AhnafMedia

تھوڑی سی گپ شپ

Rate this item
(6 votes)

تھوڑی سی گپ شپ

٭مولانا مقصوداحمد

یہ کونسا وقت ہے فون کا؟ اللہ خیر کرے عمر نے اپنی آنکھیںکھولے بغیرکمبل سے ہاتھ کو موبائل کی جانب بڑھایا، موبائل اٹھاتے ہوئے ’’ السلام علیکم ‘‘کا کہنا ہی تھا کہ آگے سے دردبھرے لہجے میں طاہر کی آواز سنائی دی؛ خالو جان کہا ہیں ؟

عمر جواب دیتے ہوئے ’’وہ توکسی کام کے سلسلے میں کراچی …‘‘

کب سے؟عمر کی بات ٹوکتے ہوئے طاہر بولا۔

عمر: غالباً۲۹مارچ سے،کیا ان سے کوئی کام ہے ؟ عمر نے نیند جھکٹتے ہوئے کہا۔

طاہر: عمر بھائی کیا بتائوں کہ مجھے ابھی پتہ چلا کہ خالوجان کا ایکسیڈنٹ ہواہے اورحالت بڑی تشویش ناک ہے۔

کیا کہا کہ ایکسیڈنٹ…عمر کے ہاتھوںسے موبائل بے قابوہوکر زمین پر جاگرا اور عمراوندھے منہ فرش پر گرگیا ۔دوسرے کمرے میں عمرکی والدہ کا موبائل بج رہاتھا عمرکے گرنے کی آواز سن کر والدہ کمرے میں دوڑے دوڑے آئی۔کیاہوا عمر؟کیا ہواخیریت تو ہے نا؟امی وہ ابو…عمر بتاتے بتاتے رک گیا ۔

کیا ہوا ؟ماں بیچاری رونی سی صورت بناتے ہوئی بولی ۔

ماں جی؛ اباجان کا ایکسیڈنٹ ،ایکسیڈنٹ…

ایکسیڈنٹ؟کیسا ایکسیڈنٹ؟کب ہوا ؟

٭٭٭

دوسرے کمرے میں اسامہ فون سن رہا تھا ؛خالہ جان! طاہر بات کررہا ہوں’’کیا حال ہے؟ گھر والے سب ٹھیک ہیں؟ اچھا میں نے یہ بتانا تھا کہ ماموںجان خیریت سے واپسی گاڑی پر بیٹھ گئے ہیں ۔‘‘

میں اسامہ بات کررہا ہوں طاہر بھائی ۔

اسامہ بھائی! خالہ جان کو بتادینا وہ پریشان نہ ہوں۔ اسامہ: جی ٹھیک۔

ٹرن ٹرن ٹرن …عمرکی والدہ کا ایک بار پھر فون بج اُٹھا۔

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ خالد بات کررہا ہوں میں کراچی سے نکل پڑا ہوں ان شاء اللہ 6بجے تک گھرپہنچ جائوں گا عمر،اسامہ،ثوبیہ سب ٹھیک ہیں؟

عمر کی والدہ نے اثبات میں سر ہلایا اور فون بندہوگیا۔عمر جوکہ اوندھے منہ گرنے سے کافی زخمی تھا،حیرت سے ماں کو دیکھنے لگا ۔اسے طاہر کی بات پر تعجب ہورہا تھا۔اتنے میں ناشتہ بھی تیار ہوچکا تھا سب لوگ کھانے کی میز پر جمع ہوگئے

٭٭٭

ایک بار پھر عمر کے موبائل کی گھنٹی بجی ،تیسری بار جب گھنٹی بجی تو عمر نے اسے okکیا ۔

عمر : میں طاہر بات کررہا ہوں، یار! تو پریشان تو نہیں ہوا آپ کے ابو بالکل خیریت سے واپس آرہے ہیں ۔

عمر : غصے سے بولا پہلے آپ نے کہا تھا کہ ابو کا ایکسیڈنٹ ہوگیا ہے اور اب کہتے ہوکہ بالکل خیریت سے آرہے ہیں ۔

طاہر : عمر!آج تمہیں پتہ نہیں کہ یکم اپریل ہے ۔

عمر: تو کیا ہوا؟

طاہر : آج اپریل فول تھا میںنے کہا کہ چلو گپ شپ ہوجائے

عمر: تمہیں معلوم نہیں کہ یہ جھوٹ ہے اور جھوٹ بولنا گناہ کبیرہ ہے پھر تم نے …

طاہر: ارے بھائی! سال میں اگر ایک دن گپ شپ ہوجائے تو کیا ہوتا ہے تم تو ہروقت ہی گناہ گناہ کی رٹ لگائے پھرتے ہو ۔طاہر بجائے اس کے کہ نادم ہوتا الٹا عمر کو ڈانٹنے لگا ۔

عمر: یہ کون سی تفریح اور گپ شپ ہے جو شریعت اسلامیہ کے سراسر خلاف ہے اورلوگوں کو طرح طرح کے غم میں مبتلا کرتی ہے؟ ساتھ ہی فون کٹ گیا ۔

٭٭٭

فورا اسامہ نے عمر پر سوال داغا کہ اپریل فول میں لوگ جھوٹ کیوں بولتے ہیں ؟

عمر نے ایک سرد آہ لی اور کہنے لگا کہ اسامہ کیا پوچھتے ہو؟ایک دو آدمیوں کی بات نہیں بلکہ یہاں تو سارے کا سارا آوا ہی چٹ ہے ۔

اسامہ: کیا مطلب ؟

کل میں مارکیٹ سے قرآن کریم کی ایک تفسیر لایا ہوں جس کے ٹائٹل پر لکھا تھا ’’خزائن العرفان‘‘جب میں نے کھول کر پڑھنا شروع کیا تو غالباًپانچویں صفحہ پر درج تھا :’’قرآن پاک میں جابجا انبیاء کرام کو بشرکہنے والوں کو کافر فرمایا گیا ہے ۔‘‘

حالانکہ اسامہ تجھے معلوم ہے کہ خود حضور ﷺ نے اپنی بشریت کا اقرار فرمایا ہے۔ سورہ کہف میں بڑے واضح الفاظ میں آپ کی بشریت کا ثبوت ہے ۔

کچھ دن پہلے میں نے ایک اورکتاب دیکھی جس کا نام حدائق بخشش ہے اوروہ مولوی احمدرضا بریلوی کی تالیف ہے اس کے ص 85پر مولوی احمد رضانے لکھا ہے :’’ حضرت حواحضور علیہ السلام کی والدہ نہیں،بہو تھیں اور حضرت آدم (علیہ السلام ) باپ نہیں، بیٹے تھے۔‘‘

اسامہ : بھائی جان آپ کو یاد ہوگا کہ کچھ دن پہلے میں نے آپ کو ایک رسالہ دکھایا تھا اس کا نام’’ رسالہ نور ‘‘ ہے اور اس کا لکھنے والا مولوی احمد یار گجراتی بریلوی ہے اس کے صفحہ نمبر 43پر لکھا ہوا ہے:’’ کہ نبی پاکﷺ نہ کسی کے والد ہیں نہ ہی کسی کی اولاد ۔‘‘

اتنے میں عمر کی والدہ جو ان دونوں بھائیوں کی گفتگو سن رہی تھی ،کہنے لگی :بچو!تمہارے ماموں عالم بن رہے ہیں انہوں نے مجھے بتلایا کہ بخاری مسلم جوکہ احادیث کی کتابیں ہیںآج لوگ ان پر بھی جھوٹ بول رہے ہیں اس نے مجھے بتلایا کہ کچھ لوگوں نے جو اپنے آپ کو اہل حدیث کہلواتے ہیں اور حقیقت میں ان کا کام فقہااور علماء خصوصاً امام ابو حنیفہ اور اسے کے پیروکاروں کی مخالفت کرنا ہے ان کی ایک مشہورکتاب فتاوی علماء حدیث ج 2ص91 پرہے کہ’’سینہ پر ہاتھ باندھنے اور رفع الیدین کی روایات بخاری ومسلم اور ان کی شروحات میں بکثرت موجود ہیں ۔‘‘

حالانکہ بخاری مسلم میں سینے پر ہاتھ باندھنے کی کوئی صحیح صریح متصل روایت موجود نہیں ہے محض جھوٹ بول کر امام بخاری اور امام مسلم کو اپنا ہمنوا بنانے کی کوشش کررہے ہیں ۔

اسامہ کہنے لگا کہ امی ہوسکتاہے کہ انہوں نے بھی یہ باتیں اپریل فول مناتے ہوئے لکھی ہوں تاکہ تھوڑی سی گپ شپ ہوجائے ،ساتھ ہی سب ہنس پڑے ۔

Read 2880 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) تھوڑی سی گپ شپ

By: Cogent Devs - A Design & Development Company