AhnafMedia

یہ ان دنوں کی بات ہے

Rate this item
(2 votes)

یہ ان دنوں کی بات ہے

صبایونس انبالوی

ابوجی! ابوجی! آپ کی طبعیت تو ٹھیک ہے ناں؟

سارہ سکول سے آتے ہی ابو کے کمرے میں پہنچ گئی تھی ابھی اس نے ابو کے جوتے ہی دیکھے تھے کہ دل سے دعا نکلی : ’’یا اللہ ! ابو اس وقت گھر کیوں ہیں؟‘‘

سارہ کے ابو ایک محنت کش کسان تھے یہ ان کا ریکارڈ تھا کہ وہ گھر بہت کم آتے تھے اور جونہی سورج غروب ہوتا تو وہ آن گھر موجود ہوتے اور صبح اذانوں کے وقت چل پڑتے۔

وہ جونہی کمرے میں داخل ہوئی تو ابو کو بستر پہ دیکھ کر پریشان ہوگئی ۔ حال احوال دریافت کرنے پر پتا چلا کہ ان کو بخار ہے تو سارہ فوراً خدمت کے لیے کمر بستہ ہوگئی ابوجی! آپ کے لیے کچھ پکائوں حالانکہ وہ دیکھ رہی تھی کہ اس کے آنے سے پہلے اس کی ماں کھچڑی بنا چکی تھی ۔

پھر بھی کبھی سر دباتی اورکبھی کچھ پکانے کو اصرارکرتی … اس کے اصرار اورچاہت پر اسے سویاں پکانے کی اجازت مل گئی اب وہ اٹھی سویاں بنانے لگی اتنے میں فیصل سارہ کا بڑا بھائی جو شہر گیا ہو ا تھا وہ ز آگیا اس نے بھی آتے ہی باپ کی خیریت پوچھی اور باہر کو چل دیا اور جب واپس آیا تو اس کے ساتھ ڈاکٹر تھا ۔ خیر! ڈاکٹر نے دوائی وغیرہ دی۔ سارہ نے سویاں کھلائیں اور پھر دونوں بہن بھائی مل کے باپ کودبانے لگے ان کی ماں نے دو نفل صلوۃ الحاجت ادا کی اور ان کے لیے دعا کرنے لگی اب اجمل کسان اپنے آپ کو قدرے بہتر محسوس کرنے لگا حالانکہ ایک گھنٹہ پہلے اس کی طبیعت کافی خراب تھی۔

یہ ان دنوں کی بات ہے دوستو………جب مکان کچے اورلوگ اچھے ہواکرتے تھے ۔آج میں نے اپنی پڑوسن کے بچوں کو دیکھا ایک سکول سے آیا تھا دوسراکالج سے بہن بڑی تھیں وہ یونیورسٹی سے آئی تھی چونکہ رفیعہ کو آج بخار تھا میں اس کا عیادت کرنے چلی آئی تھی کیونکہ تیمار داری کرنا مسلمان کا مسلمان پرحق ہے مگرآتے یہ روح فرسامنظر میرے سامنے تھا بے اختیار شعر یادآیا۔

نئی تہذیب کے انڈے ہیں گندے

اٹھا کر پھینک دو باہر گلی میں

میں نے دیکھاکہ اس کی بڑی بیٹی یونیورسٹی دوسرا بیٹا کالج اور تیسرا سکول سے آیا تھا ان میں سے ایک کہنے لگا:’’امی کچھ کھانے کو ہے؟‘‘ بیمار ماں نے اس کونفی میں جواب دیا تو وہ غصے میں آ گیا ۔ بیٹی آئی تو پوچھا:’’ماما!ڈاکٹر کو بلائوں؟‘‘ ماں نے نفی میں سر ہلا دیا تو وہ بھی اپنے کمرے میں چلی گئی۔ چھوٹا بیٹاآیا سلام کر کے کمرے میں چلا گیا وہاں سے کچن میں گیا اورفریج کا دروازہ کھول کر کچھ پیٹ پوجا کی اور موٹرسائیکل پہ سوار ہوکر باہر کھیلنے نکل گیا ۔ یہ سب دیکھ کرمیرے دل ودماغ میں کھلبلی سی مچ گئی اور مجھے گبھراہٹ محسوس ہونے لگی کہ دیکھو ماں مرنے کو ہے اور ان کوکوئی پرواہ نہیں میں نے رفیعہ کو دیکھا کہ آنسو اس کی آنکھوں سے چھلک پڑنے کو تیار تھے مجھے دیکھ کر منہ پرے کوکر لیا۔

میں وہاں سے چل پڑی مجھے مسلسل گبھراہٹ محسوس ہو رہی تھی دل سے سردآہ نکلی الٰہی ہم اپنی نئی نسل کوکہاں لے جا رہے ہیں ہم کہاں بھٹک رہے ہیں اور ہماری تعلیمات کیا ہیں؟؟؟

بچوں کے قلوب واذہان ایک کورے کاغذ کی طرح ہوتے ہیں بچپن میں ان تختیوں پر جو چیز لکھ دی جائے وہی نقش ہو جاتی ہے اور وہ تادم زیست باقی رہتی ہیںمیں بوجھل بوجھل قدموں کے ساتھ وہاں سے چل پڑی۔

Read 2705 times

DARULIFTA

Visit: DARUL IFTA

Islahun Nisa

Visit: Islahun Nisa

Latest Items

Contact us

Markaz Ahlus Sunnah Wal Jama'h, 87 SB, Lahore Road, Sargodha.

  • Cell: +(92) 
You are here: Home Islamic Articles (Urdu) یہ ان دنوں کی بات ہے

By: Cogent Devs - A Design & Development Company