QuestionsCategory: نمازنماز میں قرات کی مقدار کا حکم
معاذ خورشید asked 5 years ago

السلام علیکم

حضرت سوال یہ پوچھنا تھا کہ نماز میں بعض قاری حضرات کافی لمبی تلاوت کرتے ہیں اس کے بارے میں شرعی حکم ہے؟  نیز اگر مختصر تلاوت کریں تو شاید کرسی پر بیٹھنے والوں کی تعداد کم ہوجاۓ…

1 Answers
Mufti Mahtab Hussain Staff answered 5 years ago

الجواب حامدا و مصلیا و مسلما:
نماز میں قراءت مسنون کی جائے نہ زیادہ کم اور نہ ہی اتنی زیادہ لمبی کی جائے کہ مقتدیوں کی تعداد میں کمی ہونے لگے حدیث میں ہے کہ جب تم میں سے کوئی امامت کرے تو مختصر اور ہلکی نماز پڑھائے کہ جماعت میں بیمار ضعیف اور بڑی عمر کے لوگ بھی ہوتے ہیں عن ابی ہریرۃ رضی اﷲعنہ قال قال رسول اﷲ ﷺ اذا صلی احدکم للناس فلیخفف فان فیھم السقیم والضعیف والکبیر واذا صلی احدکم لنفسہ فلیطول ماشاء متفق علیہ(مشکوٰۃ شریف ص 101 باب الا مامۃ)ایک اور روایت میں ہے فایاکم ماصلی بالناس فلیتجوز فان فھم الضعیف والکبیر وذا الحاجۃ متفق علیہ یعنی تم میں سے کوئی لوگوں کو نماز پڑھائے تو مختصر نماز پڑھائے کہ نمازیوں میں ضعیف بڑی عمر والے اور ضرورت مند لوگ (بھی) ہوتے ہیں (مشکوٰۃ شریف ص ۱۰۱ ایضاً)
لیکن اس حدیث کا یہ مطلب نہیں کہ قرأت کی جومسنون مقدار ہے عام حالات میں (یعنی امن کی حالت میں ہو کوئی ہنگامی صورت نہ ہو )اس مقدار مسنونہ سے بھی کم کر دی جائے بلکہ مقدار مسنون کے مطابق ہی قراءت کی جائے اور مقدار مسنون مفصّلات کی تلاوت کرنا ہے ۔ یعنی : 
فجر اور ظہر میں : طوال ِ مفصل (سورۃ الحجرات سے سورۃ البروج تک )
عصر اور عشاء میں : اوساط ِ مفصل ( سورۃ البروج سے سورۃ البینہ تک )
مغرب میں : قصار ِ مفصل ( سورۃ البینہ سے آخر تک )(الدر المختار1/537، 538)
باقی یہ کہنا کہ قراءت کم کی جائے تو کرسی پر نماز پڑھنے والوں کی تعداد کم ہو جائے گی بظاہر مشکل ہے اس لیے کہ ایک تو مغرب کی نماز میں انتہائی مختصر قراءت کے باوجود کرسی پر نماز پڑھی جاتی ہے اور دوسرا کرسی پر نماز پڑھنے والے اکثر لوگ قراءت میں کھڑے ہی رہتے ہیں کرسی پر بیٹھ کر رکوع سجدہ اشاروں سے کرتے ہیں اب جب کرسی پر بیٹھنا قراءت کی وجہ سے ہے ہی نہیں تو اس کے لیے مسنون قراءت کیونکر چھوڑی جا سکتی ہے۔
البتہ جہاں مریض ہوں اور ان کے بارے میں معلوم بھی ہو کہ صف میں نماز میں مریض ہیں تو ان کے لیے قراءت مختصر کی جا سکتی ہے اس میں حرج نہیں البتہ ترک مسنون کو بالکل عادت نہ بنایا جائے۔ واللہ اعلم بالصواب
دار الافتاء مرکز اہل السنۃ والجماعۃ
سرگودھا پاکستان
17 ذی قعدہ 1440ھ مطابق 21 جولائی 2019