QuestionsCategory: نمازنماز کی حالت میں صفوں کی درستگی
Molana Abid Jamshaid Staff asked 6 years ago

مفتی صاحب ہم سعودیہ میں رہتے ہیں جب فرض نماز پڑھتے ہیں تو بہت لوگ پیر کو ملاتے ہیں سعودی بھی ہندی پاکستانی اور بنگالی بھی کیاپیروں کا ملانا ضروری ہے۔مفتی صاحب ناراض نہ ہوناہم باربارآپ سے سوال جو کرتے ہیں اصل میں فتنے کے دور میں قدم بہت سنبھل کر رکھنا پڑتا ہے۔

طیب خان

1 Answers
Molana Abid Jamshaid Staff answered 6 years ago

نماز میں صفوں کی درستگی کےلئےکندھے سے کندھا ملانا سنت ہے نہ کہ قدم سے قدم ملانا ۔
1۔چناچہ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے۔
ان رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم قال اقیمو الصفوف وحاذوابین المناکب وسدواالخلل ولینوابایدی اخوانکم ولاتزروا فرجات للشیطن الخ۔
ابو داؤد ج1ص97
حضرت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرما یاکہ صفوں کو قائم کرو۔کندھوں کو برابر کرو۔ خالی جگہوں کو بند کرو۔ اپنے بھائیوں کے ہاتھوں میں نرم ہو جاؤ شیطان کے لیے صف میں خالی جگہ نہ چھوڑو۔
2۔حضرت براء بن عازبؓ سے روایت ہے۔
کان رسول اللہ صلی علیہ وسلم یتخلل الصف من ناحیۃ الی ناحیۃ یمسح صدورنا ومناکبنا ویقول تختلفوافتخلف قلوبکم وکان یقول ان اللہ عز وجل وملائکتہ یصلون علی الصفوف الاول ۔
ابو داؤد ج1 ص 97
حضور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم صف کے اندر آتے تھے ایک جانب سے دوسری جانب اور ہمارے سینوں اور کندھوں کوبرابر کرتے تھے۔الخ
ان کےعلاوہ اور بھی بہت ساری روایات ہیں جن سے ثابت ہوتا ہےکہ جب نماز جماعت کے ساتھ پڑھی جاِئےتو بہت احتیاط کے ساتھ صفوں کو درست کرنا چاہیے اس طریقہ سے کہ سب لوگ ایک دوسرے کے ساتھ مل کرکھڑے ہوں۔درمیان میں کوئی جگہ خالی نہ ہو ۔ سب برابر کھڑے ہوں کوئی آگے پیچھے نہ ہو۔جس کی آسان صورت یہ ہے کہ کندھے سے کندھا ملا لیا جائے ۔جیسا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بھی اقامتِ صف کی یہی صورت ارشاد فرمائی ہے کہ کندھے برابر کیے جائیں ۔
جیسا کہ مذکورہ احادیث سے واضح ہے ۔اس کےبر خلاف آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم سےکسی بھی حدیث میں قدم سے قدم ملانا نہ قولا ثابت ہے نہ ہی فعلا اور اس پر حضرات صحابہ کرامؓ عمل پیرا تھے۔چناچہ مالک بن ابی عام انصاریؒ سےروایت ہے
ان عثمان بن عفانؓ کان یقول فی خطبتہ اذا قامت الصلاۃ فاعدلوا الصفوف وحاذوا مالمناکب۔
موطا امام محمد ص86
حضرت عثمان غنیؓ اپنے خطبہ میں فرماتے تھے جبکہ نماز کھڑی ہوجاتی کہ صفوں کو درست کر لو اور کندھوں کو برابر کر لو۔
اور حضرت عبداللہ بن عمر کے بارے میں آتا ہے کہ آپ دونوں پاؤں کے درمیان نہ کشادگی کرتے تھے نہ ایک قدم دوسرے قدم سے ملاتے تھے بلکہ درمیان درمیان رکھتے تھےنہ بہت قریب کرتے تھےنہ دور
المغنی ج 2 ص11
خلاصہ کلام یہ ہے کہ صفوں کی درستگی میں کندھے سے کندھے ملانا ہی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرات صحابہ کرامؓ کی سنت ہے ۔نہ کہ قدم سے قدم ملانا۔ فقط واللہ اعلم
مولانا مہتاب حسین سدوزئی