مفتی صاحب پوچھنا یہ ہے کہ فجر کی فرض نماز ادا ہو رہی ہو اور بندہ اس وقت نماز کے لئے پہنچے تو پہلے وہ سنت ادا کرے یا فرض جماعت کے ساتھ ادا کرکے پھر سنت ادا کرے.؟ میرا تعلق پاکستان سے ہے اور میں دوبئی میں جاب کرتا ہوں ۔مجھے آپ کے جواب کا شدت سے انتظار ہے۔
دعاگو: محمد جمال
محترم! فجر کی سنّتوں کی چونکہ بہت زیادہ تاکید احادیث میں آئی ہے اس لیے مذکورہ صورت میں اگر کسی کو اطمینان ہو کہ سنّتیں ادا کرنے کے بعد جماعت کی دوسری رکعت میں شامل ہو جائے گا تو اسے چاہیے کہ کسی الگ جگہ مثلاً مسجد سے باہر، مسجد کے صحن میں، کسی ستون وغیرہ کی اوٹ میں یعنی جماعت کی جگہ سے ہٹ کر پہلے سنّتیں ادا کرے پھر جماعت میں شریک ہو جائے۔ہاں اگر یہ خدشہ ہو کہ سنّتیں پڑھنے کی صورت میں جماعت فوت ہو جائے گی تو سنّتیں نہ پڑھے بلکہ جماعت میں شریک ہو جائے پھر سورج نکلنے کے بعد اشراق کے وقت وہ سنّتیں پڑھے۔ فجر کے فوراً بعد نہ پڑھے کیوں کہ بہت سی احادیث میں نمازِ فجر کے فوراً بعد نوافل پڑھنے کی ممانعت آئی ہے۔ واللہ تعالیٰ اعلم۔
مُجیب: مولانا عابد جمشید
Please login or Register to submit your answer