QuestionsCategory: متفرق سوالاتترکی کا ڈرامہ سیریل دیکھنے کا حکم

السلام علیکم …

امید ہے آپ سب خیرت سے ہوں گے. سلام کے بعد عرض یوں ہے ……ایک ترکی ڈرامہ(سیریل) سوشل میڈیا پہ بہت زیادہ چلتا ہے…..بتایا جا رہا ہے…یہ سیریل خلافت عثمانیہ پر بنایا گیا ہے….یہ بھی معلوم یہ سیریل دیکھنے سے چند غیر مسلموں نے اسلام قبول کیا ہے….اب معلوم یہ کرنا ہے کہ یہ.ڈرامہ(سیریل)…دیکھ سکتے ہیں..یا یہ کہ یہ سیریل دیکھنا جائز ہے بھی یا نہیں……..آپ کاشاگرد…عبد الحی القیوم بانڈے….کشمیر (ہند)

1 Answers
Mufti Mahtab Hussain Staff answered 4 years ago

الجواب حامدا و مصلیا و مسلما:
اس سلسلہ میں ہم حضرت الاستاد متکلم اسلام شیخ طریقت مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ کی اس موضوع پر لکھی گئی تحریر ارسال کرتے ہیں جو انہوں نے ایک سوال کے جواب میں ترتیب دی ہے اس عبارت کا سوال و جواب من و عن یہاں نقل کیا جاتا ہے
بسم اللہ الرحمٰن الرحیم
ارطغرل ڈرامہ کی شرعی حیثیت
سوال :
محترمی و مکرمی متکلم اسلام مولانا محمد الیاس گھمن حفظہ اللہ
عرض یہ ہے کہ آج کل ایک سیریل “ارطغرل غازی” کے نام سے بہت مشہور ہوچکا ہے جس میں خلافت عثمانیہ کی بنیاد اور اس دور کے حالات دکھائے جارہےہیں اس کے متعلق رہنمائی فرمائیں۔ عام فلموں اور ڈراموں کے بجائے اسے دیکھنا کیسا ہے؟
سائل: حیدر فاروق کراچی
جواب :
کسی سیریل یا ویڈیو وغیرہ کےمتعلق فیصلہ اس کے موضوع اور مواد پرمنحصر ہے۔اسلامی معاشرت، اسلامی تاریخ، اسلامی واقعات،اسلامی تہذیب و تمدن اور دیگر موضوعات پر بنائی جانی والی دستاویزی فلمیں دیکھنے میں کوئی حرج نہیں۔ ایسےہی وہ پراجیکٹ جن سے ا سلامی تاریخ کا علم ہوتا ہو،مسلمانوں کی روشن تاریخ کے تابناک پہلو دنیا کے سامنے آتے ہوں، اسلامی ثقافت زندہ ہوتی ہو؛ ایسے پراجیکٹ ضرور بنانے چاہییں لیکن ان کو بنانے میں اس بات کا خیال رکھا جائے کہ شریعت کی حدود کو پامال نہ کیا جائے مثلاًخواتین کا بے پردہ سامنے آنا اور عشق و محبت کے غیر اخلاقی مناظر ہونا۔ اسی طرح ان ڈراموں میں موسیقی بھی نہ ہو۔ یاد رکھیں کہ جنگوں کے دوران جو بِگل،بڑےڈرم یا ان جیسے آلات استعمال ہوتے تھے وہ موسیقی میں نہیں آتے۔
یہ بات اچھی طرح سمجھ لیں کہ کفار کی بنائی گئی فلموں اور ڈراموں کا اسلامی تاریخ پر بنائے گئے ڈراموں سے کوئی تقابل ہی نہیں کیونکہ مسلمانوں کے اخلاق، عقائد، تہذیب وثقافت کو تباہ کرنے اور تاریخ کو مسخ کرنے میں کفار کی بنائی ہوئی فلموں اور ڈراموں کا بہت بڑا کردار ہے۔
البتہ یہ بات ذہن میں رہے کہ انبیاء علیہم السلام پر فلم یا ڈرامے بنانا اور ان حضرات کو ڈراموں میں دکھانا کفر ہے۔ صحابہ کرام رضی اللہ عنہم پر فلمیں بنانا فسق اور سخت گناہ ہے۔ ان سے بعد کے لوگوں سے متعلق شرعی حدود میں رہتے ہوئے ایسے پراجیکٹ بنانے چاہییں۔ آج کل میڈیا کا دور ہے ہم نوجوان نسل کو اپنے ہیروز سے متعارف نہیں کروائیں گے تو وہ غلط ڈرامے اور فلمیں دیکھیں گے۔ ہمارے ہیروز پر مغرب فلمیں بناتا ہے اور ان کو غلط رنگ دے کر پیش کرتا ہے۔ جس سے لوگ گمراہ ہوتے ہیں اور دل میں ان لوگوں کی عظمت نہیں آتی۔
مسلمان حکومتوں اور میڈیا ہاؤسز کو چاہیے کہ علمائے کرام اور اہلِ علم حضرات کی نگرانی میں ایسے پراجیکٹ تیار کروائیں جن سے امت کی عظمتِ رفتہ کی صحیح تصویر سامنے آئے اور خصوصاً نوجوان نسل کے اخلاق و کردار کی تعمیر ہوسکے۔ تاریخی پہلو کے علاوہ مختلف معاشرتی اور اخلاقی موضوعات پر بھی اسلامی تعلیمات کو اجاگر کرنے والے ایسے پراجیکٹ وقت کی اہم ضرورت ہیں۔   واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء مرکز اہل السنۃ والجماعۃ
سرگودھا، پاکستان
22 رمضان المبارک 1441ھ مطابق 16-مئی 2020