ڈالنی چاہیے تاکہ معلوم ہوسکے کہ آپ کی پیدائش کے وقت صحابہ اس دنیا میں موجود تھے یانہیں ؟

امام صاحب کی تاریخ پیدائش کے بارے علامہ خطیب بغدادی ،حافظ ابن حجر عسقلانی وغیرہ آپ کا سن پیدائش سن ۸۰ھ بتایا ہے بعض حضرات نے سن ۶۱ھ اوربعض نے سن ۷۰ھ بھی بتایا ہے علامہ زاہد الکوثری نے سن ۷۰ ھجری کی روایت کو ترجیح دی ہے ۔

یہ وہ زمانہ ہے جب بہت سارے صحابہ اس دنیا میں تشریف فرما تھے متعدد علماء نے ایسے تمام صحابہ کانام گنوایاہے جواس وقت بقید حیات تھے۔

علامہ ہاشم سندھی’’ اتحاف الاکابر‘‘ میں فرماتے ہیں:

’’فمن الصحابۃالذین ادرکھم ابوحنیفۃ الکوفی ؓ،عبداللہ بن اوفی ؓو منھم انس بن مالکؓ خادم النبیﷺ منھم عمروبن حریث ؓ ومنھم عبداللہ بن الحارث بن جزالزبیدیؓ۔‘‘ …الخ

ترجمہ: چنانچہ ان صحابہ میں سے جن کو امام ابوحنیفہ ؒ نے پایا یہ ہیں حضرت عبداللہ بن ابی اوفی ؓ، حضرت انس بن مالک ؓخادم رسول ﷺ ،حضرت عمروبن حریث ؓ، حضرت عبداللہ بن الحارث بن جزالزبیدی ؓ وغیرہ صحابہ ہیں۔

جن کو امام ابوحنیفہ نے پایا ہے اس لحاظ سے آپ ؒ درجہ تابعیت پر فائز ہیں اور تابعی کی فضیلت ہم پہلے بیان کرچکے ہیں کہ سابقیت،مقربیت،رضاء الہی،وعدہ دخول جنت اوروہاں ھمیشہ ہمیشہ رہنا، فوز عظیم خیریت زمان۔ یہ ساری فضیلتیں امام ابو حنیفہ ؒکا حاصل ہیں ۔۔

Read 3349 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) امام اعظم ابوحنیفہ ؒ کی تابعیت

By: Cogent Devs - A Design & Development Company