سوال:
کیا نماز تراویح میں دو حفاظ کرام مل کر اس طرح قرآن پاک سنا سکتے ہیں کہ ایک حافظ پہلی دس رکعتوں میں پہلا پارہ سنائے اور دوسرا حافظ دوسری دس رکعتوں میں سولہواں پارہ پڑھے اور اسی ترتیب پے قرآن پاک مکمل کریں۔
کیا اس ترتیب پے قرآن پاک نماز تراویح میں سنانا درست ہے؟
براے کرم مسئلہ کی وضاحت فرمائیں۔
محمد خضر
نماز تراویح میں دو حافظ دس دس رکعت کے حساب سے آدھا آدھا کرکے ایک پارہ، پون پون کرکے ڈیڑھ پارہ، ایک ایک کرکے دو پارہ جس طرح بھی مناسب ہو جائز اور درست ہے،
بہتر یہ ہے کہ ترویحہ مکمل ہونے پر امام تبدیل ہو
فإن صلوہا بإمامین، فالمستحب أن یکون انصراف کل واحد علی کمال الترویحۃ۔ (عالمگیری، الباب التاسع في النوافل، زکریا قدیم ۱/ ۱۱۶، جدید ۱/ ۱۷۶، الجوہرۃ النیرۃ، الصلاۃ، باب قیام شہر رمضان، دارالکتاب دیوبند، ص: ۱۱۸، إمدادیہ، ملتان ۱/ ۱۱۹)
فإن صلوہا بإمامین فالمستحب أن یکون انصراف کل واحد علی کمال الترویحۃ، فإن انصرف علی تسلیمۃ لا یستحب ذٰلک في الصحیح۔ (الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۱۱۶)
وفي الخلاصۃ: إذا صلی التراویحَ الواحدَ إمامان، کل إمام رکعتین، اختلف المشایخ، والصحیح أنہ لا یستحب، لکن کل ترویحۃ یؤدیہا إمام واحد۔ (خلاصۃ الفتاویٰ، کتاب الصلاۃ / الفصل الثالث في التراویح ۱؍۶۴ امجد اکیڈمی لاہور، الفتاویٰ الہندیۃ / الباب التاسع في النوافل، فصل في التراویح ۱؍۱۱۶ رشیدیۃ، فتاویٰ قاضي خان، کتاب الصوم / باب التراویح ۱؍۲۳۳ رشیدیۃ، الفتاویٰ التاتارخانیۃ ۲؍۳۱۸ رقم: ۲۵۳۶ زکریا)
فقط واللہ تعالیٰ اعلم بالصواب
کتبہ: مفتی پیر زادہ اخوند
Please login or Register to submit your answer