عرض یہ ہے کہ اگر ایک باپ کی تین اولاد ہو اور ایک بیٹی ہو اور وہ اپنی حیات میں تمام کو ان کا حصہ تقسیم کردے اور محض اپنے رہنےکے لیےایک حصہ رکھ لے اور کوئی بچہ اس میں بھی تقسیم کا مطالبہ کرے تو کیا درست ہے؟
جواب
واضح رہے کہ ہر شخص اپنی حیات میں اپنی جائیداد کا مالک ہوتا ہے اور وہ اس میں ہر جائز تصرف کا حق رکھتا ہے کوئی اس کو منع نہیں کر سکتا اسی طرح اولاد کاوالد ین کی زندگی میں والدین کے جائیداد میں کوئی حق نہیں ہوتا اور نہ ہی ان کو مطالبہ کا حق حاصل ہوتا۔
لیکن اگر کوئی اپنی زندگی میں اپنی جائیداداپنی اولاد میں تقسیم کرنا چاہے تو اس کا بھی اس کو حق حاصل ہے وہ ہبہ کہلائے گی اور اس میں برابری ضروری ہے ۔
اور صاحبِ جائیداد کی طرف سے اپنی زندگی میں اپنی اولاد کے درمیان ہبہ کرنے کا شرعی طریقہ یہ ہے کہ جائیداد میں اپنے لیے جتنا رکھنا چاہے اس کا حق حاصل ہے تاکہ بوقتِ ضرورت کام آئے اور بقیہ مال اپنی تمام اولاد میں برابر تقسیم کردے جتنا بیٹے کو دے اتنا ہی بیٹی کو دے اس میں کسی کو محروم نہ کرے۔والدین کا اپنے لیے رکھے ہوئے حصے میں اولاد کا مطالبہ کرنا درست نہیں ۔
واللہ اعلم بالصواب
دارالافتاء مرکز اھل السنہ والجماعہ سرگودھا پاکستان
20 ستمبر2020
Please login or Register to submit your answer