QuestionsCategory: نمازحجامہ لگوانے کی صورت میں وضو کا حکم
Babar Ali asked 4 years ago

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
حضرت!  حجامہ لگانے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے یا نہیں؟ جواب دے کر ممنون فرمائیں۔
جزاک اللہ خیرا

1 Answers
Mufti Shabbir Ahmad Staff answered 4 years ago

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
حجامہ لگانے سے  وضو ٹوٹ جاتا ہےکیونکہ اس میں خون اتنا نکلتا ہے جو بہنے کی مقدار سے کافی زیادہ ہوتا ہے جس سے وضو کا ٹوٹنا یقینی ہے۔
 
1: عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ جَاءَتْ فَاطِمَةُ بِنْتُ أَبِي حُبَيْشٍ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي امْرَأَةٌ أُسْتَحَاضُ فَلَا أَطْهُرُ أَفَأَدَعُ الصَّلَاةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا إِنَّمَا ذَلِكِ عِرْقٌ وَلَيْسَ بِحَيْضٍ فَإِذَا أَقْبَلَتْ حَيْضَتُكِ فَدَعِي الصَّلَاةَ وَإِذَا أَدْبَرَتْ فَاغْسِلِيْ عَنْكِ الدَّمَ ثُمَّ صَلِّيْ قَالَ وَقَالَ أَبِيْ ثُمَّ تَوَضَّئِيْ لِكُلِّ صَلَاةٍ حَتّٰى يَجِيءَ ذٰلِكَ الْوَقْتُ•
(صحیح البخاری: کتاب الوضوء․ باب غسل الدم رقم الحدیث 228)
ترجمہ: حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا  فرماتی ہیں کہ فاطمہ بنت ابی جیش نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کرنے لگیں کہ میں مستحاضہ (وہ عورت جس کا خون  جاری رہے،بند نہ ہوتا ہو)  ہوں، کیا میں نماز چھوڑ دیا کروں ؟ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: (نہیں، نماز تو حیض کی وجہ سے چھوڑی جاتی ہے اور) یہ تو ایک رگ کا خون ہے، حیض نہیں ہے۔ چنانچہ جب حیض کے ایام شروع ہو جائیں تو نماز چھوڑ دیا کرو،  جب حیض ختم ہو جائے تو خون دھو  لیاکرو اور نماز ادا کیا کرو۔ حدیث کے راوی ہشام کہتے ہیں کہ میرے والد(عروہ) کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا: ”ہر نماز کے لیے وضو کرتی رہ یہاں تک کہ پھر حیض کے دن آ جائیں۔“
مستحاضہ کو ہر نماز کے وقت وضو کا حکم دینا اس بات کی دلیل ہے کہ خونِ استحاضہ سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ و سلم نے وضو ٹوٹنے کی وجہ یہ بیان فرمائی کہ ”یہ تو ایک رگ کا خون ہے“، (غور کیا جائے تو معلوم ہوتا ہے کہ) تمام خون رگ سے نکلنے والے ہوتے ہیں۔ اس لیے ثابت ہوا جسم کے کسی  حصہ سے خون نکل کر بہہ پڑے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے کیونکہ یہ بھی رگ ہی کا خون  ہوتا ہے۔
(البحر الرائق لابن نجیم الحنفی: کتاب الطہارۃ)
 
2: عَنْ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللّهِ صَلَّى اللّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اَلْوُضُوْءُ مِنْ كُلِّ دَمٍ سَائِلٍ•
(الکامل لابن عدی: ج1 ص190 ترجمۃ احمد بن الفرج)
ترجمہ: حضرت  زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و سلم نے فرمایا: ایسا خون جو نکل کر بہہ پڑے تو اس سے وضو ٹوٹ جاتا ہے۔
اس حدیث کی سند حسن درجہ کی ہے۔
(اعلاء السنن: ج1 ص154 باب الوضوء من الرعاف و القئی الکثیر الخ)
 
3: عَنِ الْحَسَنِ  أَنَّهُ كَانَ لاَ يَرَى الْوُضُوءَ مِنَ الدَّمِ إِلاَّ مَا كَانَ سَائِلاً.
(مصنف ابن ابی شیبۃ: ج1 ص  137اذا سال الدم  او قطر  او برز ففیہ الوضوء)
ترجمہ: حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ علیہ کا موقف یہ تھا کہ خون جب تک بہہ نہ پڑے اس وقت تک وضو نہیں ٹوٹتا۔
اس کی سند صحیح ہے۔
(الجوہر النقی: ج1 ص141)
 
4:  عَنْ عُبَيْدِ اللهِ بْنِ عُمَرَ ، قَالَ : أَبْصَرْتُ سَالِمَ بْنَ عَبْدِ اللهِ صَلَّى صَلاَةَ الْغَدَاةِ رَكْعَةً ، ثُمَّ رَعَفَ ، فَخَرَجَ فَتَوَضَّأَ ، ثُمَّ جَاءَ فَبَنَى عَلَى مَا بَقِيَ مِنْ صَلاَتِهِ.
(مصنف ابن ابی شیبۃ: ج 2ص  1995باب فی الذی يقئ او يرعف فی الصلاة)
ترجمہ: حضرت عبید اللہ بن عمر رحمۃ اللہ علیہ فرماتے ہیں کہ میں نے حضرت سالم بن  عبد اللہ بن عمر رحمۃ اللہ علیہ کودیکھا، آپ نے صبح کی ایک رکعت ہی پڑھی تھی کہ آپ کی نکسیر بہہ پڑی، آپ باہر آئے، وضو کیا، پھر واپس آ کر اپنی بقیہ نماز مکمل کی۔
یہ روایت صحیح ہے۔
(الجوہر النقی: ج1 ص141)
واللہ اعلم بالصواب
 (مولانا) محمد الیاس گھمن