QuestionsCategory: نمازنماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنے کا ثبوت

نماز میں ہاتھ ناف کے نیچے باندھنا کہاں سے ثابت ہے؟ حدیث صحیح کے حوالے سے بتائیں!
جزاکم اللہ خیرا

1 Answers
Mufti Shabbir Ahmad Staff answered 5 years ago

جواب:
ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا ان دلائل سے ثابت ہے:
(1): ذَکَرَ الْاَثْرَمُ قَالَ حَدَّثَنَا اَبُوالْوَلِیْدِ الطِّیَالِسِیُّ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلْمَۃَ  عَنْ عَاصِمِ الْجَحْدَرِیِّ  عَنْ عُقْبَۃَ بْنِ صَبْھَانَ  سَمِعَ عَلِیًّا  یَقُوْلُ فِیْ قَوْلِ اللّٰہِ عَزَّوَجَلَّ﴿فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ﴾  قَالَ وَضْعُ الْیُمْنٰی عَلَی الْیُسْرَیٰ  تَحْتَ السُّرَّۃِ.
(التمہید لابن عبد البر: ج8 ص164 تحت العنوان: عبد الکریم بن ابی المخارق)
ترجمہ: حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ؛ اللہ تعالیٰ کے اس فرمان ﴿فَصَلِّ لِرَبِّکَ وَانْحَرْ﴾ کی تفسیر کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ نماز میں دائیں ہاتھ کوبائیں ہاتھ پرناف کے نیچے رکھاجائے ۔
تصحیح حدیث:
¨ابو بکر الاثرم احمد بن محمد بن ہانی
آپ ثقہ اور حافظ  ہیں۔ (تقریب التہذیب: ص122)
¨ ابو الولید ہشام بن عبد الملک الطیالسی
 آپ صحاح سۃ کے ثقہ راوی ہیں۔ (تقریب التہذیب: ص603)
¨  حماد بن سلمہ
آپ صحیح مسلم اور سنن اربعہ کے راوی ہیں۔ شیخ الاسلام، حافظ اور صاحب السنت کے لقب سے مشہور ہیں۔  (تذکرۃ الحفاظ ج1ص151)
¨  عاصم الجحدری
آپ ثقہ راوی ہیں۔ (الجرح والتعدیل للرازی ج6ص456)
¨  عقبہ بن صبہان
آپ صحیح بخاری اورصحیح مسلم کے ثقہ راوی ہیں ۔(تقریب التہذیب: ص425)
¨   سیدنا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ:  مشہور صحابی رسول ہیں ۔
لہذا یہ روایت صحیح ہے۔
(2): عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ وَائِلِ بْنِ حُجْرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، قَالَ: رَأَيْتُ النَّبِيَّ صلى الله عليه وسلم وَضَعَ يَمِينَهُ عَلَى شِمَالِهِ فِي الصَّلاَةِ تَحْتَ السُّرَّةِ․
(مصنف ابن ابی شیبۃ ج3 ص321، 322، وضع الیمین علی الشمال،رقم 3959)
ترجمہ: علقمہ بن وائل اپنے والد حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ وہ فرماتے ہیں کہ میں نے نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کودیکھاکہ آپ  نے نماز میں اپنے دائیں ہاتھ کو بائیں ہاتھ پر ناف کے نیچے رکھا۔
تصحیح حدیث:
¨ وکیع بن الجراح:
آپ ثقہ حافظ ہیں۔ (تقریب التہذیب لابن حجر:  ص581)
¨ موسیٰ بن عمیر:
آپ ثقہ ہیں۔ (تقریب التہذیب لابن حجر: ص553)
¨ علقمہ بن وائل:
آپ ثقہ تابعی ہیں اور آپ کی ثقاہت پر سب کا اتفاق ہے۔
(معرفۃ الثقات للعجلی: ج2 ص 397، تہذیب الاسماء للنووی: ج1 ص474)
¨ حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ:
آپ جلیل االقدر تابعی ہیں۔ (تقریب التہذیب لابن حجر: ص580)
لہذا یہ روایت صحیح ہے۔
واللہ اعلم بالصواب
02- اپریل 2019ء