QuestionsCategory: متفرق سوالاتدعوت و تبلیغ
M. MUZAMMIL asked 6 years ago

اسلام علیکم!
مولانا صاحب میرا تعلق شہر کراچی سے ہے اور تبلیغی جماعت میں وقت لگانے کا الحمد اللہ کئی دفعہ شرف حاصل ہوا ہے جہاں اس میں اصلاح ہوئی وہیں چند غلط نظریات بھی سامنے آئے ہیں جو کہ جماعت کے زمہ دار علماء میں تو ہرگز نہیں ہے لیکن اس جماعت سے منسلک افراد میں شدت کیساتھ دیکھا ہوں مثلا ایک صاحب اپنے بیان میں کہہ رہے تھے کہ “دعوت و تبلیغ کا کام نوح علیہ سلام کی کشتی ہے جو بھی اس پہ سوار ہوگا کامیاب ہوگا”
ایک صاحب بار بار اپنے بیان میں کہہ رہے تھے “بس یہی ایک کام ہے اس ہی میں نجات ہے”
اسطرح کی کئی باتیں سننے کو ملتی ہیں اور ایک دو لوگوں کی بات نہیں ہے بے شمار لوگ ہیں ایسے خاص روزانہ والے ساتھی (روزانہ والے شہر کے مرکز کی طرف سے تعین کئے جاتے ہیں جو روزانہ عصر سے عشاء علاقے کی مختلف مسجد میں جاتے ہیں) اسکے علاوہ جماعت سے جڑے اکثر لوگوں میں قرآن سے بیزاری پائی جاتی ہے یہ لوگ مسجد میں درس قرآن شروع نہیں کرنے دیتے ہیں اور کہیں انکا زور نہ چلے تو پھر درس قرآن میں بیٹھتے بھی نہیں ہیں اور اسے روکوانے کی بھر پور کوشش کرتے ہیں۔ ہمارے مسجد کے امام صاحب نے مظلوم مسلمانوں کیلئے دعا کردیا عید کی نماز میں تو کمیٹی اور تبلیغی احباب کو ناگوار گزرا ور امام صاحب سے شکایت بھی کی اس بات پہ۔ اسطرح کی چیزیں دیکھتے ہوئے جماعت میں جڑنا بہت مشکل ہوتا ہے۔
مجھے پوچھنا یہ ہے کہ اگر میں خود کو اس جماعت سے مکمل طور پر دور کرلوں اور انفرادی طور پر جتنا ہو سکے دعوت دے دیا کروں اور اپنی اصلاح کیلئے خانقہ سے تعلق قائم کرلوں تو کیا ایسا کرنے سے میں گناہ گار ہوجاونگا یا ایسا کرنا درست ہے برائے مہربانی اپر کے احوال کو دیکھتے ہوئے رہنمائی فرمائیں۔
جزاک اللہ خیرا

1 Answers
Molana Abid Jamshaid Staff answered 6 years ago

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
تبلیغی جماعت علماء کرام کی سرپرستی میں دین کی دعوت کا کام پوی دنیا میں کررہی ہے اور اس کا عمومی اور مجموعی مزاج معتدل ہے۔ بعض لوگ شدت کرتے ہیں اور ایسی باتیں کرجاتے ہیں جو غیرمناسب اور غلط ہوتی ہیں۔ اس کا حل یہ نہیں کہ جماعت سے نہ جڑا جائے بلکہ جماعت میں رہتے ہوئے ایسے بھائیوں کی اصلاح کی کوشش کریں اور اس کے ساتھ ساتھ کسی خانقاہ سے بھی تعلق لازمی رکھیں۔ 
ہاں اگر حالات ایسے ہوں کہ ساتھ جڑنے سے معاملات بگڑ رہے ہوں تو انفرادی طور پر دعوت کا کام کرتے رہیں، اس میں کوئی گناہ نہیں۔ اصل مقصد تو دعوت کا کام ہے، ترتیب کوئی بھی ہوسکتی ہے۔ 
اللہ تعالی آپ سے اور آپ کی نسلوں سے دین کا کام لیں۔