QuestionsCategory: نکاح و طلاقدو بہنوں سے نکاح کے حرام ہونے کی وجہ
حسنین معاویہ asked 4 years ago

سوال:
اسلام میں  بیک وقت دو بہنوں سے نکاح کرنا ناجائز کیوں ہے؟ وضاحت سے جواب دیں! جزاک اللہ خیرا
سائل: حسنین معاویہ، انگلینڈ

1 Answers
Mufti Shabbir Ahmad Staff answered 4 years ago

جواب:
 دو بہنوں سے نکاح اس لیے نا جائز ہے کہ اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ و  سلم نے منع فرمایا ہے۔ ایک مسلمان کے لیےیہی کافی ہے کہ اسے معلوم ہو جائے کہ میرے آقا نے کیا حکم دیا ہے، کیوں ہم حکم کے پابند ہیں ، حکمت کے پابند نہیں ہیں۔
 خدا تعالیٰ نے قرآن مجید میں ارشاد فرمایا ہے:
وَأَنْ تَجْمَعُوا بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ.  (سورۃ النساء: 23)
ترجمہ: تم پر یہ بھی حرام ہے کہ تم دو بہنوں کو (ایک نکاح میں) جمع کرو۔
حدیث مبارک میں ہے:
أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ قَالَتْ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ انْكِحْ أُخْتِي بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ قَالَ وَتُحِبِّينَ قُلْتُ نَعَمْ……  فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ ذَلِكِ لَا يَحِلُّ لِي.
(صحیح البخاری: حدیث نمبر5107)
ترجمہ: ام المؤمنین حضرت ام حبیبہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم کی خدمت میں عرض کیا: یا رسول اللہ! آپ میری بہن (عزہ) بنت ابوسفیان سے نکاح کرلیجئے۔آپ صلی اللہ علیہ و سلم  نے فرمایا:کیا تجھے وہ پسند ہے؟ میں نے عرض کیا: جی ہاں…… آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: وہ میرے لئے حلال نہیں ہے۔
اجماع امت سے بھی یہی ثابت ہے:
وأجمعوا على أن عقد نكاح الأختين في عقد واحد لا يجوز.
(کتاب الاجماع لابن المنذر: ص73)
ترجمہ: فقہاء کرام کا اس بات پر اجماع  و اتفاق ہے ہے کہ دو بہنوں سے ایک وقت میں نکاح کرنا جائز نہیں ہے۔
ایک مسلمان کے لیے تو اتنی بات کافی تھی لیکن اگر کوئی عقلی طور پر اس کا مطالبہ کرے  تو  ہم کہتے ہیں کہ عقل  سلیم رکھنے والا شخص بھی اس بات کو تسلیم کرتا ہے کہ دو بہنوں  سے نکاح کرنا جائز نہیں۔ چنانچہ عقلی طور پر اسے ناجائز  ثابت کرتے ہوئے  حکیم الامت مولانا محمد اشرف علی تھانوی رحمہ اللہ فرماتے ہیں (خلاصہ پیش ہے):
دو بہنوں سے بیک وقت نکاح اس لیے حرام ہے کہ عموما سوکنوں کا آپس میں حسد ہونا ایک فطری امر ہے۔ یہ حسد آپس کی عداوت اور دشمنی کا سبب بنتا ہے جس سے قطع رحمی پیدا ہوتی ہے۔ گویا دو بہنوں سے بیک وقت نکاح قطع رحمی کا سبب بنتا ہے جب کہ شریعت میں صلہ رحمی کا حکم دیا گیا ہے۔ اس لیے ایسا نکاح ناجائز ہے جو شریعت کے مزاج اور احکام کی خلاف ورزی کا سبب بنتا ہو۔  (احکام اسلام عقل کی نظر میں: ص216)
عام لفظوں میں اس کو یوں بھی سمجھا جا سکتا ہے کہ مثلاً اگر ایک عورت سے عداوت کوئی غیر عورت کرتی ہے تو اس میں خاص قطع رحمی اور نفرت نہیں ہوتی لیکن اگر سگی بہن ہو جو عداوت کر رہی ہو اس میں قطع رحمی اور نفرت کے جذبات بہت زیادہ ہوتے ہیں۔ اسی طرح سمجھ لیا جائے کہ اگر سوکن کوئی غیر عورت ہو تو قطع رحمی خاص نہیں ہوتی اور نہ ہی اس درجہ کے  نفرت کے جذبات ابھرتے ہیں لیکن لیکن اگر سوکن ایسی عورت ہو جو سگی بہن ہو تو اس میں قطع رحمی اور نفرت کے جذبات کا طوفان بپا ہونا بالکل واضح ہے۔
اس لیے اسلام نے دو بہنوں سے بیک وقت نکاح کو حرام فرمایا ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء،
مرکز اھل السنۃ والجماعۃ سرگودھا پاکستان
17 محرم الحرام 1442ھ/
6- ستمبر 2020ء