AhnafMedia

پالیسی

Rate this item
(4 votes)

پالیسی

مفتی محمد رضوان عزیز

آدمی صرف بے وقوف ہو تو علاج ممکن ہے لیکن اگر اگر حماقت کے ساتھ ہمہ دانی کا دعویٰ مل جائے تو علاج ذرا مشکل ہو جاتا ہے۔قافلہ حق کا واسطہ بھی کچھ اس قبیلے کے عقل گزیدہ طبقے سے پڑا ہے ۔دن کو رات اور رات کو دن دکھانے میں ید طولیٰ رکھتا ہے۔کذب بیانی و ہرزہ سرائی اور احمقوں کی جنت میں آبلہ پائی ان کا مستقل مشغلہ ہے۔پہلے تو اپنے حدث کو الحدیث کے نام پر پھیلاتے رہے لیکن جب سے قافلہ حق کی جاندار اور مدلل تحریروں نے ان سرکشوں کو نکیل ڈالی ہے تب سے اپنی جہالتوں کی وادیسیہ میں بھٹک رہے ہیں۔اور انہیں سمجھ نہیں آتی کہ ہر ماہ اپنے الحدث کا پیٹ کیسے بھرا جائے۔علم تو خیر پہلے ہی ان کی گلی سے نہیں گزرا فہم و فراست کا بونا پن ان کی تحریروں سے عیاں ہے ۔الحدث کے ا وراق سیاہ کرنے کے لئے بس ایک اصول بنا لیا ہے جیسے زونگ والے کہتے ہیں بس بولتے جائووووووووو۔۔۔۔۔

ویسے اب ان کا وطیرہ بن چکا ہے بس اسلاف امت پہ بکے جائو بکے جائووووو، چاہے بات بنتی ہو یا نہ بنتی ہو بس کہے جاؤ۔ایک قلم کار جناب زبیر صاحب نے الحدیث ،شمارہ 88ص: 17پر امین ملت رئیس المحدثین زبدۃ المحققین حضرت مولانا امین صفدر اوکاڑوی رحمہ اللہ کے بارے میں اپنا نامہ اعمال اور قلب سیاہ کی روشنائی لے کر ایک مضمون لکھا ہے جس کو پڑھ کر فاضل مضمون نگار کی ذہنی پسماندگی اور ان کی جماعت کی علمی کسمپرسی واضح ہوتی ہے۔ویسے الحدیث کے مدیر زبیر علی زئی صاحب سے مودبانہ گزارش ہے کہ اپنے رسالے کا پیٹ بھرنے کے لئے اگر کچھ نہ ملے تو ایسی احمقانہ تحریروں کی بجائے طارق اسماعیل ساگر یا اشتیاق احمد کا کوئی ناول قسط وار شروع کر لیں تو یہ آپ کا اپنے مسلک پر احسان ہو گا۔ اب ان احمقانہ تحریروں میں سے چند ایک بطور نمونہ پھر اصل موضوع کی طرف عود کریں گے۔

بندہ نے کچھ عرصہ قبل الحدث کے مدیر صاحب کی عیادت کی تھی اور ان کی ایک تحریر کی بیماری پر انہیں خمیرہ پاپوش تجویز کیا تھا ،الحمد للہ مریض کو تو کچھ افاقہ ہوا اور آئندہ کے لئے غلط گنتی فی الحال تو نہیں کی مگر دوائی کو بچوں کی پہنچ سے دور رکھنے کا تکلف شاید نہیں کیا گیا تھا اس لئے زبیر صادق آبادی صاحب نے پسندیدہ معجون ہونے کے باعث کچھ زیادہ استعمال کر لیا اور بدہضمی کا شکار ہو کر ایک مضمون لکھ مارا، مسلک اہل حدیث کی صداقت اور رضوان عزیز کی حماقت۔

اب مضمون میں تو راقم نے ان لوگوں کی مرزائیوں اور مسعودیوں سے 20 مطابقتیں بادلائل ثابت کی تھیں کہ اس حمام میں مرزائی اور مسعودی ہی نہیں بلکہ آپ بھی ننگے ہیں ، اس کا تو کوئی جواب نہیں دیا گیا اور نہ میرے پیش کردہ حوالوں کو غلط ثابت کیا اور نہ کر سکتے ہیں ان شا اللہ العزیز۔الٹا سوال گندم جواب چنا ۔کہنے لگے ہمارے پیچھے نماز پڑھنے کو فلاں نے جائز قرار دیا ہے ہماری فلاں نے تعریف کی ہے فلاں دیوبندی عالم نے ہمارے بارے میں یوں ارشاد فرمایا ہے۔جیسا کہ مثل مشہور ہے،

اذا قیل للبغل من ابوک قال الفرس خالی خچر سے کسی نے پوچھا تمہارا باپ کون ہے اس نے کہا گھوڑا میرا ماموں ہے ۔

جناب میں نے کب آپ سے پوچھا تھا کہ آپ کے بارے میں کس نے کیا کہا ہے ؟؟؟ میں نے تو جناب کی مسائل میں ان سے مطابقتیں دکھائی تھیں مگر جواب آپ نے کچھ اور دیا۔آتش پا ہو کر قلم اٹھانے اور جھاگ اڑاتے ہوئے اخلاقی حدود کی دھجیاں اڑانے سے قبل ٹھنڈے دل سے مخالف کا مضمون پڑھ لیا کرو ورنہ ناول نگاری شروع کر دو ۔دینی گفتگو آپ کے بس کا روگ نہیں۔

بالکل اسی طرح حضرت اوکاڑوی رحمہ اللہ پر الزام تراشی کرتے ہوئے جناب نے کہا حدیث کو صحیح یا ضعیف کہنے کے بارے میں امین اوکاڑوی کاباطل اصول۔جناب عقل کا ختنہ کروائیں وہ آپ کا اصول ہے جو حضرت نے آپ کے منہ پر مارا ہے کہ اس اصول کے تحت تم کسی حدیث کو صحیح یا ضعیف ثابت کر کے دکھائوکہ کسی بھی حدیث کو اللہ یا رسول نے صحیح یا ضعیف کہا ہومگر آپ نے ادھر ادھر سے چند رطب و یابس باتیں جمع کر کے سوالات شروع کر دئیے۔اور حماقت کی انتہا دیکھو خود حضرت اوکاڑوی رحمہ اللہ کی یہ بات بھی نقل کر رہا ہے کہ حضرت اوکاڑوی رحمہ اللہ نے فرمایا ،’’یہ ایک بات یاد رکھیں کہ جس طرح حدیث اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی ہو تی ہے اس کو صحیح یا ضعیف محدثین ہی کہتے ہیں ۔کسی حدیث کو اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے صحیح یا ضعیف نہیں کہا اسی طرح ائمہ کے اقوال جو ہیں اب کوئی یہ نہیں کہتا کہ محدثین نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر حاکم بن گئے کہ کون ہوتا ہے بخاری نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث کو صحیح یا ضعیف کہنے والا ،وہ قاعدوں سے بتلایا کرتا ہے اسی طرح کون سا قول صحیح ہے کس پر اعتماد کرنا ہے کس پر اعتماد نہیں وہ ائمہ اصول بتایا کرتے ہیں۔

جناب اس عبارت کے ہوتے ہوئے آپ کی یہ ساری خامہ فرسائی کیا اہمیت رکھتی ہے۔ حضرت رحمہ اللہ نے آپ پر الزامی سوال کیا تھا اور الزام الخصم بما ہوا قائلہ۔الزام فریق مخالف کو اس کے مسلمات پر دیا جاتا ہے۔دو اصول آپ کے مسلک کا مسلمہ مسئلہ ہے اس پر الزامی سوال حضرت نے کیا ہمارے مسلک کا جب یہ اصول ہے ہی نہیں تو اتنے ورق سیاہ کرنے کا فائدہ۔حضرت اوکاڑوی رحمہ اللہ کی علمی مار نے تمہاری عقلیں ضائع کر دی ہیں ، جناب ہوش کرو بھینس کے نیچے چھوڑ نے پر بھینسے کے نیچے چلے جانے والی پالیسی آپ کو نقصان دے گی۔

Read 2526 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) پالیسی

By: Cogent Devs - A Design & Development Company