AhnafMedia

دوہرے داماد غنی عثمان

Rate this item
(3 votes)

دوہرے داماد غنی عثمان ؓ

٭مولانا محمد بلال جھنگوی

۲۴ہجری یکم محرم الحرام ہفتہ کا دن تھا کہ جب امت مسلمہ کے ایک عظیم محسن اور حق وباطل کے درمیان فرق کرنے والے انسان کہ جس کے گزرنے سے شیطان رستہ چھوڑ دیتاتھا ۔جس نے اونٹ کی نکیل پکڑ کے غلام کو سوارکرکے عدل وانصاف کی عظیم مثال تاریخ کے سینے پر رقم کی۔ جس کا نام سن کے قیصر وکسریٰ لرزہ براندام ہوتے تھے اس دنیا سے داعی حق کی طرف لبیک کہتاہواجام شہادت نوش کرتاہے تو اس کی مسند پر ایک ایسی شخصیت جلوہ گر ہوتی ہے کہ شرم وحیاء میں اپنی مثال آپ تھی اورجس کے حیاء کو دیکھ کر صاحبِ حیاe یوں فرماتے ہیں :’’ میں اس سے حیاء کیوں نہ کروںجس سے تمام فرشتے بھی حیاء کرتے ہیں۔‘‘

آپ سخاوت کاسمندر کہ جس کی سخاوت کو دیکھ کر سرچشمہ ٔ سخاوت بھی یوں گویا ہوئے ’’ماضرعثمان ماعمل بعد الیوم۔‘‘

کہ آج کے بعدعثمان جو بھی عمل کرے گا وہ عمل اس کوکوئی نقصان نہیںدے گا ۔یہ وہ شخصیت ہیں کہ جن کے’’حرم‘‘کے اندرخاتم الانبیاء e کی لخت جگر سیدہ رقیہ ؓ اورسیدہ ام کلثوم ؓ آئیں ۔آپ ’’ذوالنورین‘‘ کے لقب سے سرفراز ہوئے۔ حبشہ اورمدینہ منورہ کی طرف ہجرت کرنے کی وجہ سے ’’ذوالہجرتین‘‘ کے لقب سے آپ کو پکاراگیا۔

آپ کی خاطر رسول خدا e اورجانثاران پیغمبرe نے ایک درخت کے نیچے بیٹھ کے یہ عہد کیا کہ جب تک عثمانؓ کا بدلہ نہیں لیں گے،واپس نہیں جائیں گے۔ یہ بیعت آپ کے خون کا بدلہ لینے کے لیے خاتم الانبیاء e کے ہاتھ پرہوئی اور رحمۃ العالمین e نے اپنے ہاتھ کو عثمان ؓ کا ہاتھ قراردے کر آپ ؓکی عظمت وفضیلت کوچارچاند لگادیے… بیعت علی الجہاد ہویابیعت تصوف جس کو’’احسان‘‘ یا ’’تزکیہ‘‘ کہتے ہیں دونوں قرآن وحدیث کی روشنی میں ثابت ہیں…بیعت علی الجہاد پر تو اس اوپر والے واقعہ میں آپe کااورصحابہ کرام کاعمل موجود ہے ۔بیعت تصوف پرہم ایک آیت اورایک حدیث مبارکہ پیش کرتے ہیں تاکہ وہ لوگ جودن رات قرآن وحدیث کا نام لے کرامت مسلمہ میں تصوف کو شرک وبدعت کہتے ہیں ان پریہ بات عیاں ہوجائے کہ تصوف قرآن و حدیث کے مطابق ہے نہ کہ مخالف۔چنانچہ قرآن کریم میں اللہ رب العزت فرماتے ہیں:’’یاایھاالنبی اذاجاء ک المومنات یبایعنک علیٰ ان لایشرکن باللّہ شیأولایسرقن ولایزنین ولایقتلن اولاد ھن ولا یأ تین ببتھان یفترینہ بین ایدیھن وارجلھن ولایعصینک فی معروف فبایعھن واستغفرلھن اللہ ان اللہ غفور رحیمo

ترجمہ: اے نبیe ! جب آپ کے پاس مومن عورتیںآئیں تو آپ e ان کو بیعت کریں کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کریں گی ، چوری نہیں کریں گی، زنا نہیں کریں گی ، اپنی اولادوں کو قتل نہیں کریں ، بہتان تراشی نہیں کریں گی اور نیک کاموں میں نافرمانی نہیں کریں گی ۔ پس آپ انہیں بیعت کریں ان کے لیے اللہ سے مغفرت مانگیں بے شک اللہ بخشنے والا مہربان ہے

حدیث مبارک میں ہے:

’’عن عبادۃ بن الصامت قال؛ قال رسول اللہﷺ وحولہ عصابۃ من اصحابہ بایعونی علی ان لاتشرکواباللہ و لا تسرقواولاتزنواولاتقتلوااولاد کم ولاتأتواببتھان تفترونہ بین ایدیکم وارجلکم ولاتعصوافی معروف۔‘‘

ترجمہ: ’’حضرت عبادہ بن صامت ؓ فرماتے ہیںکہ رسول اللہe کے اردگرد صحابہ کرام ؓبیٹھے ہوئے تھے آ پe نے فرمایا:’’ مجھ سے بیعت کرو کہ تم اللہ کے ساتھ کسی کوشریک نہیں کروگے ، چوری نہیں کرو گے، زنا نہیںکرو گے ،اپنی اولاد کوقتل نہیں کروگے اورنہ کسی پر بہتان لگائوگے۔‘‘

معلوم ہواکسی متبع شریعت کے ہاتھ پربیعت کرنا شرک نہیںہے بلکہ اعمال صالحہ پربیعت کی صورت میں عہد لینا قرآن وحدیث سے ثابت ہے۔ اگرصحابہ کرامؓ کے لیے حضورe نے بیعت کو’’اہم‘‘ قراردیاہے تودوسرے لوگوں کے لیے توبطریق اولی اہم ترہے۔

قارئین کرام:

آپ کو معلوم ہوگیا ہوگا کہ صحابہ کرام ؓ کا طریقہ بیعت کیا تھا اور آپe نے صحابہ کرام کو بیعت بھی فرمایا کیا اس کے بعد بھی کسی نام نہاد ’’اہلحدیث ‘‘کے لیے یہ کہنے کی گنجائش باقی رہتی ہے کہ یہ عمل حضور سے ثابت نہیں اور یہ بیعت کرنا شرک ہے !!اس کے لیے ہم ایک حوالہ قارئین کی خدمت میں پیش کرتے ہیں کہ ان کے بڑے تو تصوف کے قائل ہیں بلکہ خود لوگوں کو بیعت کرتے بھی تھے ۔چنانچہ شیخ الکل فی الکل میاں نذیرحسین دہلوی (غیرمقلد )کے شاگرد مولانافضل حسین بہاری ان کے تذکرہ میں لکھتے ہیں:

’’آپ کے یہاں بیعت کی تمام قسمیں رائج تھیں سوائے بیعت الخلافۃ(کیونکہ صحابہ کے قول وعمل تو ان کے نزدیک حجت نہیں اورخلافت ہوتی ہی وہ ہے جوخلفاء راشدین کے طرزوطریقہ پر ہو اور ان کے نزدیک توخلافت تو دورکی بات خلفاء کا تذکرہ کرنا بھی بدعت ہے۔ اوربیعت الجہاد کے (کیونکہ آپ انگریز کے وفاداروں میں سے تھے انگریزکے ساتھ جہاد کو حرام سمجھتے تھے اسی لیے برطانوی حکومت نے آپ نے آپ کو’’شمس العلمائ‘‘ کے خطاب سے نوازاتھا۔)

۱۸۵۷ء کے انقلاب میں جب بعض علماء نے انگریزوں سے جہاد کے واجب ہونے کا فتوی دیا تو آپ نے اس فتوی پر دستخط نہیںکیے تھے۔ بیعت ثبات فی القتال اوربیعت ہجرت کے ۔نیز مریدین کوان کے حسب حال بیعت فرماتے تھے۔تو قارئین! بیعت جہاد ہو یاتصوف ۔دونوں نبی کریمe سے ثابت ہیں۔ لیکن جن لوگوں کے دلوں میںہی ٹیڑھا پن ہو وہ کہاں چاہیں گے کہ ہمارے قلوب کاکوئی ’’تزکیہ‘‘کرے اور ہم نبیe کی سنت اورصحابہ کرام ؓکی سنت خصوصاً خلفاء راشدین ؓکی سنت کے مطابق زندگی گزاریں۔ جب کہ قرآن وحدیث پرعمل کرنے کے بلندبانگ دعوے ان کی عملی زندگی میں نہیں ہیں۔

آمدم بر سر مطلب !

سیدنا عثمان غنی رضی اللہ تعالیٰ عنہ وہ شخصیت ہیں کہ جن کو لسانِ نبوت سے بارہا جنت کی بشارت مل چکی ہے۔حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کوخلافت کی بشارت خاتم الانبیائe نے دی۔ آپe نے ایک دن حضرت عثمان ؓ کومخاطب کرکے فرمایا:’’ اے عثمان !امید ہے کہ اللہ تعالیٰ تم کوایک خاص قمیص پہنائیں گے ۔ اگرلوگ تم سے اس قمیص کو اترواناچاہیں تو ان کے کہنے سے تم اس کونہ اتارنا۔

شارحین کا اس بات پراتفاق ہے کہ حضورe کے ارشاد کا مطلب یہ تھا کہ اللہ آپ کومنصب خلافت پر فائز کرے گا ۔الغرض حضرت عثمان رضی اللہ تعالیٰ عنہ اپنے دورخلافت میں قرآن مجید کوایک لغت قریش پہ لکھواکرامت مسلمہ پرایک عظیم احسان فرمایا اورآپ کے دورخلافت میں طبرابلس ، الجزائر اور مراکش ،اسپین، قبرص، بطرستان۳۲ھ میں قسطنطنیہ ۳۳ھ میں مرورود، طالقان فاریاب اور جوزجان تک اسلام کا پرچم لہرانے لگا ۔

آخرکارصادق الامین کی مبارک زبان سے نکلے ہوئے ان جملوں نے بھی پورا ہونا تھاکہ جس میں فرمایا:’’اے احد ٹھہر جا!کہ تم پہ ایک نبی ایک صدیق اور دو شہید کھڑے ہیں ۔

شہادت :

شہادت کا المناک واقعہ مختصرایہ تھاکہ کنانہ بن بشرنے پیشانی مبارک پرلوہے کی لٹھ اس زور سے ماری کی آپ پہلوکے بل گرپڑیایک شقی بدبخت نے آپ کے سینہ مبارک پر تلوارسے وار کیاجس سے شرم وحیاء کایہ پیکر، ایثاروفیاضی کا بحر بیکراں ۱۸ ذوالحجہ کوجام شہادت پی گیا ۔

Read 2619 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) دوہرے داماد غنی عثمان

By: Cogent Devs - A Design & Development Company