QuestionsCategory: متفرق سوالاتمشت زنی کا حکم
Maaz ghazi asked 5 years ago

Kya mushtzani jayez hai ya najayez. Details me jawab dijiye

مشت زنی جائز ہے یا ناجائز؟ اس بارے میں تفصیل سے جواب دیں۔

1 Answers
Mufti Shabbir Ahmad Staff answered 5 years ago

جواب:
مشت زنی ناجائز اور حرام ہے۔ جنسی تسکین کے لیے نکاح کیا جائے اور نکاح کی استطاعت نہ ہونے کی صورت میں روزے رکھے جائیں۔ اس کے علاوہ شہوت پوری کرنے کے دیگر ذرائع حرام ہیں۔
¨  حافظ عماد الدین ابو الفداء اسماعیل بن خطیب ابی حفص عمر بن کثیر دمشقی شافعی (ت774ھ) لکھتے ہیں:
وقد استدل الإمام الشافعي رحمه الله ومن وافقه على تحريم الاستمناء باليد بهذه الآية الكريمة ﴿وَالَّذِيْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حَافِظُوْنَ . اِلَّا عَلٰى اَزْوَاجِهِمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُهُمْ﴾ قال: فهذا الصنيع خارج عن هذين القسمين․
(تفسیر ابن کثیر: ج5 ص463)
ترجمہ: امام شافعی   رحمۃ اللہ علیہ اور ان کی موافقت کرنے والے فقہائے کرام نے مشت زنی کے عمل کو اس آیت کی رو سے حرام قرار دیا ہے ﴿وَالَّذِيْنَ هُمْ لِفُرُوْجِهِمْ حَافِظُوْنَ . اِلَّا عَلٰى اَزْوَاجِهِمْ أوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ﴾ [ترجمہ: اور وہ لوگ (کامیاب ہیں)  جو اپنے شرمگاہوں کی (اور لوگوں سے) حفاظت کرتے ہیں سوائے اپنی بیویوں  کے یا ان کنیزوں کے جو ان کے ملک میں آچکی ہیں] امام شافعی فرماتے ہیں: مشت زنی کا طریقہ مذکورہ دونوں طریقوں سے الگ ایک طریقہ ہے۔
¨  مشہور فقیہ علامہ علاء الدین محمد بن علی بن محمد الحصکفی  الحنفی(ت1088ھ) لکھتے ہیں:
اَلْاِسْتِمْنَاءُ حَرَامٌ.
(الدر المختار مع رد المحتار: ج6 ص44 کتاب الحدود، فرع: الاستمناء)
ترجمہ: مشت زنی حرام ہے ۔
دار الافتاء،
مرکز اھل السنۃ والجماعۃ سرگودھا پاکستان
27 جنوری 2019ء