AhnafMedia

فرزندان اہل السنۃ سے فکر انگیز خطاب

Rate this item
(3 votes)

فرزندان اہل السنۃ سے فکر انگیز خطاب

مراسلہ: محمد خالد زبیر

پانچویں سالانہ تخصص فی التحقیق والدعوۃ کی افتتاحی تقریب سے پرسوز اور فکرونظر کے دریچوں کو روشن کرتے ہوئے دو یادگار خطاب ۔۔۔بسم اللہ الرحمن الرحیم

خطاب متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن

خطبہ مسنونہ :

انسان اور شیطان روزازل سے باہم دشمن ہیں اب حق بھی ہے اورباطل بھی کچھ لوگ اصحاب حق ہیں اور کچھ لوگ اصحاب باطل ۔ بہت سارے ایسے گمراہ لوگ موجود ہیں جودیانت داری کے ساتھ باطل کوحق سمجھ کر قبول کرتے ہیں ۔ اس موقع پرنبی کریمe کی ایک مبارک حدیث یادآرہی ہے اس دعا کو پڑھنا بھی چاہیے اورمیں سمجھتاہوں کہ اس کوپڑھنے سے زیادہ سمجھنا چاہیے (اللھم ارناالحق حقاً وار ز قنااتباعہ وارناالباطل باطلاوارزقنااجتنابہ)اللہ مجھے حق کا حق ہونا دکھاکبھی حق آدمی کوحق نظر نہیں آتا حق بھی باطل نظرآتاہے اللھم ارناالحق حقاًاللہ مجھے حق کاحق ہونا دکھااور حق پرچلنے کومیرا رزق بنا دے وارناالباطل باطلاً وارزقنااجتنابہ اے اللہ!مجھے باطل کا باطل ہونا دکھااور پھر اجتناب باطل کو میرا رزق بنادے کیسی عجیب دعافرمائی آپ بلاغت نبوت پرغورفرمائیں فصاحت نبوت پرغورفرمائیں کیسی عجیب دعاہے کہ مجھے حق کاحق ہونادکھائیں یہ بڑی بات ہے باطل کاباطل ہونا دکھا یعنی آدمی کوکبھی تعجب ہوتا ہے کہ یہ موٹی سی بات اس کوسمجھ نہیں آ رہی اللہ کی طرف سے پھٹکار پڑتی ہے آدمی کوحق؛حق ہی نظر نہیں آتا اور پھر نبی پاکe نے ارشاد فرمایا:

’’اللہ اتباع حق کومیرا رزق بنادے ۔‘‘میرے شیخ حکیم محمداختر صاحب دامت برکاتہم فرماتے ہیں اس کے ساتھ اب ایک دوسری بات…ہمارے ہاں شیخ کاتذکرہ ساتھ ساتھ چلتاہے میں دیانت داری کے ساتھ کہتاہوں بندہ خطیب بنے، مناظر بنے، مبلغ بنے اور شیخ کی خانقاہ سے اس کا رابطہ نہ ہو تو گمراہی کااندیشہ بہت زیادہ ہوتاہے اور اگر شیخ کے ہاتھ میں ہاتھ دے دے تو گمراہی کے اندیشے تقریبا ختم ہوجاتے ہیں حضرت فرماتے ہیں کہ ایک ساتھ دوسری حدیث ملائیں نبی پاکe نے فرمایا:’’ان النفس لن تموت حتی تستکمل رزقھاکوئی آدمی اس وقت تک نہیں مرتاجب تک اپنارزق مکمل نہ کر لے اورحضوراکرمe نے فرمایا:اللھم ارناالحق حقاًوارزقنااتباعہ اللہ اتباع حق کومیرارزق بنا دے اگر اتباع حق رزق بن گیا جب تک آپ نے نہیںکھایا موت نہیں آئے گی۔

تو بعض کام عوام کے ذمہ ہیں اتباع حق عوام کے ذمہ ہیں اجتناب باطل عوام کے ذمہ ہیں۔ عالم کے ذمے ایک کام تھوڑا سا اور اوپر اتباع حق کی کوشش بھی کرے اوراتباع حق کی طرف متوجہ بھی کرے اوراس راستے میں جو رکاوٹیں ہیں بحیثیت عالم دورکرے کیونکہ یہ نبی کریمe کا وارث ہے ۔ دوسرے لفظوں میں بات سمجھانے کے لیے یوں کہتاہوں ایک ہے عقیدہ اورایک ہے عقیدے پر دلیل ، ایک ہے مسئلہ اور ایک ہے مسئلے پر دلیل۔ اگر عقیدہ آتاہو اور دلیل نہ آتی ہوتو بندہ جنت میں جائے گا ۔اس کاعمل ٹھیک ہواور عمل پر دلیل اس کے پاس موجود نہ ہوتوکہاں جائے گا؟ جنت میں جائے گا ۔ کتنے لوگ ہیں جونمازیں پڑھتے ہیں کتنی نمازیں ہیں؟ پانچ فجر کی رکعات کتنی ہیں؟جواب دے گا کہ چار۔ پوچھو اس کی دلیل کیاہے ؟ کہتے ہیں ’’پتا نہیں۔‘‘ تو کیاخیال ہے وہ کہاں جائیں گے! جنت میں۔ تو معلوم ہوا اصل چیز یعنی صحیح عقیدہ اورعمل صالح کا ہونا ضروری ہے یہ عام اور خاص سب اس میں شریک ہیں علماء کے لیے ذمہ ایک اضافی کام بھی ہے۔ وہ کیا؟ صحیح عقیدہ بھی ہواورصحیح عقیدے پر دلیل بھی ، عمل صالح بھی اورعمل صالح پر دلیل بھی ہو اور جو باطل اس صحیح عقیدے پہ شبہات پیش کرے ان شبہات کا رد بھی کرے اور یہ علماء کے ذمے ہے ۔

اس وقت پوری دنیا میں شدید ترین ضرورت اس بات کی ہے میں’’ شدید‘‘ نہیں کہہ رہا ’’شدید تر‘‘نہیں کہہ رہا میں ’’شدید ترین‘‘ کہہ رہا ہوں۔اس وقت پوری دنیائے باطل مل کر مسلمانوںکے نظریات پہ حملہ آورہے ۔ ہم نے جو ’’التخصص فی التحقیق والدعوۃ‘‘ شروع کیااس کا مطلب کیاہے تحقیق الگ ہے دعوت الگ ہے۔ اصل ہے ’’التخصص فی التحقیق العقائد والمسائل‘‘۔ بنیادی ایک بات سن لیں ہماری دیوبند سے علمی نسبت ہے اصل یہ ہے کہ ہم اہل السنۃ والجماعۃ ہیں احناف ہیں اہل السنۃ میں ہماری نسبت نبی پاکe کی طرف ہے والجماعۃ میں نسبت صحابہ ؓ کی طرف ہے۔ مجتہدین کئی تھے ہماری نسبت ان میں امام ابوحنیفہ کی طرف ہے لیکن جب لوگوں نے حنفیت کانام لے کرحنفیت میں بگاڑ پیدا کیاہے تو اس وقت وہ علماء اٹھے جنہوں نے الگ تحقیق پیش نہیںکی بلکہ حنفیت کے ہی اصلی مسائل کومن وعن امت کے سامنے پیش کیاآج دنیا ان کو علمائے حق علمائے دیوبند کا نام دیتی ہے ۔علماء دیوبند نے کوئی نیامذہب پیش نہیں کیا۔ نیا عقیدہ پیشہ نہیں کیا۔کہتے ہیں عقیدہ حیات النبی e دیوبند کاعقیدہ ہے جونہیں مانتادیوبندی نہیں کیامطلب؟ عقیدہ توپہلے سے موجودتھابعض لوگوں نے قرآن وسنت کی تشریحات میں غلط تعبیرات اختیارکرنے کی کوشش کی علماء نے غلط اورصحیح تعبیر کوالگ الگ کیا۔دوسرے لفظوں میں یوںکہتاہوں کہ دیوبند نے ’’اہل السنۃ والجماعۃ‘‘ کاجوتسلسل چلاآرہاتھا اس کولوگوں نے روکنے کی کوشش کی ہے تو انہوںنے اس تسلسل کوبرقراررکھاہے الگ مذھب نہیں ہے جب یہ باتیں نہیں سمجھ آتیں تو آدمی کواشکال ہوتاہے کہ دیوبندی کوئی مذہب ہے ۔بھئی! مذھب نہیں دیوبندیت نے اہل السنۃ والجماعۃ احناف کے تسلسل کوبرقراررکھاہے اورراستے کی رکاوٹوں کوہٹایا ہے ۔

میں تحدیث بالنعمۃ کے طورپرکہتاہوں پوری دنیامیں سوائے اس ایک مرکز اہل السنۃ والجماعۃ کے دوسراکوئی ادارہ نہیں ہے جہاں چوبیس گھنٹے یہی فکر ہوکہ عقائد کی اصلاح ،عقائد پہ دلائل ،مسائل پہ دلائل کیسے دینے ہیں۔ میں کسی ادارے کی مخالفت نہیںکررہا باقی اداروں میں بہت کام ہورہاہے لیکن یہ جو کام ہے نایہ کام دنیامیں نہیں جوآپ نے کرناہے اب پوری دنیا کی نظریں کس پہ ہوں گی آپ پرابھی نہیں آپ ذرا تھوڑاساتخصص چلنے دیں اسباق چلنے دیں لوگوں کی آپ ڈیمانڈز دیکھیں۔ پھر میں آپ کو دکھائوں گانیٹ کھول کے ویب سائٹ کھول کے کہ دنیا کے لوگوں میں کیاکیاہورہاہے اورلوگ آپ سے توقعات کیارکھتے ہیں؟ اوراگر ہم ہی نالائق نکلے ہم نے ہی محنت نہ کی ہم ہی پھرگئے توبتائو محنت کون کرے گا؟؟ امام محمد رات دیرتک جاگ رہے تو بیٹی نے کہا :’’ابو!آپ سوتے کیوں نہیں؟ ‘‘فرمایا:’’پوری دنیا سوئی ہوئی ہے ایک امام محمد جاگ رہاہے میں بھی سوگیاتوپھرکیابنے گا؟‘‘

اگرآپ کے ذہن میں یہ بات آجائے کہ دنیامیں جتنے باطل ہیں مرزائیت، شیعیت، بریلویت، غیرمقلدیت، مودودیت، مماتیت، خارجیت، یزیدیت وغیرہ جتنے بھی دنیا کے فتنے یافتنیاں ہیں سارے میدان میں ہیں اوران کے خلاف لڑنے والے سوائے آپ کے چوبیس گھنٹے اورکوئی نہیںہے یہ نہیں کہتاکہ لڑنے والاکوئی نہیں میں کہتاہوں کہ کل وقتی کام کرنے والاکوئی نہیں رائیونڈ سے ہمارے ہاں ترتیب نکلتی ہے باربار پوری زندگی پوری زندگی پوری زندگی میں اپنے اساتذہ سے بھی کہتا ہوں طلباء سے بھی کہتاہوں کہ رائیونڈ کی ترتیب آئیڈیل ہے اگر ہمیں سمجھ آجائے میں وہاں مشوروں کے لیے جاتاہوں اکابرکوملتاہوں باربارجاتاہوں کام سمجھنے کے لیے اس لیے کہ وہاں کام کیاہے چوبیس گھنٹے کام کرنے والے مقیمین بیٹھے ہیں چوبیس گھنٹے دھڑادھڑ کام ہو رہاہے اللہ اس کے نتائج پوری دنیا میں دکھارہے ہیں اور جس دن ہمیں یہ بات سمجھ آ گئی ناہم نے عقیدے اور مسلک پہ کام کرنااورجزوقتی نہیں کل وقتی کرناہے توپھر مسلکی اعتبارسے دنیا کے حالات بدل جائیں گے اللہ ہمیں بات سمجھنے کی توفیق عطافرمائے(آمین)

حضرات منتظمین اساتذہ کرام جوجوقیودوشروط پابندیاں آپ حضرات کی خدمت میں پیش کریں اس کاپورااہتمام کریں ایک پابندی توآپ ابھی سے نوٹ فرمالیں :سبق، مطالعہ اور تکراران تینوں وقتوں میں آپ نے اپناموبائل بند رکھناہے ۔ باقی اوقات میں آپ موبائل کھولیں ، سنیں جو جی چاہے صرف غلط اورناجائز استعمال نہ ہوجہاں جہاں آپ کے رابطے ہوں ان کو بتائیں کہ میں فلاں وقت سے فلاں وقت تک فون سنتاہوں عصرکے بعد کھلاہوتاہے فلاں وقت کھلاہوتاہے تاکہ اسباق میں حرج نہ آئے اللہ تعالیٰ تعالیٰ آپ سب کوعمل کرنے کی توفیق عطافرمائے۔

خطاب مولانا عبدالجبارآف چوکیرہ

بعد خطبہ مسنونہ کے فرمایا: اصل مقصد ہم سب کایہ ہے کہ اللہ راضی ہو۔ جوکچھ بھی ہم پڑھتے ہیں پڑھاتے ہیں ہمارامقصد یہی ہوتاہے کہ اللہ راضی ہو۔تو اللہ کی رضا کے لیے دو باتیں ہروقت مدنظر رکھنی چاہیں سب سے پہلی بات تویہ کہ جب بھی کوئی نیکی کاکام کریںاس میں سب سے پہلے یہ نیت کرلیں کہ اللہ راضی ہوجائے دوسری بات یہ ہے کہ اللہ کاذکرکیاجائے کیوں کہ جس کے ساتھ محبت ہوتی ہے طبعااس کاذ کر کیا جاتاہے اور تیسری چیز وہ ہے اللہ کی فرماں برداری یعنی جوکام اللہ نے حکم فرمائے ہمت کر کے ان کوکیاجائے اگر سستی پیدا ہو تو سستی کابھی مقابلہ کرکے ان کاموں کوکرنے کی ہمت کرنی چاہیے اور جو کام گناہ کے ہیں ان سے بچاجائے اورایک بات یہ بھی ضروری ہے کہ ساتھ ساتھ اللہ تعالیٰ سے دعاکی جائے اے باری تعالیٰ! ہم میں توکوئی ایسی بات نہیں ہے جس سے تیری رضا حاصل ہو محض تیری مہربانی سے ہی حاصل ہوگی اپنی مہر بانی سے مجھے اپنی رضا عطا فرما ۔تو دعا کا بھی التزام رکھے اورسب سے آخری بات یہ ہے کہ جن لوگوں کواللہ کی رضاحاصل ہے ان کے ساتھ رابطہ رکھاجائے ۔اللہ مجھے تمہیں اپنی رضا عطا فرمائیں اوراپنی ناراضگی سے ہمیں بچائیں۔

 

Read 2341 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) فرزندان اہل السنۃ سے فکر انگیز خطاب

By: Cogent Devs - A Design & Development Company