AhnafMedia

جماعت المسلمین کے عقائد ونظریات کا تحقیقی جائزہ

Rate this item
(5 votes)

 

جماعت المسلمین کے عقائد ونظریات کا تحقیقی جائزہ

 

٭مولانا رضوان عزیز

اجتہاد اور فتوی کی وضاحت او رمجتہد ہونے کے لیے جن شرائط کا پایا جانا ضروری ہے ان سے معلوم ہوتاہے اس وادی پر خارمیںآبلہ پائی ہر مدعی عشق کے بس کا روگ نہیں۔آپ ﷺ کی مبارک زندگی ہی میں بعض صحابہ منصب اجتہاد پر فائز ہوچکے تھے اوربقیہ صحابہ کرام ؓ ان غیرمنصوص اجتہادی مسائل میں ان کی پیروی کرتے تھے ۔

حضرت امام احمدبن حنبلؒ اپنی مُسند میں حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓسے روایت لائے ہیں:

’’ عن عبداللہ بن عمرو بن العاصؓ قال؛ جاء رسول اللہ ﷺ خصمان یختصمان۔ فقال لعمرواقض بینھمایاعمرو!فقال انت اولی بذالک منی یارسول اللہﷺ۔قال علیہ الصلوۃ والسلام وان کان قال فاذا قضیت بینھما فمالی؟ قال علیہ الصلوۃ والسلام اذاانت قضیت فاصبت القضاء فلک عشرُحسنات وان انت اجتھدت فاخطات فلک حسنۃٌ۔‘‘(۱)

ترجمہ: حضرت عبداللہ بن عمرو بن العاص ؓبیان فرماتے ہیں:’’ دوآدمی اپنا مقدمہ لے کربارگاہِ رسالت میں حاضرہوئے۔ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ اے عمرو!ان کے درمیان فیصلہ کرو۔‘‘حضرت عمروؓ نے عرض کیا:’’آپ اس بات کے زیادہ حقدارہیں۔‘‘آپ ﷺ نے فرمایا:’’ بے شک! یہ کام میرے ہی شایان شان ہے لیکن یہ فیصلہ تم ہی کرو۔‘‘حضرت عمرو بن العاص ؓ نے پوچھا:’’ جب میں فیصلہ کروںگا تو میرے لیے کیااجر ہے ؟‘‘ آپ ﷺ نے فرمایا:’’ جب تونے فیصلہ کیاا ور درست فیصلہ کیا توتیرے لیے دس نیکیاں ہیں اوراگرتو نے اجتہاد کیا مگر اجتہاد میں خطاء ہوگئی تو تب بھی تجھے ایک نیکی ملے گی۔‘‘ لہذا ثابت ہوا کہ مجتہد ہرحال میں اللہ کے ہاںماجور ہے ۔

میرے تو دونوں ہاتھ نکلے کام کے

دل کو تھاما ان کا دامن تھام کے

اللہ نے مجتہدین کے لیے جو ہر حال میں انعام رکھا ہے اتنا شاندار پیکج دیکھ کر بعض وہ لوگ جو میدانِ علم وعمل اورتقویٰ میں توکبھی نظر نہیں آئے البتہ بحث مباحثہ تکفیر مسلمین کے میدان میںپیش پیش ہیں انہوں نے اچھل اچھل کر دعوی اجتہاد شروع کردیا کہ

چوں ہمہ دیگرے نیست

جیسی قرآن وحدیث کی سمجھ ہم کو آئی ہے ہم سے پہلے علماء و فقہاء اس سے کونہ سمجھ سکے۔خود اپنے نام کے ساتھ لقب لکھواکر شائع کر کے خودکومجتہد سمجھ بیٹھنا یہ انہیں کبڑوں کااحساس محرومی ہے جس پرچابک دستی سے پردہ ڈال دیتے ہیں ۔

لطیفہ: سیالکوٹ میں ایک بے روزگارنوجوان نے دوکان بنا کر ڈاکٹری کا کام شروع کردیا اورباہر لکھ دیا’’ڈاکٹر مسعود احمد ایم. بی. بی. ایس ‘‘پولیس نے ریڈ کیا اورپوچھا کہ آیا تم ’’ایم. بی. بی. ایس ڈاکٹر ہو؟اپنی سند دکھائو؟ تو وہ نوجوان زور زور سے ہنسنے لگا۔ پولیس نے وجہ پوچھی تو کہنے لگا :’’ایم. بی. بی. ایس کاوہ مطلب نہیں، جو تم نے سمجھا ہے بلکہ اس کا مطلب ہے ’’محلہ بڈھی بازار سیالکوٹ۔،،

بالکل اسی طرح مجتہدین وفقہاء کی تکفیر کرنے والے اوراپنے ما سواء سب کو کافر سمجھنے والے مسعود احمدBscسے جب پوچھاگیا کہ آپ تو تمام اسلامی حکومتوں کو غیر مسلم سمجھتے ہیں پھر آپ نے اپنی جماعت کو ان سے رجسٹرڈ کیوںکروایا؟تو جواب سنیے اس نام نہاد موحد نے جو علماء کو رشوت خوراوردین فروش کہنے سے بازنہیں آتا ،کہتا ہے:’’ حکومت نے اعلان کیا کہ رجسٹرڈ جماعتوں کو زمین دی جائے گی۔ ہم نے ان کے رجسٹر میں نام درج کرادیا اورزمین خرید لی ۔‘‘(۱)

خانہ ساز توحید سے ایسے ہی خانہ خراب موحد نکلا کرتے ہیں منصب اجتہاد وافتاء چونکہ ہرکس وناکس کے بس کا روگ نہیں ہے اس لیے ہر آدمی مسند افتاء پر بیٹھنے کا اہل نہیں ہے ۔لہذا صحابہ کرام ؓمیں بھی بہت کم صحابہ کرام ؓتھے جو فتویٰ دیتے تھے اوربقیہ صحابہ کرام ؓ ان پر عمل کرتے تھے جیسا کہ محمد بن سھل بن حثمہ اپنے باپ سے روایت کرتے ہیں:

’’قال کان الذین یفتون علیٰ عھد رسول اللہﷺ ثلا ثۃ من المہاجرین عمرؓوعثمانؓ وعلی ؓمن الانصار ابی ابن کعبؓ ومعاذ بن جبلؓ وزید بن ثابت ؓ۔،،(۲)

یعنی رسول ﷺ کے زمانے میںمہاجرین میں سے تین صحابہ :حضرت عمرؓ ،حضرت عثمانؓ اورحضرت علیؓ اور انصار میں سے تین صحابہ : حضرت ابی بن کعبؓ،حضرت معاذ بن جبلؓ اور حضرت زید بن ثابت ؓ فتوی دیتے تھے۔

مگر رافضی فطرت ’’مسعود احمد‘‘ فتویٰ لینے اوردینے والے دونوں کو منافقین میں شمار کرتا ہے۔ مسعود احمد اپنی کتاب ’’توحید المسلمین‘‘ میں لکھتا ہے :

’’ان المنافقین فی الدرک الاسفل… بے شک منافقین دوزخ کے سب سے نچلے درجے میں ہوں گے۔ اس آیت سے معلوم ہوااللہ کے دین پر مضبوطی سے کاربند ہونا ہی کافی نہیں بلکہ یہ بھی ضروری ہے کہ دین کوخالص اللہ کے لیے رکھے اللہ کے دین میں آمیزش نہ کرے کسی کی رائے فتویٰ اورقیاس کودین میں شامل نہ کرے۔(۱)

یعنی رائے فتوی اورقیاس معاذ اللہ علامات نفاق ہیں تومذکورہ بالا چھ صحابہ کرام جو فتوی دیتے تھے اوربقیہ جوصحابہ کرامؓ ان کے فتوی پرعمل کرتے تھے سب کے سب مسعودی مذھب میں منافق قرار پائیں گے ۔ (العیاذ باللہ)

کھلے گا کس طرح مکتو ب،میرے مضمون کا یا رب

قسم کھائی ہے اس کافر نے کاغذ کے جلانے کی

یہ توتھی فتوی اور اجتہاد کی وضاحت اورصحابہ کرام ؓ کے نزدیک اس کی اہمیت ۔اب آئیے!ذرا رائے اورقیاس کو سمجھیں کہ رائے کسے کہتے ہیں ؟اور قیاس کا مطلب کیا ہے ؟

’’رائے‘‘ لغت میں عقل تدبر اور غور وفکر کو کہتے ہیں اور اصطلاح میں علامہ سرخسی رحمۃ اللہ علیہ کی تحقیق کے مطابق : ’’والرائی لایصلح لنصب الحکم ابتدائً وانما ھولتعدیہ حکم النص الی نظیرہ مما لا نص فیہ (۲)

علامہ شوکانی میں رقم طراز ہیں :

’’وقیل ان الرائے انما ھو اجتھاد بالنصوص غیرالصریحۃ فی دلالتھا۔‘‘

ترجمہ : اپنے مدلول میں غیر صریح نصوص میںاجتہاد کرنے کو’’ رائے‘‘ کہتے ہیں۔

’’وقیل انہ ما یتوصل بہ الحکم الشرعی من جھۃ الاستدلال والقیاس ۔‘‘

ترجمہ : کہا گیا ہے کہ ’’رائے‘‘ نام ہے استدلال اورقیاس کے ذریعے حکم شرعی تک پہنچنے گا۔‘‘(۱)

صحابہ کرام ؓ کے نزدیک رائے کی حیثیت:

’’قیل ان الرائے عندالصحابۃ ھوالقیاس ولا خذ باالمصلحۃ وقد وجد منھم من اکثر من استعمال القیاس واطلق علیہ الرای۔ وقیل: انہ یعنی عند الصحابۃ؛ القیاس والاستحسان ۔وقال بعض العلماء ان الظاہرمن فتاوی الصحابۃ رضی اللہ عنھم ان الرای لدیھم ھوالحکم بنا ء علی القواعد العامۃ ۔‘‘(۲)

الغرض صحابہ کرام ؓکے نزدیک ’’رائے‘‘ اور’’قیاس‘‘ایک ہی چیز کانام تھا۔

اعتذار غلط ہائے مضامین کہ مت پوچھ!!

گزشتہ شمارہ میں غلطی سے حلال وحرام کرنے کی نسبت آپﷺ کی طرف ہوئی تھی جوکہ درحقیقت منصب خداوندی ہے جبکہ آپﷺ کا منصب حلال وحرام’’ بتانا‘‘ ہے نہ کہ’’ بنانا‘‘یہی اہل السنۃ والجماعۃکاعقیدہ ہے۔ بندہ ہونے والے ذھول پر معذرت خواہ ہے اور اس غلطی پر تنبیہ کرنے پر مولانا عبدالکریم نعمانی زید علمہ کا تہہ دل سے ممنون ہے۔کرناجھوٹ ہے۔

 

Read 2632 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) جماعت المسلمین کے عقائد ونظریات کا تحقیقی جائزہ

By: Cogent Devs - A Design & Development Company