QuestionsCategory: نکاح و طلاقانتہائی غصے کی نیم جنونی کیفیت میں طلاق کا حکم

انتہائی غصے کی نیم جنونی کیفیت میں طلاق کا حکم

اللہ کی رحمت  اور اس کے فضل کی امیدوار عمائمہ حورین فاطمہ (ٹوبہ ٹیک سنگھ)

عنوان: کیا انتہائی غصے کی نیم جنونی کیفیت میں (جس میں انسانی عقل وقتی طور پرمغلوب و  ناقص ہو جائے، اور وہ ذہنی خرابی کے اس  درجے پر پونہچ  جائے کہ اسے اپنے سگے بھائی اور سالے  کے ناموں کے پہلے حروف بھول جائیں، اور وہ پڑھے لکھے ہونے کے باوجود موبائل سے نام تلاش کرنے سے قاصر ہو جائے،  جسم کانپنے لگے اور آنکھوں کے آگے دھندلاہٹ چھا جائے،    اورجس میں انسان کو خود اندازہ نہ ہو کہ وہ کیا کہ رہا ہے اور اس کے بولے ہوئے الفاظ  کے نفاذ  سے کیا ہوتا ہے)  بولے گئے  طلاق  کے الفاظ سے طلاق واقع ہو جاتی ہے یا نہیں ؟

تفصیل:  دو میاں  بیوی کی شادی کو ہوئے تقریباً دس سال ہو چکے ہیں اور ان کے چار بچے بھی ہیں۔ ماضی میں میاں بیوی کے درمیان 2 بار رجعی طلاق واقع ہو چکی ہے (ایک 2013 میں اور دوسری 2016 میں جن کے بعد دونوں نے آپس میں رجوع کر لیا تھا) ہوا کچھ یوں کہ  دوپہر کو خاوند آفس کی کسی پریشانی میں  گھر سے کچھ  کاغذات لینے آیا، جب واپس جانے لگا تو پیچھے سے بیوی نے (کسی غلط فہمی کی بناء پر) اس کو کچھ نامناسب الفاظ بول دیے اور الفاظ بول کر باہر ٹیرس پرجا کر کھڑی ہو گئی، خاوند پہلے ہی کسی آفس کی پریشانی میں تھا بیوی کے نامناسب الفاظ سن کر اس کو بہت غصہ آگیا، وہ واپس پلٹ آیا اور غصے میں اپنی بیوی سے پوچھا  کہ ایسے الفاظ کس کو کہے ہیں اورکیوں کہے ہیں۔ بیوی نے کہا  کہ تمہارے کان بجے ہیں اس پر خاوند کا غصہ مزید بڑھ گیا، پھربیوی نے کہا کہ ہاں کہا ہے اور تمھیں ہی کہا ہے۔ اس سے خاوند کے غصے میں مزید اضافہ ہو گیا اور وہ  غصے میں آگ بگولا ہو کر اپنی پوری آواز سےگالم گلوچ کرنے لگا۔  جواب میں بیوی بھی شروع ہوگئی۔ اس سے خاوند کا غصہ اور بڑھ گیا اور اس کے گالم گلوچ میں مزید اضافہ ہو گیا۔ اس وقت خاوند اپنے گھر کے صحن میں تھا اوربیوی ٹیرس پر تھی اسکی آواز محلے میں جانے لگی خاوند اس کو بار بار اندر آنے کا کہتا رہا لیکن بیوی اندر نہ آئی اور ادھر سے ہی گالم گلوچ کا جواب دیتی رہی۔ اس سے خاوند کا غصہ اور بھی بڑھ گیا وہ بازو سے پکڑ کر اپنی بیوی کو گھر کے اندر کھینچ لایا اور غصے میں پوچھا  کہ نامناسب الفاظ کہے ہیں تو کیوں کہے ہیں۔ اس کی وجہ بتاؤ۔ اتنے میں  بیوی بازو چھڑا کر پھر ٹیرس پر جا کھڑی ہوئی اور خاوند کو جواب دینے لگی۔ باہر مزدور کام کر رہے تھے خاوند کو اس احساس نے کہ مزدور یہ تماشا دیکھ رہے تھے  مزید بھڑکا دیا چنانچہ اس کا غصہ آسمان کو چھونے لگا۔ اس نے اپنے  بھائی کا  نام(جو کہ آئی ایف ٹی ۔۔۔ہے)   موبائل سے ڈھونڈنے کی کوشش کی لیکن  شدت غصہ کی وجہ سے  وہ آئی کی بجائے ایف سے ڈھونڈتا رہا اور ناکام رہا۔ اس دوران دونوں طرف سے گالم گلوچ کا سلسلہ مزید تقویت پکڑ گیا۔ اس نے خاوند  کو مزید بھڑکا دیا۔ اس نے بیوی کو کہا کہ وہ ٹیرس چھوڑ کر گھر کے اندر آ جائے لیکن بیوی نے  کہا کہ میں نے نہیں آنا میں سب محلے والوں کو اکٹھا کروں گی اور سب کو یہ تماشا دکھاؤں گی۔ اس سے خاوند کے غصے کو مزید بڑھاوا ملا اس نے پھر اپنی بیوی کے بھائی  (ایم اے کیو۔۔۔)   کا نام تلاش کرنے کی کوشش کی  لیکن  شدت غصہ کی وجہ سے اس کی سمجھ سے باہر ہو گیا کہ  نام کس لفظ سے اور کیسے تلاش کرنا ہے اتنے میں  ٹیرس پر کھڑی بیوی نے گالم گلوچ کے تبادلے کے دوران خاوند کو اس کی بہن سے متعلق کوئی بے حد نازیبا  بات کہ ڈالی اس سے خاوند کا غصہ اپنی انتہائی حدوں کو کراس کر گیا  شدت غضب سے اس کا دماغ ماؤف ہو گیا، جسم کانپنے لگا  اور آنکھوں کے سامنے دھندلاہٹ سی آگئی۔اور خاوند نے غصے سے بے قابو ہو کر بغیر سوچے سمجھے کہ وہ کیا کہنے لگا ہے اور اس کے نفاذ سے کیا ہو گا اپنی بیوی کو  تین بار طلاق کے الفاظ بول دیے۔ کچھ دیر بعد جب وہ کچھ نارمل ہوا تو تب اس کو احساس ہوا کہ اس نے جو الفاظ بولے تھے  ان کا کیا مطلب تھا اور ان کے نفاذ سے کیا ہوتا ہے۔ اب  سوال یہ ہے کہ کیا اس کی اتنےانتہائی شدید غصے کی جکڑ میں آکر غضب کی نیم جنونی کیفیت میں (جس میں اس کے اوسان خطا ہوگئے، جسم کانپنے لگ گیا اور پڑھا لکھا ہونے کے باوجود  موبائل میں اپنے بھائی اور اپنی بیوی کے بھائی کا فون نمبر اس لیے تلاش نہ کر سکا کہ اسے پتہ ہی نہیں چل رہا تھا کہ ان کے نام کس  حرف سے شروع ہوتے ہیں) دی گئی طلاق واقعہ ہو گئی ہے یا نہیں؟ جبکہ اس واقع کے شروع میں آنے والا  غصہ ہی اتنا تھا جتنا پہلے کبھی انتہائی آیا ہوگا، اور پھر بتدریج اس میں پے در پے مسلسل اضافہ ہوتا گیا