AhnafMedia

بوتل فروش یا ایمان فروش

Rate this item
(4 votes)

بوتل فروش یا ایمان فروش

مولانا رضوان عزیز

محمد زبیرصادق آبادی غیرمقلدنے’’ مسئلہ بیس تراویح …دلائل کی روشنی میں ‘‘ سے پریشان ہو کر۲۰رکعات سنت نبوی وسنت خلفاء راشدین کی چھ احادیث پرجرح مردودکاتیشہ چلایاہے تا کہ اپنی جماعت وپارٹی کے لوگوں کومطمئن کرسکے اورآٹھ رکعات کے ثبوت پر تین روایات نقل کی ہیںہم سر دست ان کے جوابات اوران کے دلائل کاجائزہ لیتے ہیں ۔

عبارت۱:

بوتل فروش صاحب لکھتے ہیں کہ ’’ گھمن نے ترجمہ میں بددیانتی کی ہے۔ چار رکعت فرض کا اپنی طرف سے اضافہ کیاہے کیونکہ اس من گھڑت روایت سے چوبیس رکعات تراویح کاثبوت ملتا تھا۔‘‘

جائزہ:

حدیث مبارک کے متن میں الفاظ موجود ہیں (اربعۃ وعشرین رکعۃ واوتر بثلاثۃ) اس میں جماعت کے ساتھ ادا کی گئی مکمل نماز کاذکرہے اور یہ ہروہ شخص سمجھتا ہے جو عقل کی نعمت سے محروم نہ کردیا گیا ہو کہ رمضان المبارک میں امام پہلے باجماعت چار فرض اور پھر بیس رکعات تراویح اورآخر میں تین رکعات وتر پڑھاتاہے ۔اس حدیث مبارک میں مکمل جماعت والی نماز کا ذکر تھا اورمتکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ نے صرف متن حدیث کی وضاحت فرمائی ہے ۔اور یہ محدثین کے اسلوب کے عین مطابق ہے مثلا…

۱: امام ابن بطالؒ م۴۴۹ھ نے حضرت عطاء بن ابی رباح سے یصلون ثلاثا وعشرین رکعۃ نقل کیایعنی وہ حضرات 23رکعات ادافرماتے تھے اورپھریوں وضاحت فرمائی الوتر منھاثلاثا کہ ان میں تین رکعات وتر ہے۔

۲: امام ابن عبدالبرؒ م۴۶۳ھ نے سیدنا سائب بن یزیدؓ سے وکان القیام علی عہدہ(یعنی علی عہد عمرؓ)بثلاث وعشرین رکعۃ یعنی حضرت عمر ؓ کے زمانہ مبارک میں 23رکعات ادا کی جاتی تھیں اور اس کے بعد فرماتے ہیں کہ وھذا محمول علی ان الثلاث للوتر۔ یہ اس بات پر محمول ہے کہ تین رکعات وتر ہوتے تھے ۔

۳: امام ابن عبدالبرؒ نے ہی سیدنا ابن عباسؓ سے مرفوعا یہ الفاظ تخریج فرمائے ہیں کہ ’’ کان یصلی فی رمضان عشرین رکعۃ۔‘‘کہ آپ رمضان شریف میں 20رکعات ادا فرماتے تھے اس کے بعد فرماتے ہیں کہ وھذا ایضا سوی الوتر اوریہ وتر کے علاوہ کی نماز ہے۔

۴: امام ابن حجرؒ م۸۵۲ھ نے سیدناسائب بن یزیدؓ سے عشرین رکعۃ نقل فرمایا اور پھر یوں وضاحت فرمائی کہ وھذا محمول علی غیر الوتر اور یہ وتر کے علاوہ پر محمول ہے۔

لہذا بوتل فروش کو چاہیے کہ وہ اپنے کام سے کام رکھیں ۔ہاں! اگر میدان تحقیق میں آنا ہے تو کم از کم اصول محدثین سے توواقفیت حاصل کریں ورنہ ان کی تحریر ’’الحدیث ‘‘کے صفحات پر تو پھیلائی جاسکتی ہے اہل انصاف کے دلوںمیں نہیںاتاری جا سکتی ۔

باقی وساوس اور خدشات کے جوابات ان شاء اللہ عنقریب سامنے آجائیں گے ۔ ۔قارئین ! ہم منتظر تھے کہ فرقہ غیر مقلدیت کے راہروہماری تحقیقات پر کچھ لب کشائی کرتے لیکن ان کو تو جیسے سانپ سونکھ گیا ہو ان سے تو کچھ نہ بن پڑا تو بے چارے’’ بوتل فروش‘‘ ہی’’ ایمان فروش‘‘ بن کر سامنے آنا شروع ہوگئے ہیں ۔ یا حسرتاہ !!!

Read 2380 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) بوتل فروش یا ایمان فروش

By: Cogent Devs - A Design & Development Company