AhnafMedia

تراویح کا مسئلہ متنازع نہ بنایا جائے

Rate this item
(14 votes)

تراویح کا مسئلہ متنازع نہ بنایا جائے

محمد الیاس گھمن

رمضان مقدس کا مہینہ عالم روحانیت کا موسم بہار ہے اس کی مخصوص عبادات میں دن کا روزہ اور رات کا قیام یعنی نماز تراویح بڑی اہمیت کے حامل ہیں۔ اس کی برکات کا یہ عالم ہے کہ اس میں ایک نفل کا ثواب فرض کے برابر اور فرض کاثواب ستر فرائض کے برابر کر دیا جاتا ہے ۔

( مشکوۃ المصابیح ج1 ص173)

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس ماہ مبارک میں کثرت سے عبادت فرماتے تھے ۔ چنانچہ ام المومنین حضرت عائشہ صدیقہ رضی اللہ عنھا فرماتی ہیں:’’جب رمضان المبارک آتا تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کمر ہمت کس لیتے اور اپنے بستر پر تشریف نہ لاتے ۔ یہاں تک کہ رمضان گزر جاتا۔‘‘

(شعب الایمان ج 3ص310 )

آخری دس دنوں کے متعلق فرماتی ہیں:’’آپ صلی اللہ علیہ والہ وسلم آخری دس دنوں میں جو کوشش فرماتے وہ باقی دنوں میں نہ فرماتے تھے ۔‘‘

(صحیح مسلم ج 1ص372 )

اس لئے اس ماہ میں جتنی بھی زیادہ سے زیادہ عبادت ہو سکے پوری ہمت اور کوشش سے کرنی چاہئے ۔ لیکن بدقسمتی سے عقل وخرد سے تہی دامن اور دلائل وبراہین سے نا آشنا ایک قوم نام نہاد ’’اہل حدیث ‘‘اہل اسلام کی آنکھوں میں دُھول جھونکنے کی غرض سے اس مقدس ماہ میں بھی اپنی اوٹ پٹانگ حرکتوں سے باز نہیں آتی ۔ اہل اسلام میں ایک خلجان پیداکردیتے ہیں عوام الناس کو یہ دھوکہ دیتے ہیں کہ تراویح 8رکعات ہیں20 رکعات تراویح کا کوئی ثبوت نہیں ہے اورکتب حدیث کے اردو تراجم بغلوں میں دابے یہ فتنہ پرور لوگ گلی گلی اور قریہ قریہ گشت شروع کردیتے ہیں۔ اس لیے راقم نے یہ ضرورت محسوس کی کہ اہل السنت والجماعت کے اس مسئلہ میں دلائل کو قلمبند کردے ان دنوں بندہ اپنی کتاب ’’نماز اہل السنت ‘‘ کو مکمل کرنے میں مصروف ہے جو ان شاء اللہ العزیز بہت جلد زیور طبع سے آراستہ ہوکر منظر عام پر آجائے گی اپنی اسی کتاب ’’نماز اہل السنت ‘‘میں ایک باب ’’تراویح‘‘ کا بھی ترتیب دیا ہے اسی کا اختصار پیش کرنے لگا ہوں۔

قیام رمضان یعنی نماز تراویح آپ علیہ السلام نے بیس رکعت ادا فرمائی ہیں اس پر حضرات خلفاء راشدین ، حضرت عمررضی اللہ عنہ ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ، حضرت علی رضی اللہ عنہ دیگر صحابہ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین ، تابعین عظام ،ا ئمہ مجتہدین ،حضرات مشائخ رحمہم اللہ وغیرہ عمل پیرا رہے ۔ بلاد اسلامیہ میں چودہ سو سال اسی پر عمل ہوتا رہا ہے اور امت مسلمہ کا اسی پر اجماع و اتفاق ہے ۔ چند احادیث و آثار اور فقہاء امت کی تصریحات نقل کی جاتی ہیں جو اس حقیقت کو واضح کرتی ہیں۔

آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا مبارک عمل:

آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم قیام رمضان بیس رکعت فرمایا کرتے تھے ۔

-1 حضرت جابر بن عبد اللہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں:

خرج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ذات لیلۃ فی رمضان فصلی الناس اربعۃ وعشرین رکعۃ واوتر بثلاثۃ۔

(تاریخ جرجان للسھمی ص 142)

نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان المبارک میں ایک رات تشریف لائے اور لوگوں کو چار (فرض) بیس رکعت (تراویح) اور تین وتر پڑھائے ۔

-2 حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے ۔

ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کان یصلی فی رمضان عشرین رکعۃ والوتر۔

(مصنف ابن ابی شیبہ ج 2ص286 )

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم رمضان المبارک میں بیس رکعت (تراویح) اور وتر پڑھتے تھے ۔

حضرات خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کا عمل :

حضرات خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم میں سے حضرت عمررضی اللہ عنہ ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور حضرت علی رضی اللہ عنہ کے دور مبارک میں تراویح بیس رکعت ہی پڑھی جاتی رہی ہیں ۔ تصریحات پیش خدمت ہیں

حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کا مبارک دور :

-1 عن ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ان عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ امر ابی بن کعب ان یصلی باللیل فی رمضان فقال: ان الناس یصومون النھار ولا یحسنون ان یقرئوافلو قرأت القرآن علیہم باللیل۔۔۔۔۔۔ فصلی بھم عشرین رکعۃ۔

(مسند احمد بن منیع بحوالہ اتحاف الخیرۃ المھرہ للبوصیری علی المطالب العالیہ ج 2ص424 )

حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا کہ رمضان کی راتوں میں نماز پڑھائیں ۔ چنانچہ فرمایا کہ لوگ سارا دن روزہ رکھتے ہیں اور قرات اچھی طرح نہیں کر سکتے ۔ اگر آپ رات کو انہیں (نماز میں) قرآن سنائیں تو بہت اچھا ہوگا۔ پس حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ نے انہیں بیس رکعتیں پڑھائیں۔

-2 عن السائب بن یزید قال کانوا یقومون علی عھد عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فی شھر رمضان بعشرین رکعۃ قال وکانوا یقرون بالمئتین وکانوا یتوکؤن علی عصیھم فی عھد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ من شدھ القیام۔

(السنن الکبری للبیہقی ج 2ص496 )

حضرت سائب بن یزیدرضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ (اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ) کے زمانے میں (صحابہ کرام با جماعت)بیس رکعت تراویح پڑھتے تھے اور (قاری صاحبان) سو سو آیات والی سورتیں پڑھتے تھے اور لوگ لمبے قیام کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں لاٹھیوں کا سہارا لیتے۔

-3 وروی مالک من طریق یزید بن خصیفۃ عن السائب بن یزید عشرین رکعۃ۔

(فتح الباری لابن حجر ج 4ص321 نیل الاوطار للشوکانی ج2 ص514)

موطا امام مالک میں یزید بن خصیفہ کے طریق سے سائب بن یزید کی روایت کی ہے کہ عہد فاروقی میں بیس رکعت تراویح تھیں۔

-4 قال محمد بن کعب القرظی کان الناس یصلون فی زمان عمر بن الخطاب فی رمضان عشرین رکعۃ۔ (قیام اللیل للمروزی ص 157)

حضرت محمد بن کعب القرظی رحمہ اللہ (جو جلیل القدر تابعی ہیں) فرماتے ہیں کہ لوگ حضرت عمر رضی اللہ تعالی عنہ کے دور میں بیس رکعت تراویح پڑھتے تھے۔

-5 عن یزید بن رومان انہ قال :کان الناس یقومون فی زمان عمر بن الخطابرضی اللہ عنہ فی رمضان بثلاث وعشرین رکعۃ۔

(موطا امام مالک ص 98)

یزید بن رومان کہتے ہیں کہ لوگ (صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ) حضرت عمررضی اللہ عنہ کے زمانہ میں تئیس رکعتیں پڑھتے تھے (بیس تراویح اور تین وتر)

-6 عن یحیی بن سعید ان عمر بن الخطاب امر رجلاً یصلی بھم عشرین رکعتہ۔

(مصنف ابن ابی شیبہ ج 2ص285 )

یحیی بن سعید کہتے ہیں کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے ایک آدمی کو حکم دیا کہ لوگوں کو بیس رکعات پڑھائے ۔

-7 عن الحسن ان عمر بن الخطابرضی اللہ عنہ جمع الناس علی ابی بن کعب رضی اللہ عنہ فی قیام رمضان فکان یصلی بھم عشرین رکعۃ۔

(سنن ابی داؤد ج1 ص211 باب القنوت الوتر )

حضرت حسن رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے لوگوں کو حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ کی امامت پر جمع فرمایا۔ وہ لوگوں کو بیس رکعت نماز تراویح پڑھاتے تھے ۔

-8 عن ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ان عمر امر ابیا ان یصلی بالناس فی رمضان۔۔۔ ۔۔ فصلیٰ بھم عشرین رکعۃ۔

(الاحادیث المختارہ للمقدسی ج 3ص367 رقم الحدیث1161 )

حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ نے انہیں حکم دیا کہ رمضان میں لوگوں کو نماز پڑھائیں تو آپ نے انہیں بیس رکعات پڑھائیں۔

-9 عن السائب بن یزید قال : کان القیام علی عہد عمر ثلا ثۃ وعشرین رکعۃ۔

(مصنف عبد الرزاق ج 4ص201 حدیث نمبر7763 )

حضرت سائب بن یزید فرماتے ہیں کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ کے دور میں تین رکعت (وتر) اور بیس رکعت (تراویح) پڑھی جاتی تھیں۔

حضرت عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ کا مبارک دور

سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں بھی تراویح بیس رکعت ہی پڑھی جاتی تھی جیسا کہ حضرت عمررضی اللہ عنہ کے دور میں تھیں۔ چنانچہ حضرت سائب بن یزید فرماتے ہیں:

کانوا یقومون علی عہد عمر بن الخطاب رضی اللہ عنہ فی شہر رمضان بعشرین رکعۃ قال وکانوا یقرئون وکانوا یتوکون علی عصیہم فی عہد عثمان بن عفان رضی اللہ عنہ من شدۃ القیام۔

(السنن الکبری للبیھقی ج 2ص496 )

حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کے دور مبارک میں (صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ) بیس رکعت تراویح پڑھا کرتے تھے اور قاری سو سو آیات والی سورتیں پڑھتے تھے اور لوگ لمبے قیام کی وجہ سے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کے دور میں لاٹھیوں کا سہارا لیتے تھے ۔

حضرت علی المرتضی کرم اللہ وجہہ کا مبارک دور:

آپ رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں بھی تراویح بیس رکعت ہی پڑھی جاتی ہیں۔ درج ذیل روایات سے یہ بات واضح معلوم ہوتی ہے ۔

-1 حدثنی زید بن علی عن ابیہ عن جدہ عن علی انہ امر الذی یصلی بالناس صلاۃ القیام فی شہر رمضان ان یصلی بہم عشرین رکعۃ۔ یسلم فی کل رکعتین و یراوح ما بین کل اربع رکعات فیر جع ذو الحاجۃ و یتوضاء الرجل وان یوتربہم من آخر اللیل حین الانصراف۔

(مسند امام زید ص 158۔159)

امام زید اپنے والد امام زید العابدین سے وہ اپنے والد حضرت امام حسین رضی اللہ عنہ سے روایت فرماتے ہیں کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے جس امام کو رمضان میں تراویح پڑھانے کا حکم دیا اسے فرمایا کہ وہ لوگوں کو بیس رکعات پڑھائے ، ہر دو رکعت پر سلام پھیرے۔ ہر چار رکعت کے بعد اتنا آرام کا وقفہ دے کہ حاجت والا فارغ ہوکر وضو کر لے اور سب سے آخر میں وتر پڑھائے ۔

-2 عن ابی الحسناء ان علیا امر رجلا یصلی بہم فی رمضان عشرین رکعۃ ۔

(مصنف ابن ابی شیبہ ج 2ص285 )

حضرت ابو الحسناء سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے ایک شخص کو حکم دیا کہ وہ لوگوں کو رمضان میں بیس رکعت تروایح پڑھائے ۔

-3 عن ابی عبد الرحمن السلمی عن علی رضی اللہ عنہ قال دعا القراء فی رمضان فامر منھم رجلا یصلی بالناس عشرین رکعۃ وکان علی یوتربھم۔

(السنن الکبری للبیہقی ج 2ص496 )

حضرت ابو عبد الرحمن السلمی سے روایت ہے کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ نے رمضان المبارک میں قاریوں کو بلایا ۔ پھر ان میں سے ایک قاری کو حکم دیا کہ لوگوں کو بیس رکعت پڑھائے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ خود انہیں وتر پڑھاتے تھے ۔

دیگر صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ کا عمل:

حضرات خلفاء راشدین رضی اللہ عنہم کے علاوہ دیگر صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اور تابعین کرام رحمہم اللہ سے بھی بیس رکعت تراویح ہی منقول ہے ۔ ذیل میں چند شخصیات کا عمل پیش کیا جاتا ہے ۔ کہ انہوں نے بیس رکعت تروایح پڑھی یا پڑھائی ہے ۔

سیدنا عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ:

حضرت زید بن وہب رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں: کان ابن مسعودرضی اللہ عنہ یصلی بنا فی شہر رمضان فینصرف وعلیہ لیل قال الاعمش: کان یصلی عشرین رکعۃ ویوتر بثلاث۔

(قیام اللیل للمروزی ص 157)

حضرت عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ رمضان المبارک میں ہمیں تروایح پڑھاتے تھے اور گھر لوٹ جاتے تو رات ابھی باقی ہوتی تھی۔ حدیث کا راوی اعمش فرماتا ہے کہ آپ رضی اللہ عنہ بیس رکعت تراویح اور تین رکعت وترپڑھتے تھے ۔

سیدنا ابی بن کعب رضی اللہ عنہ :

حضرت حسن بصری حضرت عبد العزیز بن رفیع رحمہ اللہ سے روایت کرتے ہیں کہ کان ابی بن کعب رضی اللہ عنہ یصلی بالناس فی رمضان بالمدینۃ عشرین رکعۃ ویوتر بثلاث۔

(مصنف ابن ابی شیبہ ج 2ص285 )

حضرت ابی بن کعب رضی اللہ عنہ ، رمضان میںلوگوں کو بیس رکعت تراویح اور تین رکعت وتر پڑھاتے تھے ۔

حضرت عطاء بن ابی رباح رحمہ اللہ :

جلیل القدر تابعی ہیں۔ دو سو صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کی زیارت کی ہے ،فرماتے ہیں:

ادرکت الناس وھم یصلون ثلا ثا وعشرین رکعۃ بالوتر۔

(مصنف ابن ابی شیبہ ج 2ص285 )

میں نے لوگوں (صحابہ رضی اللہ عنہم و تابعین رحمہم اللہ حضرات) کو بیس رکعت تراویح اور تین رکعت وتر پڑھتے پایا ہے ۔

حضرت ابراہیم نخعی رحمہ اللہ:

آپ اہل کوفہ کے مشہور و نامور مفتی ہیں ، آپ فرماتے ہیں:

ان الناس کانوا یصلون خمس ترویحات فی رمضان۔

(کتاب الآثار بروایت ابی یوسف ص41 )

لوگ رمضان میں پانچ ترویحے(بیس رکعت) پڑھتے تھے ۔

حضرت شیتر بن شکل رحمہ اللہ:

نامور تابعی ہیں ۔ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے شاگرد ہیں ، آپ کے بارے میں ہے ۔

عن شیتر بن شکل وکان من اصحاب علی رضی اللہ عنہانہ کان یومھم فی شہر رمضان بعشرین رکعۃ ویوتربثلاث ۔

(السنن الکبریٰ للبیہقی ج 2ص 496)

حضرت شیتر بن شکل رحمہ اللہ جو کہ حضرت علی رضی اللہ عنہ کے شاگردوں میں سے ہیں، لوگوں کو رمضان میں بیس رکعت تراویح اور تین رکعت وتر پڑھاتے تھے ۔

حضرت ابو البختری رحمہ اللہ :

اہل کوفہ میں اپنا علمی مقام رکھتے تھے ۔ آپ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ ، حضرت عمررضی اللہ عنہ ، حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ وغیرہ کے شاگر دہیں۔ آپ کے بارے میں روایت ہے ۔

انہ کان یصلی خمس ترویحات فی رمضان ویوتربثلاث۔

(مصنف ابن ابی شیبہ ج 2ص285 )

آپ رمضان میں پانچ ترویحے (یعنی بیس رکعت) اور تین وتر پڑھتے تھے ۔

حضرت سوید بن غفلۃرحمہ اللہ:

آپ مشہور تابعی ہیں ۔ حضرت ابو بکررضی اللہ عنہ ، حضرت عمررضی اللہ عنہ ، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ ، حضرت علی رضی اللہ عنہ، حضرت عبد اللہ بن مسعودرضی اللہ عنہ وغیرہ صحابہ کی زیارت کی ہے اور ان سے روایت لی ہے ۔ آپ کے بارے میں ابو الخصیب رحمہ اللہ فرماتے ہیں ۔

کان یؤمنا سوید بن غفلۃ فی رمضان فیصلی خمس ترویحات عشرین رکعۃ۔

(السنن الکبری للبیہقی ج 2ص496 )

حضرت سوید بن غفلہ رحمہ اللہ ہمیں رمضان میں پانچ ترویحے یعنی بیس رکعت تراویح پڑھاتے تھے ۔

حضرت ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ:

جلیل القدر تابعی ہیں۔ تیس صحابہ رضی اللہ عنہم کی زیارت سے مشرف ہوئے ۔ آپ رحمہ اللہ کے متعلق نافع بن عمررحمہ اللہ کہتے ہیں :

کان ابن ابی ملیکۃ یصلی بنا فی رمضان عشرین رکعۃ۔

(مصنف ابن ابی شیبہ ج 2ص285 )

حضرت ابن ابی ملیکہ رحمہ اللہ ہمیں رمضان میں بیس رکعت پڑھاتے تھے ۔

حضرت سعید بن جبیررحمہ اللہ:

آپ کبار تابعین میں سے ہیں۔ حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ، حضرت ابن زبیررضی اللہ عنہ ، حضرت ابن عمررضی اللہ عنہ، حضرت عدی بن حاتم رضی اللہ عنہ وغیرہ صحابہ سے روایات لی ہیں اہل کوفہ میں علمی مقام رکھتے تھے ۔ حجاج بن یوسف نے ظلماً قتل کیا تھا۔ آپ کے متعلق اسماعیل بن عبد الملک رحمہ اللہ فرماتے ہیں:

کان سعید بن جبیر یؤمنا فی شہر رمضان فکان یقرء بقراء تین جمعیا، یقرء لیلۃ بقراء ۃ ابن مسعود فکان یصلی خمس ترویحات۔

(مصنف عبد الرزاق ج 4ص204 )

حضرت سعید بن جبیررحمہ اللہ رمضان کے مہینہ میں ہماری امامت کرواتے تھے ۔ آپ دونوں قرائتیں پڑھتے تھے ایک رات ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی قرات پڑھتے اور دوسری رات حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی قرات آپ پانچ ترویحے (یعنی بیس رکعت) پڑھتے تھے ۔

حضرت علی بن ربیعہ رحمہ اللہ:

آپ حضرت علی رضی اللہ عنہ ، حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ ، حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ وغیرہ جلیل القدر صحابہ رضی اللہ عنہ کے شاگر د ہیں۔ حضرت سعید بن عبید رحمہ اللہ آپ کے بارے میں فرماتے ہیں :ان علی بن ربیعۃ کان یصلی بھم فی رمضان خمس ترویحات و یوتر بثلاث ۔

(مصنف ابن ابی شیبہ ج2 ص285 )

حضرت علی بن ربیعہ رحمہ اللہ رمضان مبارک میں پانچ ترویحے (یعنی بیس رکعت) اور تین وتر پڑھایا کرتے تھے ۔

حضرات ائمہ اربعہ رحمہم اللہ:

نبی اقدس صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی پاک سنتوں اور خلفائے راشدین رضی اللہ عنہم کے مقدس طریقوں کی تدوین جس جامعیت اور تفصیل کے ساتھ حضرات ائمہ اربعہ رحمہم اللہ نے فرمائی یہ مقام امت میں کسی اور کو نصیب نہیں ہوا۔ اسی لئے پوری امت ان ہی کی رہنمائی میں پاک سنتوں پر عمل کر رہی ہے ائمہ اربعہ رحمہم اللہ بھی بیس رکعت تراویح کے قائل تھے ۔ تفصیل پیش خدمت ہے ۔

امام اعظم ابو حنیفہ رحمہ اللہ:

-1 علامہ ابن رشدرحمہ اللہ اپنی مشہور کتاب ’’بدایۃ المجتہد‘‘ میں لکھتے ہیں کہ امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ کے ہاں قیام رمضان بیس رکعت ہے ۔

( بدایۃ المجتہد ج 1 ص 214)

-2 امام فخر الدین قاضی خان حنفی رحمہ اللہ اپنے فتاوی میں رقمطراز ہیں:

عن ابی حنفیۃ قال القیام فی شہر رمضان سنۃ ۔۔۔۔۔ کل لیلۃ سوی الوتر عشرین رکعۃ خمس ترویحات۔

(فتاوی قاضی خان ج1 ص12 1)

امام ابو حنیفہ رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ رمضان میں ہر رات بیس رکعت یعنی پانچ تراویح وتر کے علاوہ پڑھنا سنت ہے ۔

امام مالک بن انس رحمہ اللہ:

امام مالک رحمہ اللہ نے ایک قول کے مطابق بیس رکعت تروایح کو مستحسن کہا ہے ۔ چنانچہ علامہ ابن رشد مالکی رحمہ اللہ فرماتے ہیں :

واختار مالک فی احد قولیہ۔۔۔۔۔ القیام بعشرین رکعۃ۔

(بدایۃ المجتہد ج 1ص214 )

امام مالک رحمہ اللہ نے ایک قول میں بیس رکعت تراویح کو پسند کیا ہے۔دوسرا قول چھتیس رکعت کا ہے جن میں بیس رکعت تراویح اور سولہ رکعات نفل تھی۔

امام محمد بن ادریس شافعی رحمہ اللہ :

-1 آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں: احب الی عشرون ۔۔۔۔۔۔ وکذلک یقومون بمکۃ۔

(قیام اللیل ص 159)

مجھے بیس رکعت تراویح پسند ہے ، مکہ میں بھی بیس رکعت ہی پڑھتے ہیں۔

-2 دوسرے مقام پر فرماتے ہیں :

وھکذا ادرکت ببلدنا بمکۃ یصلون عشرین رکعۃ۔

(ترمذی ج1 ص 166)

میں نے اپنے شہر مکہ میں لوگوں کو بیس رکعت نماز تراویح پڑھتے پایا ہے ۔

امام احمد بن حنبل رحمہ اللہ :

فقہ حنبلی کے ممتاز ترجمان امام ابن قدامہ حنبلی رحمہ اللہ لکھتے ہیں:

والمختار عند ابی عبد اللہ فیھا عشرون رکعۃ و بھذا قال الثوری و ابو حنیفۃ والشافعی رحمہم اللہ۔

(المغنی لابن قدامہ ج 1ص802 )

امام ابو عبد اللہ (احمد بن حنبل رحمہ اللہ)کے نزدیک مختار اور راجح بیس رکعت تراویح ہے۔ اور امام ثوری رحمہ اللہ ، امام ابو حنفیہ رحمہ اللہ اور امام شافعی رحمہ اللہ بھی بیس رکعت ہی کے قائل ہیں۔

حضرات مشائخ عظام رحمہم اللہ تعالی:

امت مسلمہ میں جو مشائخ گزرے ہیں ان کا عمل و اخلاق ، کردارا ور سیرت اس امت کے لئے مشعل راہ ہے ۔ ان کی زندگی پر نظر ڈالی جائے تو وہ بھی بیس رکعت پر عمل پیرا نظر آتے ہیں جو یقیناً بیس رکعت قیام رمضان کی دلیل ہے ۔ چند مشہور مشائخ عظام کی تصریحات پیش خدمت ہیں۔

شیخ ابو حامد محمد غزالی رحمہ اللہ:

آپ رحمہ اللہ فرماتے ہیں:التراویح وھی عشرون رکعۃ وکیفیتھا مشھورۃ وھی سنۃ موکدۃ۔

(احیاء العلوم ج 1ص132 )

تراویح بیس رکعتیں ہیں جن کا طریقہ معروف و مشہور ہے اور یہ سنت موکدہ ہیں۔

شیخ عبد القادر جیلانی رحمہ اللہ :

آپ اپنی مشہور کتاب ’’غنیۃ الطالبین‘‘ میں تراویح سے متعلق فرماتے ہیں: صلوۃ التراویح سنۃ النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وھی عشرون رکعۃ۔

(غنیۃ الطالبین ص267۔268 )

صلوۃ تراویح نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی سنت مبارکہ ہے اور یہ بیس رکعت ہے ۔

شیخ امام عبد الوہاب شعرانی رحمہ اللہ:

مشہور محدث ، فقیہ اور سلسلہ تصوف میں ایک خاص مقام کے مالک تھے ۔ اپنی مشہور زمانہ کتاب ’’المیزان الکبری‘‘ میں تحریر فرماتے ہیں:’’التراویح فی شہر رمضان عشرون رکعات۔ ‘‘

(المیزان الکبری ص 153)

صلوۃ تراویح رمضان المبارک میں بیس رکعات ہے ۔

حرمین شریفین (زادھما اللہ شرفاً) میں بیس رکعت تراویح

حرم مکہ و حرم مدینہ میں چودہ سو سال سے بیس رکعت سے کم تراویح پڑھنا ثابت نہیں بلکہ بیس رکعت ہی متواث و متواتر عمل رہا ہے ۔ چنانچہ مسجد نبوی کے مشہور مدرس اور مدینہ منورہ کے سابق قاضی شیخ عطیہ سالم نے مسجد نبوی میں نماز تراویح کی چودہ سو سالہ تاریخ ’’ التراویح اکثر من الف عام‘‘کے نام سے ایک مستقل کتاب تالیف فرما کر ثابت کیا ہے کہ چودہ سو سالہ مدت میں بیس رکعت متواتر عمل ہے ، اس سے کم ثابت نہیں۔

جامعہ ام القریٰ مکہ مکرمہ کی طرف سے کلیۃ الشریعۃ والدراسات الاسلامیہ مکہ مکرمہ کے استاذ شیخ محمد علی صابونی کا ایک رسالہ ’’الھدی النبوی الصحیح فی صلوۃ التراویح‘‘ کے نام سے شائع کیا گیا ہے جس میں شیخ صابونی نے عہد خلافت راشدہ سے لے کر عہد حکومت سعودیہ تک مکہ مکرمہ و مسجد حرام میں ہمیشہ بیس رکعات تراویح پڑھے جانے کا ثبوت دیا ہے ۔

خواتین چونکہ مساجد نہیں جاتیں اس لیے وہ گھر میں رہ کر تراویح ادا کریں ہمارے علاقوں میں اکثر خواتین آخری دس سورتوں (الم تر کیف فعل ربک باصحاب الفیل…تا … قل اعوذ برب الناس ) سے ہی تراویح ادا کرتی ہیں ۔اس لیے کم از کم ہر مسلمان بچی کو آخری دس سورتیں ضرور یاد ہونی چاہیں ۔اللہ تعالی ہمیں اس ماہ مقدس کے احترام کی توفیق بخشے اور ہم سب

Read 6439 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) تراویح کا مسئلہ متنازع نہ بنایا جائے

By: Cogent Devs - A Design & Development Company