السلام علیکم مفتی صاحب
میری والدہ کافی عرصے تک اپنے زیورات کی زکوٰة ادا کرتی رہی ہیں لیکن 1992 کے بعد سے لے کر 2017 تک زکوٰۃ ادا نہیں کی۔ 2017ء کو موجود سونے کی زکوٰة ادا کی۔ میرے والد صاحب سرکاری ملازم تھے، اس لیے گھر میں والدہ صاحبہ کے پاس کچھ نہ کچھ پیسے بھی ہوتے تھے۔ 2017 میں والدہ صاحبہ نے اس سونے میں سے کچھ بیٹے کو اور 2019 میں کچھ سونا اپنی بیٹی کو دیا۔ اب بھی سونا چار یا پانچ تولہ سے زائد موجود ہے۔ ہم بھائی بھی والدہ کو پیسے دیتے ہیں اور ابو کی پینشن بھی ہے۔ اس کے متعلق چند سوالات ہیں:
[1]: کیا سونا تقسیم کرنے سے یا بیچ دینے سے گزشتہ سالوں کی زکوٰة ادا کرنا ذمہ سے ساقط ہو جائے گا؟
[2]: اگر ایسا کرنے سے زکوٰۃ ساقط نہ ہوتی ہو تو اب ہمیں گزشتہ سالوں کی زکوٰة کیسے ادا کرنی چاہیے؟
[3] : گزشتہ سالوں کی زکوٰۃ سونے کی اس وقت کی قیمت کے مطابق ہو گی جس وقت کی ادائیگی کر رہے ہیں یا آج کی قیمت کے مطابق زکوٰۃ ادا ہو گی؟
[4]: اگر ہر سال قرض بھی رہا ہو لیکن سونے کی اس وقت کی قیمت سے کم تو اس صورت میں گزشتہ سالوں کی زکوٰة کا کیا حکم ہے؟
مہربانی فرما کر ان سوالوں میں رہنمائی فرمائیں۔ جزاک الله۔
Please login or Register to submit your answer